رجب طیب اردگان کے انتباہ کے باوجود مظاہرین تیسرے روز بھی ترکیہ کی سڑکوں پر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں تُرک اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ راستوں اور پلوں کی بندش کی وجہ سے مظاہرین ایک خاص مقام پر جمع نہیں ہو سکتے تھے اسلئے انہوں نے شہر کے مختلف مقامات پر اجتماعات منعقد کئے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ میں حزب اختلاف کے رہنماء "اوگور اوزل" نے اعلان کیا کہ 3 لاکھ سے زائد افراد نے استنبول میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کی۔ انہوں نے میونسپل کمیٹی کی عمارت کے سامنے ایک بڑا اجتماع سے خطاب میں کہا کہ ہم 3 لاکھ افراد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ راستوں اور پلوں کی بندش کی وجہ سے مظاہرین ایک خاص مقام پر جمع نہیں ہو سکتے تھے اس لئے انہوں نے شہر کے مختلف مقامات پر اجتماعات منعقد کئے۔ واضح رہے کہ ترکیہ کی سیکورٹی ایجنسیز نے 2028ء کے صدارتی انتخابات میں شرکت کرنے والے امیدوار "اکرم امام اوغلو" کو گزشتہ بدھ کے روز گرفتار کر لیا۔ اُن کی یہ گرفتاری کرپشن کے الزامات کے بعد عمل میں آئی۔ اکرم امام اوغلو اس وقت استنبول کے مئیر ہیں۔ اُن کے علاوہ درجنوں برجستہ شخصیات، صحافی اور تاجر بھی حراست میں لئے گئے ہیں۔ ان گرفتاریوں کے بعد تُرک حکومت نے 4 روز کے لئے کسی قسم کے سیاسی اجتماع پر پابندی لگا دی۔
اکرم امام اوغلو کی گرفتاری استنبول یونیورسٹی کی جانب سے اُن کی ڈگری منسوخ کرنے کے بعد عمل میں آئی۔ ڈگری کی منسوخی کے بعد وہ عملی طور پر صدارتی مقابلے کی دوڑ سے باہر ہو چکے ہیں کیونکہ ترکیہ کے بنیادی آئین کی رو سے ملک کے اعلیٰ ترین عہدے کے انتخاب لڑنے کے لئے یونیورسٹی کی ڈگری ہونا لازمی ہے۔ تُرک حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس بھونڈی حرکت کا مقصد آئندہ انتخابات میں رجب طیب اردگان کے مقابلے میں ایک مضبوط امیدوار کو راستے سے ہٹانا ہے۔ جب کہ حکومتی عہدیداروں نے ان الزامات کو مسترد کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ عدالت کسی بھی دباو کے بغیر کام کرتی ہے۔ دوسری جانب سیاسی افراتفری ترکیہ کی اقتصاد پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ رویٹرز کا کہنا ہے کہ ترکیہ کی اسٹاک مارکیٹ رواں ہفتے 2008ء کے مالیاتی بحران میں لیمن برادرز بانک کے خاتمے کے بعد بدترین تباہی کے دہانے پر ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے ترکیہ کی کا کہنا کے بعد
پڑھیں:
اپوزیشن اور قوم پرست جماعتیں عوام میں اضطراب نہ پھیلائیں‘چولستان کینال منصوبے پر کاپچھلے سال سے رکا ہوا ہے.مرادعلی شاہ
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے اپوزیشن اور قوم پرست جماعتوں سے عوام میں اضطراب نہ پھیلانے کی درخواست کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ چولستان کینال منصوبے پر کام گذشتہ سال جولائی سے رکا ہوا ہے جبکہ سندھ کے اعتراض کی وجہ سے قومی معاشی کونسل میں اس منصوبے کی منظوری نومبر سے رکی ہوئی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ اگر معاملات ہمارے ہاتھ سے نکلے تو ہر قسم کی کال دیں گے.(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ نہروں کی تعمیر کے معاملے پر سب سے پہلے ان کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے احتجاج کیا تھا سندھ حکومت یہ کینال کبھی بننے نہیں دے گی کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے پنجاب حکومت کا نام لیے بغیر اس پر چولستان کینال کا یکطرفہ افتتاح کر کے سندھ کے لوگوں میں بدگمانی پیدا کرنے کا الزام لگایا. انہوں نے کہاکہ سب کو پتا لگ چکا ہے منصوبے کا جو افتتاح کیا گیا تھا وہ حقیقتاً افتتاح بھی نہیں تھایاد رہے کہ گذشتہ ماہ کے آغاز میں پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے چولستان منصوبے کا افتتاح کیا تھا مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ منصوبے کو روکنے پر وہ وفاقی حکومت کے شکر گزار ہیں تاہم ان سے شکوہ ہے کہ اس پراجیکٹ کو اب تک ختم کیوں نہیں کر دیا گیا. انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کو اندازہ ہے معاملات درست نہیں چل رہے وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی اور فوڈ سکیورٹی کے مسائل کینال بنا کر نہیں بلکہ پیداوار اورپانی کے بہتر استعمال سے حل کیے جا سکتے ہیں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس معاملے وفاقی حکومت کی جانب سے رابطے کیے گئے ہیں اورمیں امید کرتا ہوں کہ وزیر اعظم انصاف سے کام لیں گے. دوسری جانب اپوزیشن اور قوم پرست جماعتیں چولستان کینال پراجیکٹ پر پیپلزپارٹی کے موقف کو مرکزمیں اس کی اتحادی حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے ساتھ گٹھ جوڑقراردے رہے ہیں ان کا کہنا ہے جب جولائی 2024میں صدر آصف علی زرداری نے اجلاس میں صدارتی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے نہروں کے منصوبے کی منظوری دی تھی اس وقت پیپلزپارٹی کو” اصولی موقف“یاد کیوں نہیں رہا؟. انہوں نے کہا کہ آج صدرمملکت کے صاحبزادے بلاول بھٹوزرداری اور پیپلزپارٹی کی مرکزی لیڈرشپ اچانک محترک کیوں ہوگئی ہے؟ان کا کہنا ہے کہ اصل میں پیپلزپارٹی قوم پرست اور اپوزیشن کی جانب سے سندھ بھر میں ہڑتالوں اور احتجاجی مظاہروں کی کامیابی سے خوفزدہ ہوگئی ہے اور اسے سندھ اپنے ہاتھوں سے نکلتا نظرآرہا ہے اس لیے پیپلزپارٹی اپنی ہی جماعت کے شریک چیئرمین اور صدرمملکت کے فیصلے کے خلاف نام نہاد احتجاج ‘بیانات اور جلسوں کے ذریعے سندھ کے عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہی ہے.