صنفی مساوات پر یو این عزم کو تشکیل دینے والی خواتین کی یاد میں تقریب
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 مارچ 2025ء) صنفی مساوات کے لیے اقوام متحدہ کا عزم تشکیل دینے والی خواتین کی میراث کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ادارے کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ تقریب کے مقررین نے پیغام دیا ہے کہ انسانی حقوق کے لیے جدوجہد میں خاموشی کی کوئی گنجائش نہیں۔
اس موقع پر امریکہ کی سابق خاتون اول ایلینار روزویلٹ کی پڑپوتی اینا فیئرسٹ نے ان کے الفاظ دہراتے ہوئے کہا کہ عالمگیر انسانی حقوق کا آغاز گھروں اور روزمرہ زندگی سے ہوتا ہے۔
جب تک مقامی آبادیوں، سکولوں اور کارخانوں اور ایسی دیگر جگہوں پر یہ حقوق یقینی نہ بنائے جائیں اس وقت تک یہ بے معنی رہتے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ آج انسانی حقوق کو تحفظ دینے میں قانون اور متحرک سول سوسائٹی کی لازمی اہمیت ہے۔
(جاری ہے)
اگر ایلینار روزویلٹ زندہ ہوتیں تو انہیں خواتین کے حقوق کی جدوجہد میں آنے والے اتار چڑھاؤ کو دیکھ کر حیرت نہ ہوتی۔
اس کے بجائے انہیں لوگوں کو ٹیکنالوجی کی آڑ لے کر خواتین کے حقوق پامال کیے جانے پر افسوس ہوتا۔ انہوں نے اپنی زندگی میں ٹیلی فون اور ٹیلی ویژن سے کام لینا ترک کر دیا تھا کیونکہ وہ کہتی تھیں کہ جب لوگ ٹی وی دیکھتے ہیں تو ایک دوسرے سے بات کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔اس تقریب کا انعقاد خواتین کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے کمیشن (سی ایس ڈبلیو) کے اجلاس کے موقع پر کیا گیا جو جمعے کو ختم ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے شعبہ عالمگیر اطلاعات اور دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) تقریب کے میزبان تھے۔ اس موقع پر انسانی حقوق کا عالمگیر اعلامیہ تشکیل دینے میں نمایاں کردار ادا کرنے والی متعدد خواتین کا تذکرہ کیا گیا جن میں ایلینار روزویلٹ پیش پیش تھیں۔
1995 میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ چوتھی عالمی کانفرنس برائے خواتین کی سیکرٹری جنرل گیرٹروڈ مونجیلا نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری ہے اور اسے جاری رکھنا ہو گا۔ قوانین سازی اور خواتین کے لیے نقصان دہ سماجی رسومات کے خاتمے سے متعلق کام کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات جب فاصلہ طویل ہو تو رفتار سست ہو جاتی ہے لیکن چلنا ترک نہیں کیا جاتا۔
گیرٹروڈ مونجیلا کو 'ماما بیجنگ' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ 30 برس پہلے ہونے والی بیجنگ کانفرنس کو صنفی مساوات پر عالمی ایجنڈے کی تشکیل کے حوالے سے اہم موڑ سمجھا جاتا ہے اور اس کا خواتین کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے کمیشن سے براہ راست تعلق ہے۔
خواتین کے حقوق پر حملےانہوں نے بتایا کہ تین دہائیاں پہلے کس طرح فیصلے لیے گئے اور رکن ممالک نے ان پر کیسے عملدرآمد کیا۔
ان فیصلوں کی بدولت آج خواتین کو اپنی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر قابو پانے اور دفاع کی وزارتیں سنبھالنے جیسے قائدانہ کردار ادا کرنے کا موقع بھی ملا ہے جن کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔انہوں نے 'یو این ویمن' کی تازہ ترین رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال تقریباً ایک چوتھائی حکومتوں نے خواتین کے حقوق پر پس رفت کی اطلاع دی تھی۔
ان میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک، ان کے لیے کمزور قانونی تحفظ اور خواتین کے پروگراموں اور اداروں کے لیے مالی وسائل کی قلت خاص طور پر نمایاں ہیں۔تقریب میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پہلی خاتون صدر بننے والی وجے لکشمی پنڈت کی خدمات کا تذکرہ بھی ہوا۔ وہ اقوام متحدہ میں انڈیا کی پہلی سفیر اور سوویت یونین کے لیے انڈیا کی پہلی سفیر تھیں
وجے لکشمی پنڈت نے اپنی توانائیاں خواتین اور لڑکیوں کی صحت اور ان کی تعلیم تک رسائی یقینی بنانے کے لیے صرف کیں۔
