حضرت علیؑ کی شہادت رحلت پیغمبر کے بعد تاریخ کا سانحہ کبریٰ ہے، علامہ ساجد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
یوم علیؑ پر اپنے پیغام میں ایس یو سی پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مسائل کا حل بھی شفاف، منصفانہ، عادلانہ نظام حکومت میں مضمر ہے جس میں امیر المومنین ؑ کے مثالی دور کے اصولوں سے استفادہ کرتے ہوئے ظلم کا نام ونشان مٹایا جائے، ناانصافی اور تجاوز کا خاتمہ کیا جائے، تمام شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق دستیاب ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے 21 رمضان المبارک کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا کہ حضرت علی ؑ ابن ابی طالب ؑ کی شہادت رحلت پیغمبر کے بعد تاریخ کا سانحہ کبریٰ ہے، چنانچہ 19 رمضان ابن ملجم کی ضرب کے بعد آسمان و زمین کے درمیان یہ صدا بلند ہوئی ” تھدمت وا۔۔۔ہ ارکان الھدی“ خدا کی قسم ہدایت کے ستون گرگئے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ مقدس مشن کیلئے جدوجہد جاری رہنا چاہیے اگرچہ اس راستے میں جان کی قربانی بھی دینی پڑے اس کیساتھ ہمیں اس طرف بھی توجہ دینی چاہیے کہ شہید ہونیوالی شخصیت کا مشن کے خدوخال کیا تھے تاکہ اس کے زندہ رکھنے کی جدوجہد کی جائے۔ رسول اکرم نے فرمایا تھا اے علی ؑ میں نے تنزیل پر جنگ کی ہے آپ تحویل پر جنگ کریں گے، حضرت علی ؑ کا مشن قرآنی تعلیمات کی تحویل و تشریح اور ہر سطح پر عادلانہ نظام کا نفاذ تھا۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل بھی شفاف، منصفانہ، عادلانہ نظام حکومت میں مضمر ہے جس میں امیر المومنین ؑ کے مثالی دور کے اصولوں سے استفادہ کرتے ہوئے ظلم کا نام ونشان مٹایا جائے، ناانصافی اور تجاوز کا خاتمہ کیا جائے، تمام شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق دستیاب ہوں۔ طبقاتی تقسیم اور تفریق کا خاتمہ کیا جائے۔ اتحاد و وحدت اور اخوت و رواداری کا عملی مظاہرہ ہو۔ انتہا پسندی، فرقہ پرستی، جنونیت اور فرقہ وارانہ منافرت کا وجود ہی باقی نہ ہو۔ امن، خوشحالی کا دور دورہ ہو۔ معاشی نظام قابل تقلید ہو اور معاشرتی سطح امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ذریعے اتنی بلند ہو جائے کہ دنیا کے دوسرے معاشرے اس کی پیروی کرنے کو اپنے لئے اعزاز سمجھیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان کے
پڑھیں:
یوم شہادت امام زین العابدین (ع) کی مناسبت سے سرینگر میں جلوس عزاء
عزاداروں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا آغا سید مجتبٰی الموسوی نے حضرت امام زین العابدین (ع) کے سیرت و کردار کے مختلف گوشوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امام زین العابدین (ع) نے اپنے کردار و عمل سے معرکہ کربلا کے فکر و پیغام کو جاویدان کردیا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
یوم شہادت امام زین العابدین (ع) کی مناسبت سے سرینگر میں جلوس عزاء
یوم شہادت امام زین العابدین (ع) کی مناسبت سے سرینگر میں جلوس عزاء
یوم شہادت امام زین العابدین (ع) کی مناسبت سے سرینگر میں جلوس عزاء
یوم شہادت امام زین العابدین (ع) کی مناسبت سے سرینگر میں جلوس عزاء
یوم شہادت امام زین العابدین (ع) کی مناسبت سے سرینگر میں جلوس عزاء
یوم شہادت امام زین العابدین (ع) کی مناسبت سے سرینگر میں جلوس عزاء
یوم شہادت امام زین العابدین (ع) کی مناسبت سے سرینگر میں جلوس عزاء
یوم شہادت امام زین العابدین (ع) کی مناسبت سے سرینگر میں جلوس عزاء
اسلام ٹائمز۔ سید الساجدین حضرت امام زین العابدین (ع) کے یوم شہادت کی مناسبت سے جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے وادی بھر میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ اس سلسلے کا سب سے بڑا اجتماع شالیمار سرینگر میں منعقد ہوا جہاں مجلس حسینی کے بعد عظیم الشان جلوس ذوالجناح انجمن شرعی شعیان کے سربراہ مولانا آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی قیادت میں برآمد ہو کر امام باڑہ گلشن علی شالیمار میں اختتام پذیر ہوا۔ اس موقعہ پر باغ زینب شالیمار میں عزاداروں کے جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے مولانا آغا سید مجتبٰی الموسوی الصفوی نے حضرت امام زین العابدین (ع) کے سیرت و کردار کے مختلف گوشوں کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ امام زین العابدین (ع) نے اپنے کردار و عمل سے معرکہ کربلا کے فکر و پیغام کو جاویدان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امام سجاد (ع) جیسی برگزیدہ شخصیت پیغام کربلا کی ترویج کے لئے میسر نہ ہوتی تو شہداء کربلا کی عظیم قربانیاں محض ایک داستان کی صورت میں تاریخ اسلام میں رقم ہوچکی ہوتی اور پیغام عاشورا ایک تحریک کی شکل میں رواں دواں نہ ہوتا۔مولانا آغا سید مجتبٰی نے کہا کہ ائمہ معصومین (ع) کی جدوجہد کا بنیادی ہدف دین و شریعت کو اپنی حقیقی شکل میں رہتی دنیا کے لئے محفوظ کرنا تھا، وقت کے حکمرانوں سے معصومین (ع) کی مخاصمت کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ حکمرانوں کی پالیسیاں دین و شریعت کے منافی ہوا کرتی تھیں اور ائمہ معصومین حکمرانوں کو جرأت مندی کے ساتھ ٹوکتے رہتے تھے۔ یہی روش حضرت امام زین العابدین (ع) کی شہادت کا بنیادی سبب تھا۔ انہوں نے کہا کہ معرکہ کربلا کے بعد حضرت امام زین العابدین (ع) کی تمام تر توجہ شہداء کربلا کے مقدس نصب العین کی تشہیر و ترویج کی طرف مبذول ہوئی۔ اس سلسلے میں امام عالیمقام (ع) نے حکومت وقت کے خونین عزائم کے باوجود جرأت مندانہ طور پر امت مسلمہ کو عاشورائے حسینی کے پیغام و فکر سے روشناس کرایا۔ آغا سید مجتبٰی کہا کہ شہداء کے قربانیوں کا تقدس اور شہداء کے نصب العین کی حفاظت امام سجاد (ع) کے سیرت و کردار کا وہ روشن پہلو ہے جو برسر جدوجہد مظلوم اقوام کے لئے مشعل راہ ہے۔