قومی سلیکٹراسد شفیق دورہ نیوزی لینڈ میں موقع پانے والے نوجوان کھلاڑیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہم سیریز میں ناکامی کے باوجود کھلاڑیوں کو مزید مواقع دیں گے،ہماری نگاہیں آئندہ عالمی ٹی ٹٹی کپ پر ہیں۔

آئی بی اے سینٹر کراچی میں  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر اور قومی سلیکٹر اسد شفیق نے کہا کہ دورہ نیوزی لینڈ کے لیے نئے کھلاڑیوں  کو ڈومیسٹک میں  عمدہ کارکردگی کی بنیاد پر موقع دیا گیا ہے،ہمارا کام ہے کہ ڈومیسٹک سطح  پر اچھے کھیل کا مظاہرہ کرنے والے باصلاحیت کرکٹرز کو بہتر مواقع فراہم کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگلےورلڈکپ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ  ٹورنامنٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے مضبوط اور بہتر پاکستان ٹیم بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔جو بھی کھلاڑی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا اسے مواقع دیے جائیں گے۔حسیب اللہ کو آسٹریلیا میں موقع دیا تھا،تاہم بدقسمتی سے وہ انجری کا شکار ہو گئے،اگر وہ ردھم میں واپس آگئے تو دوبارہ موقع ملے گا۔ ہماری نظریں ہر اچھے کھلاڑی پر مرکوز ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں اسد شفیق نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی مختلف طرز کی کرکٹ ہوتی ہے،اس میں رسک  بھی زیادہ ہوتا ہے، اس لیے کھلاڑیوں کو مواقع دینے ہوتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر باصلاحیت اور اہل کھلاڑی کو بھرپور اور مکمل مواقع میسر آئیں۔یہ تاثر بھی قطعی طور پر درست نہیں ہے کہ سیریز میں ناکامی سے دوچار ہونےوالے کھلاڑیوں کو نکال باہر کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟

بھارت اور پاکستان کے درمیان میچ کے بعد روایتی مصافحہ نہ ہونے پر تنازعہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔

پاکستان ٹیم کے کھلاڑی بھارتی ڈریسنگ روم کے باہر کھڑے رہے جبکہ بھارتی بلے باز سوریا کمار یادو اور شیوَم دوبے سیدھا اندر چلے گئے اور دروازہ بند کر دیا۔ یہ صورتحال شائقین اور ماہرین کرکٹ کے لیے حیران کن رہی۔

یہ بھی پڑھیے: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز

کرکٹ کے قوانین مرتب کرنے والے ادارے ایم سی سی کے مطابق احترام، کرکٹ کی روح کا بنیادی حصہ ہے۔ نتیجہ کچھ بھی ہو، مخالف ٹیم کو مبارکباد دینا، اپنی ٹیم کی کامیابیوں کا لطف اٹھانا، امپائرز اور مخالفین کا شکریہ ادا کرنا لازمی ہے۔

ایم سی سی مزید کہتا ہے کہ کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو قیادت، دوستی اور ٹیم ورک کو فروغ دیتا ہے اور مختلف قومیتوں، ثقافتوں اور مذاہب کے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میچ کے بعد مصافحہ محض رسم نہیں بلکہ ’کرکٹ کی روح‘ کا ایک لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر کوئی ٹیم اس روایت کو نظر انداز کرے تو یہ عمل قوانین کی تکنیکی خلاف ورزی نہ سہی مگر ’کرکٹ کی روح‘ کے برعکس ضرور تصور کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • جیڈ اسپینس انگلینڈ کی نمائندگی کرنے والے پہلے مسلم فٹبالر بن گئے
  • جعلی فٹبال ٹیم جاپان پہنچا دینے کا معاملہ، ڈی پورٹ ہونے والے 22 ’کھلاڑی‘ گرفتار
  • بلوچستان کے اسکواش کھلاڑی شاہد مسعود خان نے یورپ و امریکا میں کامیابی کے جھنڈے گاڑدیے
  • پاکستان میں ملائیشین ہائی کمشنر کا گامالکس اولیوکیمیکلز فیکٹری کا دورہ
  • ٹک ٹاک بارے معاہدہ طے، عوام دوبارہ موقع دے امریکا کو مضبوط بنائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے
  • سندھ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے، گورنر سندھ
  • ایشیا کپ، کس کھلاڑی نے ایونٹ کی انعامی رقم سے بھی 8 گنا مہنگی گھڑی پہنی؟
  • ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟
  • آفات کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، پروفیسر ڈاکٹر حسن قادری