UrduPoint:
2025-06-09@21:33:16 GMT

استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مارچ 2025ء) استنبول کے میئر اکرم امام اولو کی گرفتاری کے بعد مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ امام اولو کے ایک وکیل نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ قانونی کارروائی جاری رکھیں گے۔ اپوزیشن پارٹی کے اس سیاستدان کی گرفتاری نے ترکی میں ایک دہائی کے بدترین احتجاج کو جنم دے دیا ہے۔

ترکی کی اہم اپوزیشن جماعت سی ایچ پی (جمہوری خلق پارٹی) نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے حامیوں سے کہا، ''مایوسی نہیں! لڑائی جاری رکھو۔‘‘ اس پارٹی نے اس اقدام کو ''سیاسی بغاوت‘‘ بھی قرار دے دیا ہے۔

صدارتی امیدوار، جو ایردوآن کو چیلنج کر سکتا ہے

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب ووٹرز سی ایچ پی کے پرائمری الیکشن میں اپنا ووٹ ڈال رہے تھے، جس کے ذریعے امام اولو کو سن 2028 کے صدارتی انتخابات کے لیے پارٹی کا امیدوار نامزد کیا جانا تھا۔

(جاری ہے)

اپوزیشن کا کہنا ہے کہ امام اولو کی گرفتاری کی وجہ انہیں صدارتی امیدوار نامزد کرنا ہے۔ وہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو چیلنج کرنے والے واحد سیاستدان سمجھے جاتے ہیں۔

امامولو پر کیا الزامات ہیں؟

امام اولو کو دو الگ الگ مقدمات کے تحت حراست میں لیا گیا، جن میں کرپشن اور ''دہشت گرد تنظیم کی معاونت‘‘ کے الزامات شامل ہیں۔

تاہم انہوں نے ہفتے کے روز پولیس کو بتایا تھا کہ یہ الزامات ''غیر اخلاقی اور بے بنیاد‘‘ ہیں۔

امام اولو کے خلاف کارروائی کے بعد استنبول میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے، جو ترکی کے 81 میں سے 55 سے زائد صوبوں میں پھیل گئے۔ پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 323 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

امام اولو کی اہلیہ دلیک کایا امام اولو نے ایکس پر لکھا، ''میں اپنی قوم کو بیلٹ باکس پر آنے کی دعوت دیتی ہوں۔

ہم صدر اکرم کے حق میں ووٹ ڈال رہے ہیں، جمہوریت، انصاف اور مستقبل کے لیے۔‘‘ انہوں نے اپنے بیٹے سلیم کے ساتھ ووٹ ڈالنے کے بعد مزید کہا، ''ہم خوفزدہ نہیں ہیں اور کبھی ہار نہیں مانیں گے۔‘‘ سیاسی بیداری سے خوش ہیں، اپوزیشن

اپوزیشن لیڈر اور سی ایچ پی کے سربراہ اوزگور اوزل نے امام اولو کی گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ''اس پیش رفت نے ترکی میں ایک عظیم (سیاسی) بیداری کو جنم دیا ہے، جس پر وہ خوش ہیں۔

‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہفتے کے روز استنبول کے احتجاج میں نصف ملین سے زیادہ لوگ شریک تھے۔

استنبول میں سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی خاطر ربڑ کی گولیاں، پیپر اسپرے اور شیلنگ کا استعمال کیا جبکہ نصف رات کے بعد کارروائی مزید سخت کر دی، جس سے متعدد مظاہرین کو بلدیہ کی عمارت میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔

انقرہ میں بھی مظاہرے

دارالحکومت انقرہ میں فورسز نے مظاہرین کے خلاف واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے انہیں پیچھے دھکیل دیا جبکہ مغربی ساحلی شہر ازمیر میں پولیس نے طلبہ کے ایک جلوس کو حکمراں اے کے پارٹی کے مقامی دفاتر کی طرف جانے سے روک دیا۔

مظاہرین کے پلے کارڈز پر نعرے درج تھے، ''آمروں کو خوف ہوتا ہے!‘‘ اور ''اے کے پارٹی، تم ہمیں خاموش نہیں کر سکتے۔‘‘

رات کو یہ مظاہرے اس وقت ہی شدید شروع ہو گئے تھے، جب امام اولو کو عدالت لے جایا گیا تاکہ وہ استغاثہ کے سوالات کا جواب دے سکیں۔ پولیس نے عدالت کے ارد گرد سخت حفاظتی حصار قائم کر دیا، جہاں تقریباً 1,000 مظاہرین نعرے بازی کرتے رہے۔

ترکی کی عالمی ساکھ خراب ہوئی، اپوزیشن

ہفتے کے روز 53 سالہ میئر امام اولو نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا، ''اس عمل نے نہ صرف ترکی کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ انصاف اور معیشت پر عوامی اعتماد کو بھی چکنا چور کر دیا ہے۔‘‘

