امریکا سمیت تمام ممالک کیساتھ تعمیری تعلقات کے خواہاں ہیں، امیر خان متقی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
افغان وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کو مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے چاہئیں، تاکہ اعتماد بحال ہوسکے، دونوں ممالک کو 20 سال کی جنگ کے اثرات سے نکلنے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغانستان متوازن خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے، امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعمیری تعلقات کے خواہاں ہیں۔ افغان وزیر خارجہ سے امریکی وفد کی ملاقات کے حوالے سے افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ اس سے دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت ہوگی۔ مولوی امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ امریکا کو مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے چاہئیں، تاکہ اعتماد بحال ہوسکے، دونوں ممالک کو 20 سال کی جنگ کے اثرات سے نکلنے کی ضرورت ہے۔
افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کو مستقبل میں مثبت سیاسی و اقتصادی تعلقات بنانے کی ضرورت ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق ایڈم بوہلر نے افغانستان میں سکیورٹی کی بہتری اور منشیات کے خلاف اقدامات کو سراہا۔ امریکی خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر نے کہا کہ افغانستان اور امریکا کے تاریخی تعلقات رہے ہیں، جن میں بعض اوقات چیلنجز درپیش رہے، اب وقت آگیا ہے کہ مستقبل کی طرف مثبت راہ اپنائی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افغان وزیر خارجہ
پڑھیں:
پاکستان سے معاہدے کے بعد سعودی وزیر دفاع کا اہم بیان سامنے آگیا
ریاض/اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں ایک اہم دفاعی معاہدہ دستخط کیا ہے جسے “Strategic Mutual Defence Agreement” کہتے ہیں، جس کے تحت اگر کسی ایک ملک پر حملہ کیا جائے گا تو اسے دونوں ممالک کے خلاف حملہ سمجھا جائے گا۔ معاہدے کی تقریب میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف موجود تھے۔
اس معاہدے کے حوالے سے سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے:
“سعودیہ اور پاکستان۔۔
جارح کے مقابل ایک ہی صف میں۔۔
ہمیشہ اور ابد تک‘‘ـ
خالد بن سلمان کا یہ بیان معاہدے کی معنویت کو ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ممالک اب نہ صرف سکیورٹی تعاون کو بہتر کریں گے بلکہ مل کر دفاع اور جارحیت کی صورت میں مشترکہ ردعمل دینے کے عہدی دار ہوں گے۔
معاہدے کی تفصیلات میں یہ بات شامل ہے کہ دونوں طرف فوجی تعاون کو مضبوط کیا جائے گا، مشاورت ہوگی، مشترکہ حکمتِ عملی بنائی جائے گی، اور خطے میں وہ خطرات جن سے دونوں ممالک متاثر ہوں، ان کے خلاف مل کر تیاری کی جائے گی۔
ریاض میں یہ معاہدہ اُس پسِ منظر میں آیا ہے جب خلیجی ممالک اور پاکستان خطے میں بڑھتی ہوئی سلامتی کی کشیدگی، اسرائیل-قطر تنازعے، اور امریکا کے ساتھ دفاعی تعلقات کے حوالے سے متنوع متبادلات تلاش کر رہے ہیں۔
یہ دفاعی معاہدہ محض ایک واقعے یا حملے کا ردِعمل نہیں، بلکہ طویل المدتی تعلقات اور مشترکہ دفاع کی حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے۔
https://x.com/kbsalsaud/status/1968431271387787707?s=48&t=jPbJDKkwqDUusoO_M1Urxw
معاہدے سے سعودی عرب اور پاکستان دونوں کو علاقائی سکیورٹی میں ایک دوسرے کے تعاون کی ضمانت ملتی ہے۔
خالد بن سلمان کی بیان بازی نے عوامی جذبات کو بھی نمایاں کیا کہ اب دونوں ممالک “ایک صف” میں کھڑے ہوں گے، خاص طور پر جارحیت کی صورت میں۔