طالبان حکومت نے دو سال سے زائد عرصے سے قید امریکی شہری جارج گلیزمین کو رہا کر دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ رہائی امریکا کے خصوصی سفیر ایڈم بوہیلر اور طالبان حکام کے درمیان کابل میں براہ راست بات چیت کے بعد ہوئی۔

امریکی شہری جارج گلیزمین کو کابل سے پہلے قطر پھر امریکا کے لیے روانہ کردیا گیا۔

اس موقع پر امریکا کے افغانستان کے خصوصی ایلچی آدم بوہیلر اور سابق ایلچی زلمے خلیل زاد بھی موجود تھے۔

طالبان نے امریکی شہری جارج گلیزمین کو 2022 میں کابل سے گرفتار کیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی رہائی کی تصدیق کردی۔

یہ رہائی امریکی اور طالبان کے درمیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہونے والے اعلیٰ سطح کی براہ راست بات چیت کے بعد ممکن ہوئی ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ طالبان نے کن شرائط کی بنیاد پر امریکی شہری کو رہا کیا ہے۔

تاہم کہا جا رہا ہے کہ یہ رہائی ’’جذبہ خیر سگالی‘‘ کے طور پر کی گئی ہے اور یہ کسی افغان قیدی کے بدلے میں نہیں کی گئی۔

یاد رہے کہ جارج گلیزمین کے اہل خانہ نے ان کی صحت کی خرابی کی اطلاع دی تھی جو حراست کے دوران مزید بڑھ گئی تھی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جارج گلیزمین امریکی شہری

پڑھیں:

فیلڈ مارشل کا دورہ امریکا، دفاعی بجٹ میں اضافہ اور سرینڈر مودی

فیلڈ مارشل عاصم منیر 4 روزہ دورے پر امریکا جا رہے ہیں، پینٹاگان اور وزارت دفاع میں طے شدہ مصروفیات کے علاوہ ان کی ملاقات سیکریٹری آف اسٹیٹ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر مارکو روبیو سے بھی متوقع ہے، اس دورے پر ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی فیلڈ مارشل کو دو دن کے لیے جوائن کریں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کا دورہ بیجنگ بھی جلد متوقع ہے، چین سے پہلے  واشنگٹن کا دورہ  امریکا چین تعلقات کو بیلنس کرنے کی ایک کوشش ہے، یہ بیلنس اس لیے بھی ضروری ہے کہ چین سے نئی ڈیفنس ڈیل کی باتیں سامنے آ رہی ہیں۔

جے ایف 35 اسٹیلتھ طیاروں ، جے 500  اواکس سسٹم ، ایچ کیو 19 بلاسٹک میزائل ڈیفنس سسٹم اور ڈی ایف 17 ہائپر میزائل سسٹم چین سے حاصل کرنے کی باتیں انٹرنیشنل میڈیا میں رپورٹ ہو رہی ہیں، امریکا جانا اور ان کو بتانا بنتا ہے کہ ہم بیجنگ ہی نہیں واشنگٹن بھی آتے جاتے رہیں گے۔

پاکستان افغانستان نے تعلقات میں سرد مہری کو تیزی سے ختم کیا ہے، اس بار بریک تھرو کرانے میں معاشی امکانات کا سب سے اہم کردار رہا ہے، افغان مہاجرین کیخلاف سختی بھی کم ہوئی ہے اور ان کی واپسی کی رفتار میں بھی کمی آئی ہے۔ پاکستان افغانستان نے تعلقات بہتر بنائے تو تعلقات خرابی کی اصل وجہ پر بھی پیشرفت ہونا ہی تھی، افغانستان میں موجود مسلح دہشت گردوں کا مسئلہ بھی حل کرنا لازم ہے ۔

افغان طالبان کو یقین دلایا جا رہا ہے کہ مسلح گروپوں کے خلاف کارروائی کی صورت میں پاکستان اور چین افغان طالبان حکومت کی مدد کریں گے، ٹیررازم کے ایشو پر امریکا کو آن بورڈ لینا اور مل کر چلنا ضروری ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے بغیر تیز رفتار کنیکٹیوٹی ، انرجی ، منرل ، ریلوے ٹریک اور انفرا اسٹرکچر پروجیکٹ کی تکمیل بس خواب اور خیال ہی رہ سکتا ہے۔ دہشت گردی کا خاتمہ سب کے لیے وِن وِن سچوئیشن ہوگی۔

افغان طالبان کا یہ خدشہ بھی کافی حقیقی ہے کہ وہ مذہبی شدت پسند مسلح تنظیموں کے خلاف کارروائی کریں، ہمسایہ ملک صرف تماشا دیکھیں اور افغانستان اک نئی لڑائی کا شکار ہو جائے۔ اس کے لیے ایک بڑے اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ جس پر کام ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔پاکستان افغانستان تعلقات کو شاید ایک لطیفے کے ذریعے اچھا سمجھا جا سکتا ہے ۔

