افغانستان؛ طالبان نے امریکی قیدی جارج گلیزمین کو رہا کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
طالبان حکومت نے دو سال سے زائد عرصے سے قید امریکی شہری جارج گلیزمین کو رہا کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ رہائی امریکا کے خصوصی سفیر ایڈم بوہیلر اور طالبان حکام کے درمیان کابل میں براہ راست بات چیت کے بعد ہوئی۔
امریکی شہری جارج گلیزمین کو کابل سے پہلے قطر پھر امریکا کے لیے روانہ کردیا گیا۔
اس موقع پر امریکا کے افغانستان کے خصوصی ایلچی آدم بوہیلر اور سابق ایلچی زلمے خلیل زاد بھی موجود تھے۔
طالبان نے امریکی شہری جارج گلیزمین کو 2022 میں کابل سے گرفتار کیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی رہائی کی تصدیق کردی۔
یہ رہائی امریکی اور طالبان کے درمیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہونے والے اعلیٰ سطح کی براہ راست بات چیت کے بعد ممکن ہوئی ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ طالبان نے کن شرائط کی بنیاد پر امریکی شہری کو رہا کیا ہے۔
تاہم کہا جا رہا ہے کہ یہ رہائی ’’جذبہ خیر سگالی‘‘ کے طور پر کی گئی ہے اور یہ کسی افغان قیدی کے بدلے میں نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ جارج گلیزمین کے اہل خانہ نے ان کی صحت کی خرابی کی اطلاع دی تھی جو حراست کے دوران مزید بڑھ گئی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جارج گلیزمین امریکی شہری
پڑھیں:
جب کوئی پیچھے سے دھمکی دے تو مذاکرات پر برا اثر پڑتا ہے: طالبان حکومت کے ترجمان
جب کوئی پیچھے سے دھمکی دے تو مذاکرات پر برا اثر پڑتا ہے: طالبان حکومت کے ترجمان taliban WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا چاہتی ہے لیکن پاکستانی فوج تعلقات کو بہتر بنانے کی ان کوششوں کو ناکام بنا رہی ہے۔پاکستانی فوج نے طالبان حکومت کے ترجمان کے اس الزام پر تاحال کوئی ردِعمل نہیں دیا ہے۔
ایک نجی پاکستانی ٹیلی ویژن چینل خیبر نیوز کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں مجاہد نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے پاکستان میں دو طرح کے خیالات پائے جاتے ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے قطر اور ترکی میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کے دوران پاکستانی وزیر دفاع کے سخت بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے دوران ایسا کرنے سے مذاکرات میں کسی اور کو فائدہ ہو یا نہ ہو لیکن جب کوئی افغانوں سے بات کرنے بیٹھتا ہے اور پھر پیچھے سے دھمکی دیتا ہے تو اس سے مذاکرات کے ماحول پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔
افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے صادق خان کے گذشتہ سال کے اواخر میں دورہ کابل کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے دعوی کیا کہ پاکستانی فوجیوں نے پکتیکا پر اس وقت فضائی حملہ کیا جب صادق خان کابل میں طالبان حکومت کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات میں مصروف تھے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے دعوی کیا کہ: جس رات صادق خان کابل میں مہمان تھے پکتیکا پر حملہ ہوا، فضائی حملے کیے گئے۔ پاکستان کی طرف دو نظریات ہیں: سویلین حکومت کچھ کرتی ہے، تعلقات بنانا چاہتی ہے، فوج آ کر اسے دوبارہ خراب کرنا چاہتی ہے اور اس عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح ہمارے تعلقات مزید خراب ہو گئے۔
طالبان حکومت کے ترجمان نے مزید کہا کہ انھیں پاکستان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن انھوں نے الزام عائد کیا کہ انھیں شک ہے کہ موجودہ پاکستانی حکومت اور خاص طور پر فوج پر ہمیں شک ہے کیونکہ وہ جنگ کسی اور کی طرف سے لڑ رہے ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے کسی مخصوص ملک کا نام لیے بغیر الزام عائد کیا کہ شاید یہ کسی اور کی طرف سے کہا جا رہا ہو، شاید وہ اس جنگ کے ذریعے کسی کے قریب جانا چاہتے ہیں۔ مجاہد نے الزام عائد کیا کہ ان کی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج میں ماحول کو خراب کرنے کا کام جاری ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق شاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق استنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان افغان مہاجرین کی وطن واپسی: صرف ایک دن میں 10 ہزار افراد افغانستان روانہ شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت تیسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا جنوبی افریقا کیخلاف ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ اسلام آباد میں ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس کیلیے نئے ایس او پیز جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم