ایلون مسک کی اسٹارلنک کے پاکستان میں آپریشنز کے حوالے سے اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے بانی و امریکی صدر کے مشیر ایلون مسک کی اسٹارلنک انٹرنیٹ سروس کے پاکستان میں آپریشنز کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
وزیرِ اعظم کی ہدایت پر پاکستان اسپیس ایکٹیویٹی ریگولیٹری بورڈ نے اسٹارلنک کو این او سی جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اسٹارلنک کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (پی ٹی اے) کی جانب سے لائسنس جاری کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی اے لائسنس جاری کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ 4 ہفتے کا وقت لے سکتا ہے، پی ٹی اے کی جانب سے اسٹارلنک کو رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹارلنک کو لائسنس ملنے کے بعد پاکستان میں آپریٹ کرنے کے لیے کم سے کم ایک سال کا وقت درکار ہوگا، سیٹلائٹ سروس پرووائیڈر کے لیے اسپیس ایکٹیویٹی ریگولیٹری بورڈ سے کلیئر کرانا لازمی شرط تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسٹارلنک کو
پڑھیں:
ایجادات کرنے والے ممالک کی فہرست جاری، جانئے پاکستان کا کونسا نمبر ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوام متحدہ کے سالانہ گلوبل انوویشن انڈیکس میں چین پہلی بار دنیا کے ٹاپ 10 ایجادات کرنے والے ممالک میں شامل ہوگیا ہے۔ چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 10واں نمبر حاصل کیا، جس کی بڑی وجہ چینی کمپنیوں کی جانب سے تحقیق و ترقی میں بھاری سرمایہ کاری ہے۔
فہرست میں سوئٹزر لینڈ بدستور پہلے نمبر پر ہے، جو 2011 سے مسلسل اس پوزیشن پر قابض ہے۔ سویڈن دوسرے، امریکا تیسرے نمبر پر ہے، جبکہ ایشیا میں سب سے نمایاں ملک جنوبی کوریا ہے جو چوتھے نمبر پر آیا۔ اس کے بعد سنگاپور پانچویں، برطانیہ چھٹے، فن لینڈ ساتویں، نیدرلینڈز آٹھویں اور ڈنمارک نویں نمبر پر رہے۔
انڈیکس کے مطابق چین تحقیق و ترقی پر سب سے زیادہ سرمایہ لگانے والے ملک بننے کے قریب ہے۔ صرف 2024 میں دنیا بھر کی 25 فیصد بین الاقوامی پیٹنٹ درخواستیں چین سے جمع کرائی گئیں، جبکہ امریکا، جاپان اور جرمنی کی مجموعی درخواستیں 40 فیصد رہیں جو ماضی کے مقابلے میں کم ہیں۔
پیٹنٹس کی ملکیت کسی ملک کی معاشی طاقت اور ترقی کی اہم علامت مانی جاتی ہے۔ پاکستان اس فہرست میں 99ویں نمبر پر ہے اور گزشتہ چند برسوں میں اس کی درجہ بندی مسلسل نیچے آئی ہے۔ 2022 میں پاکستان 87ویں، 2023 میں 88ویں اور 2024 میں 91ویں نمبر پر تھا۔
دیگر ممالک میں بھارت 38ویں، بنگلادیش 106ویں، سعودی عرب 46ویں اور متحدہ عرب امارات 30ویں نمبر پر ہیں۔