ملک بھر میں ’’یوم پاکستان‘‘ ملی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
ملک بھر میں ’’یوم پاکستان‘‘ ملی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے WhatsAppFacebookTwitter 0 23 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: ملک بھر میں’’یوم پاکستان‘‘ ملی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔
دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21 توپوں کی سلامی سے ہوا، فضا پاک فوج کے جوانوں کے اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی، مساجد میں وطن عزیز کی سالمیت اور ترقی وخوشحالی کیلئے دعائیں کی گئیں۔
یوم پاکستان کے موقع پر لاہور میں شاعر مشرق علامہ اقبال کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب کا انعقاد ہوا، پاک فضائیہ کے دستے نے گارڈز کے فرائض سنبھال لئے۔
تقریب میں سول اور عسکری حکام بھی شریک ہوئے، جبکہ ایئر وائس مارشل اختر عمران سدوزئی مہمان خصوصی تھے، ایئر وائس مارشل اختر عمران سدوزئی نے پریڈ کا معائنہ کیا، ایئر فورس اور رینجرز کے چاک و چوبند دستے نے انہیں سلامی دی۔
مہمان خصوصی ایئر وائس مارشل اختر عمران سدوزئی نے مزار اقبال پر پھول چڑھائے و فاتحہ خوانی کی اور مزار اقبال پر مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کئے۔
صدر مملکت اور وزیراعظم کا پیغام
دوسری جانب صدر مملکت اور وزیراعظم نے تاریخی دن یوم پاکستان کے موقع پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کی ہے۔
اپنے پیغام میں صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ وہ جذبہ جس نے پاکستان کو وجود بخشا، ہمیں ایک روشن مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے، پاکستان کو آج سیاسی ، معاشی اور سکیورٹی کے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی جیسے عفریت کا مقابلہ کر رہے ہیں، بہادر مسلح افواج مادرِ وطن کے دفاع کیلئے بڑی قربانیاں دے رہی ہیں، اپنی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے دفاع کیلئے ثابت قدم رہیں گے، ہمارا سفر مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ گزشتہ ایک برس میں ہم نے پاکستان کی معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیا، اقتصادی اشاریوں میں بہتری کے ساتھ ہم نے اپنی معیشت کو مضبوط کیا۔
انہوں نے کہا کہ قومی اتحاد سے ہم معاشی خوشحالی حاصل کر سکتے ہیں، مسلح افواج، سکیورٹی ادارے ملکی خودمختاری اور استحکام کی حفاظت میں مصروف عمل ہیں، وطن کی حفاظت میں جانیں نچھاور کرنے والے شہداء کو سلام ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: یوم پاکستان
پڑھیں:
امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
واشنگٹن :صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بارپھر خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکہ کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکہ اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔
جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکہ کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اٹھایا۔عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکہ، ریڈیو فری ایشیا اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔
جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔
وائس آف امریکہ VOA کی وائٹ ہاوس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم وائس آف امریکہ کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔
امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکہ سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔وائٹ ہاوس نے ان اداروں پر ” ٹرمپ مخالف” اور “انتہا پسند” ہونے کا الزام لگایا تھا۔وائس آف امریکہ نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