ان کے خلاف کارروائی سے ترک لیرا کی قدر کو شدید نقصان پہنچا اور مالیاتی مارکیٹوں میں ہلچل مچ گئی، جس کے نتیجے میں جمعہ کو بی آئی ایس ٹی 100 انڈیکس تقریباً آٹھ فیصد نیچے گر گیا۔

استنبول کی عدالت کے باہر 30 سالہ آکوت جینک نے اے ایف پی کو بتایا، ''ہم آج یہاں اس امیدوار کی حمایت میں کھڑے ہیں، جس کے لیے ہم نے ووٹ دیا تھا۔ ہم ریاست کے دشمن نہیں ہیں، لیکن جو کچھ ہو رہا ہے وہ غیر قانونی ہے۔‘‘

ترکی کے تین بڑے شہروں میں احتجاج پر پابندی عائد ہے جبکہ ایردوآن نے متنبہ کر رکھا ہے کہ حکام ''سڑکوں پر دہشت گردی‘‘ کو برداشت نہیں کریں گے۔ اس کے باوجود ترکی میں یہ بدامنی اتنی تیزی سے پھیلی ہے کہ یہ حکومتی ایوانوں کے لیے پریشان کن امر بن گئی ہے۔

ادارت: رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی گرفتاری کرتے ہوئے کے لیے دیا ہے کے بعد

پڑھیں:

صفائی ستھرائی کے دعوے دھرےرہ گئے، کراچی عید پر کچرے کا ڈھیر بن گیا، میئر ا الزامات تک محدود،منعم ظفر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کاکہناہے کہ کراچی کے شہری اس وقت بدترین بلدیاتی بحران کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب غزہ کے عوام ایمان و صبر کی بنیاد پر بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں، لیکن عالمی طاقتیں صرف قراردادوں تک محدود ہیں، ظلم کو روکنے والا کوئی نظر نہیں آتا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عید کے دوسرے روز مختلف علاقوں کے دورے اور الخدمت کے تحت جاری فلاحی سرگرمیوں کے جائزے کے موقع پرگفتگو کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا کہ شہر کراچی میں صفائی ستھرائی کی صورتحال تشویشناک ہو چکی ہے، عید کے موقع پر پانی اور بجلی تک میسر نہیں، چرم قربانی کو اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کے لیے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی  نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کراچی کے تمام اداروں پر قبضہ جما رکھا ہے، اختیارات کی منتقلی کے دعوے محض کاغذی ہیں، 28ویں ترمیم کے تحت صوبوں نے تمام اختیارات اپنے پاس تو لے لیے لیکن یوسیز اور ٹاؤنز کو اختیارات نہیں دیے گئے، ماضی میں سینیٹری نظام کا بڑا حصہ مقامی سطح پر ہوتا تھا، آج یہ سارا نظام تباہ ہو چکا ہے۔

منعم ظفر خان نے پیپلز پارٹی، وزیر اعلیٰ سندھ اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی کے شہریوں کو جینے کا حق دیں۔ ٹاؤنز کو مشینری فراہم کی جائے، اور صفائی ستھرائی کے نظام کو فوری بحال کیا جائے تاکہ شہر میں تعفن اور بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہو۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کے تحت الخدمت فاؤنڈیشن شعبہ صحت، تعلیم، ارفن سپورٹ پروگرام، میت بس سروس، سستا علاج، آغوش ہومز اور بنو قابل جیسے کامیاب منصوبے چلا رہی ہے۔ صرف بنو قابل پروگرام سے اب تک 48 ہزار نوجوان استفادہ کر چکے ہیں۔ یہ سب امانت داری اور شفافیت کے اصولوں کے تحت کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الخدمت کا ارفن کلیکشن صرف مال جمع کرنے تک محدود نہیں بلکہ یتیم بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے سنجیدہ عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ملک بھر میں 20 سے زائد آغوش ہومز قائم ہیں، جہاں معیاری تعلیم، کفالت اور تربیت کا انتظام موجود ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی ہر سطح پر عوامی مسائل کو اجاگر کرے گی اور ان کے حل کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
  • عبدالرحمان پیشاوری__ ’عجب چیز ہے لذتِ آشنائی‘
  • صفائی ستھرائی کے دعوے دھرےرہ گئے، کراچی عید پر کچرے کا ڈھیر بن گیا، میئر ا الزامات تک محدود،منعم ظفر
  • میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم کو مستقل قومی مصیبت قرار دیدیا
  • مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم کو مستقل قومی مصیبت قرار دے دیا
  • میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم کو مستقل قومی مصیبت قرار دے دیا
  • مودی سرکار منی پور میں امن برقرار رکھنے میں ناکام، پرتشدد احتجاج کے بعد انٹرنیٹ بند، کرفیو نافذ
  • علامہ حسنین وجدانی کی بلاجواز گرفتاری
  • ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگیں، میں کیا کروں: مرتضیٰ وہاب