300 ہونے پر بھاؤ بڑھتا ہی ہے! اوو بھائی بس کردو، شعیب کا سہواگ پر وار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)سوشل میڈیا پر بھارتی کرکٹر ویندر سہواگ کی ایک ویڈیو نے راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر کو چکرا کر رکھ دیا۔
سابق کرکٹ و راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے مشہور شعیب اختر نے بھارتی بیٹر وریندر سہواگ کو مسلسل “300 رنز” کے تذکرے پر تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ “بھائی اگر چاہتے ہو گینز ورلڈ آف ریکارڈ میں تمہارا نام آجائے تو مجھے بتادو”۔
ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کیخلاف ملتان میں پہلی بار 300 رنز بنانے کا اعزاز حاصل کرنیوالے وریندر سہواگ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں تقریباً 10 سے زائد بار انہوں نے 300 لفظ کا استعمال کیا۔
اس ویڈیو کے وائرل ہونے پر شعیب اختر نے جوابی ویڈیو بنائی اور انہیں کہا کہ “بھائی تمہاری 300 رنز کی اننگز بہت اچھی تھی، شاندار اور اُسے سراہا جانا چاہیے لیکن اب 20 سال ہوگئے ہیں معاف کرو، رمضان کا مہینہ ہے اور روزے میں ویسے ہی غصہ آرہا ہوتا ہے اوپر تمہاری ویڈیو”۔
شعیب اختر نے کہا کہ “اپنے 300 رنز کے کارنامے کے بارے میں بات کرنا بند کردو بھائی، کیونکہ میں سنتے سنتے تنگ آگیا ہوں، سابق کرکٹر نے وریندر سہواگ کو آفر کی کہ اگر وہ گینز ورلڈ آف ریکارڈ میں نام درج کرواسکتے ہیں، دنیا میں سب سے زیادہ 300 کہنے والا شخص! کیونکہ میرے تعلقات ہیں”۔
راولپنڈی ایکسپریس نے کہا کہ میرے پاس بھی ایک ریکارڈ ہے اور وہ تم بھی جانتے ہو لیکن میں ہر وقت نہیں بتاتا رہتا۔
واضح رہے کہ سہواگ نے پاکستان کے خلاف ہی ٹیسٹ کرکٹ میں 300 رنز بنانے کا کارنامہ انجام دیا تھا، یہ سنگ میل 2004 میں ہندوستان کے پاکستان دورے کے دوران ملتان میں حاصل کی تھا، اسوقت ٹیم میں شعیب اختر بھی موجود تھے۔
پاکستان اور افغانستان کا دوطرفہ تعلقات مضبوط کرنے اور سفارتی روابط جاری رکھنے پر اتفاق
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟
یو این ایڈزاقوام کا کہنا ہے کہ سنہ2024 کے بعد ایڈز سے متعلقہ اموات اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں لیکن طبی مقاصد کے لیے درکار امدادی وسائل کی قلت کے باعث اس بیماری پر قابو پانے کی کوششوں میں رکاوٹوں کا سامنا ہے جو ہر منٹ میں ایک انسان کی جان لے لیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی امدادی پروگرامز میں تعطل سے 5 لاکھ بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں
اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام نے خبردار کیا کہ اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔ امداد کی متواتر فراہمی جاری نہ رہنے کے نتیجے میں سنہ 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ اموات ہو سکتی ہیں اور مزید 60 لاکھ افراد کے اس مرض میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کی نائب سیکریٹری جنرل امینہ محمد نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زیادہ لوگ ایچ آئی وی کے علاج سے مستفید ہو رہے ہیں اور اس حوالے سے ایڈز کے خلاف اقوام متحدہ کے اقدامات کثیرفریقی طریقہ کار کی کامیابی کی واضح مثال ہیں۔ تاہم، وسائل کی کمی دنیا بھر میں ایچ آئی وی کے خلاف طبی خدمات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
کامیابیاں ضائع ہونے کا خدشہنائب سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی/ایڈز پر قابو پانے کے لیے کیے گئے وعدے پورے نہیں ہو رہے اور گزشتہ دہائیوں میں اس بیماری کے خلاف حاصل کی جانے والی تمام کامیابیاں ضائع ہو جانے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مالی مدد میں کمی آںے کے نتیجے میں بہت سی جگہوں پر کلینک بند ہو رہے ہیں اور علاج معالجے کا سامان ختم ہونے لگا ہے لہٰذا ایسے حالات میں نوعمر لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے اس بیماری سے متاثر ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی حکومت کے اقدام ‘پیپفار’ کی بدولت افریقہ میں ایچ آئی وی کی روک تھام میں نمایاں مدد ملی لیکن اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔
مزید پڑھیے: ایڈز کے خاتمے کے لیے عالمی اتحاد کی تجاویز کیا ہیں؟
امینہ محمد نے کہا ہے کہ مختصر مدتی مالی کٹوتیوں کے باعث طویل مدتی پیش رفت ضائع ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف جنگ جاری رہنی چاہیے اور مالی وسائل کے بحران کو ہنگامی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ذیلی صحارا افریقہ کے نصف ممالک قرضوں کی ادائیگی پر جس قدر رقم خرچ کرتے ہیں وہ ان کے ہاں طبی سہولیات کی فراہمی پر ہونے والے اخراجات سے کہیں زیادہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے، ٹیکس اصلاحات اور بڑے پیمانے پر عالمی مدد کی ضرورت ہے۔
طبی خدمات سے محرومیانہوں نے انسانی حقوق پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ پسماندہ سماجی گروہوں کے خلاف تادیبی قوانین، تشدد اور اظہار نفرت کے باعث ایڈز سے وابستہ بدنامی میں شدت آ رہی ہے اور لوگ ضروری طبی خدمات سے محروم ہو رہے ہیں۔
امینہ محمد نے بتایا ہے کہ مقامی سطح پر ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف کام کرنے والی بہت سی تنظیمیں مالی وسائل نہ ہونے کے باعث بند ہو چکی ہیں جبکہ اس وقت ان کے کام کی اشد ضرورت تھی۔
مزید پڑھیں: کیا پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کا مرض وبائی صورت اختیار کر گیا ہے؟
ان کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں کو اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے مدد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 2030 تک ایڈز کے پھیلاؤ کا خاتمہ ناممکن نہیں لیکن موجودہ حالات میں اس حوالے سے کامیابی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایچ آئی وی ایڈز ایڈز کے مریض یو این ایڈز