سپریم کورٹ میں مزید دو ججوں کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد:
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ میں مزید دو ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس طلب کرلیا۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ خان افریدی نے 8 اپریل کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا، جس میں سپریم کورٹ میں دو مزید ججز لانے پر غور کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ میں دو ججز لاہور ہائی کورٹ سے لانے پر غور ہوگا اور اس کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے 5 سینیئر ججوں کے ناموں کو زیر غور لایا جائے گا۔
جوڈیشل کمیشن کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان کی جانب سے درخواست بھی دائر کردی گئی ہے، جس میں انہوں نے استدعا کی ہے کہ کمیشن میرے بارے میں جولائی 2024کے اجلاس میں دیے گئے ریمارکس میٹنگ منٹس سے حذف کرے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان کی درخواست بھی جوڈیشل کمیشن اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرلی گئی ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ، بلوچستان ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے مستقل چیف جسٹس کی غیر موجودگی میں سابق چیف جسٹس کو جوڈیشل کمیشن کا ممبر نامزد کرنے کا معاملہ زیر غور لایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاہور ہائی کورٹ جوڈیشل کمیشن کا سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اسلام آباد بار کونسل
جسٹس طارق محمود جہانگیری—فائل فوٹواسلام آباد بار کونسل کا کہنا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا عدلیہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، سپریم کورٹ اس حوالے سے ازخود نوٹس لے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روکنے کے حوالے سے اسلام آباد بار کونسل کے عہدے داروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کل ڈسٹرکٹ کورٹ کمپلیکس جی الیون میں جنرل باڈی اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا۔
اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں کل مکمل ہڑتال اور ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا۔
ایڈووکیٹ راجہ علیم عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جج کا کنڈکٹ صرف سپریم جوڈیشل کونسل دیکھ سکتی ہے، اصول طے کر دیے گئے، کوئی جج آئین کے آرٹیکل 209 کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیاانہوں نے کہا کہ جسٹس جہانگیری کی ڈگری غیر مصدقہ ہونے کے الزام پر درخواست دائر ہوئی، ان کے خلاف درخواست پر ایک سال پہلے اعتراض لگا، ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ کوئی جج دوسرے جج کو کام سے روک دے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا۔
عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
اس معاملے میں سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللّٰہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کیے گئے ہیں جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی گئی ہے۔