نیویارک کے ہنٹر کالج کے پروفیسر مانو بھگوان نے بتایا کہ وہ اس قدر مقبول تھیں کہ ایک مرتبہ کسی ریسٹورنٹ میں لوگ ان سے آٹوگراف لینے کے لیے جمع ہو گئے جبکہ ان کے قریب بیٹھے ہالی وڈ کے معروف اداکار جیمز کیگنی پر کسی نے توجہ نہ دی۔مانو بھگوان کا کہنا تھا کہ 1975 میں اپنی چچازاد بہن اور انڈیا کی وزیراعظم اندرا گاندھی پر تنقید کرنے کی پاداش میں انہیں گھر پر نظربند کر دیا گیا۔
اس وقت ملک میں ایمرجنسی نافذ کر کے آئینی حقوق معطل کر دیے گئے تھے۔ نظربندی کے بعد وجے لکشمی پنڈت نے اندرا گاندھی کے خلاف پرزور مہم چلائی اور آمریت کو روکنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کی جدوجہد کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ کیا کچھ کرنا ممکن ہے، کیا کرنا ضروری ہوتا ہے اور آگے کیسے بڑھا جاتا ہے۔اس تقریب میں سویڈن کی سٹاک ہوم یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ریبیکا ایڈیمی بھی شریک ہوئیں جن کی 'انسانی حقوق کا عالمگیر اعلامیہ تشکیل دینے والی ماؤں' پر تحقیق اقوام متحدہ میں منعقدہ حالیہ نمائش کا حصہ تھی۔
انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کی تیاری میں حصہ لینے والی خواتین کے بارے میں ان کی بات چیت 2018 میں لیے گئے اس آڈیو انٹرویو میں سنیے (انگریزی)۔
Soundcloud.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین کے حقوق اقوام متحدہ کے تشکیل دینے خواتین کی انڈیا کی کے لیے
پڑھیں:
امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل
امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل WhatsAppFacebookTwitter 0 9 June, 2025 سب نیوز
امریکہ میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے سرگرم سب سے بڑی تنظیم “کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR)” نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی کشتی “مدلین” پر اسرائیلی حملے کو “بزدلانہ، غیر قانونی اور بین الاقوامی قزاقی” قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، CAIR کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نهاد عوض نے کہا: “ہم مدلین کشتی پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو غزہ کے بھوکے عوام کے لیے انسانی امداد لے کر جا رہی تھی۔ یہ ریاستی دہشت گردی اور بین الاقوامی قزاقی کی کھلی مثال ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ: “اسرائیلی قبضے کو نہ صرف غزہ کے ساحل پر ناکہ بندی کرنے کا کوئی قانونی حق حاصل نہیں بلکہ امدادی کشتیوں پر کیمیکل ہتھیار پھینکنا اور بین الاقوامی پانیوں میں کارکنوں کو اغوا کرنا بھی سراسر غیرقانونی عمل ہے۔”
نهاد عوض نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ مدلین کے عملے کو فوری رہا کیا جائے، اور کشتی کو واپس جانے دیا جائے۔ انہوں نے مشہور ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور دیگر کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر بھوکے فلسطینیوں کی مدد کے لیے خطرہ مول لیا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ فرانچسکا البانیز نے بھی اسرائیلی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے “مدلین” کشتی اور اس کے عملے کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد : 3 نوجوان راول ڈیم میں نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق اسلام آباد : 3 نوجوان راول ڈیم میں نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق غزہ میں اسرائیلی جارحیت ، مزید 108 فلسطینی شہید اسرائیلی فوج کا غزہ تک امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرونز سے حملہ، میڈلین کو قبضے میں لے لیا اسلام آباد میں پہلی بار ڈرون کیمروں، عرق گلاب اور فنائل سے صفائی آپریشن، 2500 سے زائد عملہ سرگرم غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید ہوگئے حافظ آباد; شوہر کے سامنے خاتون سے اجتماعی زیادتی کرنے والاایک اورملزم پولیس مقابلے میں ہلاکCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم