پاکستان میں ارتھ آور، پارلیمنٹ سمیت اہم سرکاری عمارتوں کی لائٹس بند
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
پاکستان میں ارتھ آور کا آغاز ہوگیا ہے، پارلیمنٹ سمیت اہم سرکاری عمارتوں کی لائٹس بند کردی گئی ہیں۔
اسلام آباد میں ایوان صدر، پارلیمنٹ ہاؤس سمیت تمام اہم سرکاری عمارتوں کی غیرضروری لائٹس بند کردی گئی ہیں۔ ارتھ آور پر لائٹس ایک گھنٹے کےلیے بند کی گئی ہیں۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کا کہنا تھا کہ رواں سال ارتھ آور توانائی اور پانی کے تحفظ کی اپیل کے ساتھ منایا جارہا ہے۔ آج رات 8:30 سے 9:30 زمین کے نام وقف کیا جائے گا۔
آرتھ آور مناتے وہئے اسلام آباد میں متعدد اہم مقامات پر ایک گھنٹے کےلیے غیرضروری بتیاں بند کی گئی ہیں۔ ایوان صدر، وزاراعظم ہاؤس، پارلیمنٹ ہاؤس پر غیر ضروری بتیاں بند کی گئیں۔
سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ، ڈی چوک، پاک چائنا دوستی مرکز پر بتیاں بند کی گئیں۔ کنونشن سینٹر اور جناح ایونیو میں بھی غیر ضروری بتیاں ایک گھنٹے کےلیے بند کی گئیں۔
کراچی میں موہٹہ پیلس اور او آئی سی سی آئی کی عمارت پر بھی ایک گھنٹہ زمین کے نام کیا گیا۔
لاہور میں اہم عمارتوں میں زمین کے نام ایک گھنٹے کیلئے وقف کیا گیا۔ پنجاب اسمبلی، الحمرا، لاہور آرٹس کونسل، واپڈا ہاؤس، شالیمار باغ پر لائٹس بند کی گئیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بند کی گئیں بند کی گئی لائٹس بند ایک گھنٹے گئی ہیں
پڑھیں:
سوات، مدرسے کے اساتذہ کا 5 گھنٹے تک بدترین تشدد، کمسن طالبعلم جاں بحق
واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا، لواحقین اور شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مین خوازہ خیلہ بازار کی مرکزی سڑک بند کر دی اور ملوث ملزمان (اساتذہ) کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اساتذہ کے 5 گھنٹے تک بدترین تشدد کا شکار مدرسے کا کم سن طالب علم جانبر نہ ہو سکا۔ خیبر پختونخوا میں سوات کے علاقے خوازہ خیلہ میں واقع ایک مدرسے میں اساتذہ کے بدترین تشدد سے ایک طالبعلم جاں بحق ہوگیا۔ واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا، لواحقین اور شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مین خوازہ خیلہ بازار کی مرکزی سڑک بند کر دی اور ملوث ملزمان (اساتذہ) کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ متاثرہ بچے کے ساتھی طالبعلم نے احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول طالبعلم کو 3 اساتذہ نے باری باری 5 گھنٹے تک کمرے میں بند رکھ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا، تشدد کا سلسلہ رُکا نہیں بلکہ ایک کے بعد دوسرا استاد مسلسل اذیت دیتا رہا اور بالآخر بچہ جانبر نہ ہو سکا۔
واقعے کے بعد سامنے آنے والی ایک ویڈیو نے عوامی اشتعال کو مزید بڑھا دیا، جس میں مدرسے کے دیگر بچے بھی انتہائی خوفزدہ حالت میں دکھائی دیے۔ ویڈیو میں بچوں پر تشدد کے مناظر بھی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واقعہ محض ایک طالبعلم تک محدود نہیں تھا۔ اہل علاقہ نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے سنگین واقعات کی روک تھام کے لیے مدارس کے اندر نگرانی کے موثر نظام قائم کیا جائے اور اس واقعے میں ملوث اساتذہ کو فوری طور پر گرفتار کر کے سزا دی جائے۔