پاکستان اور افغانستان کا اعلیٰ سطح روابط بڑھانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
پاکستان نے حالیہ دہشت گردی واقعات کے بعد افغانستان کی عبوری حکومت کی قیادت سے رابطہ کرلیا، فریقین نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے اعلیٰ سطح روابط بڑھانے پر اتفاق کیا۔
افغانستان کےلیے نمائندہ خصوصی محمد صادق خان نے ایک بیان میں کہا کہ
افغان عبوری حکومت کے وزیرخارجہ امیرخان متقی سےکابل میں ملاقات ہوئی ہے۔
دورے کے دوران صادق خان نے افغانستان کے قائمقام وزیر تجارت نور الدین عزیزی سے بھی ملاقات کی، جس میں دو طرفہ تجارتی و اقتصادی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
صادق خان نے مزید کہا کہ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ باہمی فائدہ مند تعلقات کے فروغ کے عزم اعادہ کیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ فریقین نے دو طرفہ تعلقات کومزیدمستحکم کرنے کےلیے اعلی سطح روابط بڑھانے پر اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
افغانستان سفارتی روابط اور علاقائی مفاہمت کے لیے پرعزم ہے، امیر خان متقی
بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عبوری افغان طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں اقتصادی تعاون کے فروغ اور سفارت کاری، باہمی احترام، اور تعمیری تعلقات پر افغانستان کے عزم پر زور دیا۔ طالبان کی وزارتِ خارجہ کے دفتر نے اطلاع دی کہ وزیرِ خارجہ امارتِ اسلامی افغانستان امیر خان متقی نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ بختیار سعیدوف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ اس گفتگو میں دونوں وزراء نے افغانستان اور ازبکستان کے دو طرفہ تعلقات کے فروغ، اقتصادی تعاون کے استحکام، اور علاقائی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔
بیان کے مطابق امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان نے اپنی خارجہ پالیسی میں سفارت کاری، مفاہمت، اور علاقائی تعاون کو اولین ترجیح دی ہے، افغانستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی احترام، عدمِ مداخلت، اور تعمیری روابط پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے، خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ جواب میں بختیار سعیدوف نے کابل کے تعمیری مؤقف کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ازبکستان سمجھتا ہے کہ علاقائی استحکام تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مداخلت کے بجائے اعتماد سازی، اقتصادی تعاون، اور مکالمے کو فروغ دینا چاہیے۔ واضح رہے کہ 2021 میں طالبان کی واپسی کے بعد، افغانستان اور ازبکستان کے تعلقات مجموعی طور پر استحکام کے ساتھ جاری رہے ہیں۔ ازبکستان نے سیاسی تبدیلیوں کے بعد بھی کابل سے اپنے سفارتی و تجارتی روابط برقرار رکھے۔ تاشکند اس وقت علاقائی توانائی و بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، جیسے کاسا-1000 بجلی کی ترسیل اور مزار شریف ترمذ ریلوے لائن میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، اور دونوں ممالک کے حکام بارہا اقتصادی اور ٹرانزٹ تعاون کے تسلسل پر زور دے چکے ہیں۔