عدالت کے احکامات کو مذاق بنا دیا گیا، ایسا لگتا ہے کسی کو عدالتی احکامات کی پروا نہیں، جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
سپریم کورٹ میں سیکرٓیٹری تعلیم کی عدم حاضری پرجسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے احکامات کو مذاق بنا دیا گیا ایسا لگتا ہے کسی کو عدالتی احکامات کی پروا نہیں، انھوں نے آئندہ سماعت پر صوبائی سیکرٹری تعلیم ،صوبائی سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری مواصلات کو طلب کر لیا۔
کے پی کے سرکاری اسکولوں کی حالت زار سے متعلق ازخودنوٹس کیس سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اظہارِ برہمی کیا۔ وقفے کے بعد سیکرٹری تعیلم سمیت دیگرسیکرٹریز پیش نہ ہوسکے ۔ آئینی بینچ نےآئندہ سماعت پرسیکرٹریز کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
عدالت نے خیبرپختونخواکے سیکرٹریز سے تحریری وضاحت طلب کرلی، آئینی بنچ نے کے پی سیکرٹریز کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ سیکرٹریزبتائیں کہ عدالتی احکامات پرعملدرآمد کیوں نہیں ہوا۔ بتایا جائے عدالتی حکم عدولی پر توہین عدالت کی کاروائی کیوں نہ کی جائے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سیکرٹری مواصلات کی میڈیکل رپورٹ آئی ہے، رپورٹ 11 بج کر13 منٹ پربنوائی گئی جب ہم بینچ سے اٹھ چکے تھے، میڈیکل بورڈ بلا کراس رپورٹ کا جائزہ لے لیتے ہیں۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ کے پی نے بتایا کہ سیکرٹری تعلیم اورسیکرٹری خزانہ ہزارہ انٹرچینج تک پہنچے ہیں، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آئندہ سماعت پر تمام متعلقہ سیکرٹریز ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کیس کی سماعت 9 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے انہیں جوڈیشل ورک سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کے ڈویژن بنچ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے تحریری عدالتی فیصلہ جاری ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔(جاری ہے)
دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