چودھری گھر کے دروازے پر کھڑا چودھرانی سے بہترین بزتی کرا رہا تھا۔ سامنے سے چودھری کو اپنا مشیر اول مراثی آتا دکھائی دیا۔ چودھرانی نے بزتی کرنا جاری رکھی۔ جب مراثی قریب آ گیا تو چودھرانی وقفہ لینے یا چودھری کی عزت کا خیال کرتے اندر چلی گئی۔ چودھری اپنی عزت بحال کرنے کو مراثی سے کہتا ہے کہ اسے میں نے طلاق دے دینی ہے۔ یہ بہت تنگ کرتی ہے مجھے۔ مراثی نے جواب دیا کہ چھوڑیں چودھری صاحب جو نکاح کو نہیں مانتی وہ طلاق کو کدھر مانے گی۔ پاکستان افغانستان آپس میں نہ نکاح مانتے ہیں نہ طلاق۔ اس لیے ان کا گزارہ بھی رل مل کر چلنے اور لڑنے میں ہی ہے۔

پیار میں اکثر پریمی پہلے جھگڑا کرتے ہیں، مگر پھر آہیں بھرتے ہیں اور اک دوجے پر مرتے ہیں۔ یہ گانا تو آپ نے سنا ہی ہوگا۔ جھگڑے کا ذکر کر کے بتانا ضروری ہے کہ پاکستان نے اپنے دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ کیا ہے۔ پچھلے سال یہ 2100 ارب روپے تھا اس سال یہ 2550 ارب روپے ہیں۔ پچھلے سال بجٹ کا حجم 18900 ارب روپے اور اس سال 17600 ارب روپے ہے۔ تو دفاعی بجٹ میں اضافہ اس حساب سے زیادہ تو ہے لیکن سرینڈر مودی کی طبعیت کے عین مطابق ہے ۔

اس بجٹ میں فاٹا کے لیے سبسڈی کم کی گئی ہے ۔ سابق فاٹا کے اضلاع دہشت گردی سے متاثرہ اضلاع ہیں ۔ فاٹا کے خیبر پختون خواہ میں انضمام کے وقت ہر ساال ترقیاتی کاموں کے لیے سو ارب روپئے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا جس پر عمل نہیں ہوا ۔ خیبر پختون خواہ کو 1 پرسنٹ سرپلس بجٹ ٹیررازم سے متاثر ہونے کی وجہ سے ملتا ہے ۔ یہ اضافی فنڈ بلوچستان کو بھی ملنا چاہئے ۔

دفاعی بجٹ میں اس لیے بھی ضروری تھا کہ پاکستان نئے ملٹری ایکوئپمنٹس خرید رہا ہے۔ جو کچھ چین سے حاصل کرنے کی بات سامنے آ رہی ہے، ان دفاعی آلات کی خریداری کے بعد تکنیکی طور پر پاکستان انڈیا سے ایک دہائی آگے چلا جائے گا۔ پاکستان کی فضائی نگرانی کی صلاحیت انڈیا سے بھی آگے اس کے کئی سو کلومیٹر دور سمندری جزیروں تک بڑھ جائے گی جہاں انڈین ملٹری فورسز کے اہم سینٹرز ہیں۔

اس اضافے کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں عسکری گروپوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا وقت آ گیا ہے۔ اس کے لیے درکار فنڈ فراہم کر دیے گئے ہیں۔ یہ عالمی دورے، افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری ، ریاستی اور قومی اعتماد میں اضافہ اب ترقی کے لیے لازمی شرط امن و امان قائم کرنے کی طرف متوجہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ایسا جب بھی ہوتا دکھائی دے تو سرینڈر مودی کو دل سے تھینکس ضرور بولیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

متعلقہ مضامین

  • کابل دنیا کا پہلا جدید شہرجہاں پانی ختم ہو سکتا ہے، رپورٹ
  • اسرائیلی فورسز کے زیر حراست ترک شہری کی رہائی کا امکان
  • ’بھارت کے ساتھ 4 روزہ تنازع کے بعد پاک-افغان سفارتی تعلقات میں بہتری انتہائی اہمیت کی حامل ہے
  • پاک افغان بارڈر کی بندش، تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالرز سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر رہ گیا
  • فیلڈ مارشل کا دورہ امریکا، دفاعی بجٹ میں اضافہ اور سرینڈر مودی
  • کینیڈا کیجانب سے امریکا کے حوالے کیا جانے والا پاکستانی شہری کون ہے؟
  • افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں ، کچھ نہیں کہا جائے گا‘ طالبان کا اعلان
  • افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائیگا، طالبان کا اعلان
  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
  • پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