استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مارچ 2025ء) استنبول کے میئر اکرم امام اولو کی گرفتاری کے بعد مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ امام اولو کے ایک وکیل نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ قانونی کارروائی جاری رکھیں گے۔ اپوزیشن پارٹی کے اس سیاستدان کی گرفتاری نے ترکی میں ایک دہائی کے بدترین احتجاج کو جنم دے دیا ہے۔
ترکی کی اہم اپوزیشن جماعت سی ایچ پی (جمہوری خلق پارٹی) نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے حامیوں سے کہا، ''مایوسی نہیں! لڑائی جاری رکھو۔‘‘ اس پارٹی نے اس اقدام کو ''سیاسی بغاوت‘‘ بھی قرار دے دیا ہے۔
صدارتی امیدوار، جو ایردوآن کو چیلنج کر سکتا ہےیہ پیش رفت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب ووٹرز سی ایچ پی کے پرائمری الیکشن میں اپنا ووٹ ڈال رہے تھے، جس کے ذریعے امام اولو کو سن 2028 کے صدارتی انتخابات کے لیے پارٹی کا امیدوار نامزد کیا جانا تھا۔
(جاری ہے)
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ امام اولو کی گرفتاری کی وجہ انہیں صدارتی امیدوار نامزد کرنا ہے۔ وہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو چیلنج کرنے والے واحد سیاستدان سمجھے جاتے ہیں۔
امامولو پر کیا الزامات ہیں؟امام اولو کو دو الگ الگ مقدمات کے تحت حراست میں لیا گیا، جن میں کرپشن اور ''دہشت گرد تنظیم کی معاونت‘‘ کے الزامات شامل ہیں۔
تاہم انہوں نے ہفتے کے روز پولیس کو بتایا تھا کہ یہ الزامات ''غیر اخلاقی اور بے بنیاد‘‘ ہیں۔امام اولو کے خلاف کارروائی کے بعد استنبول میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے، جو ترکی کے 81 میں سے 55 سے زائد صوبوں میں پھیل گئے۔ پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 323 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
امام اولو کی اہلیہ دلیک کایا امام اولو نے ایکس پر لکھا، ''میں اپنی قوم کو بیلٹ باکس پر آنے کی دعوت دیتی ہوں۔
ہم صدر اکرم کے حق میں ووٹ ڈال رہے ہیں، جمہوریت، انصاف اور مستقبل کے لیے۔‘‘ انہوں نے اپنے بیٹے سلیم کے ساتھ ووٹ ڈالنے کے بعد مزید کہا، ''ہم خوفزدہ نہیں ہیں اور کبھی ہار نہیں مانیں گے۔‘‘ سیاسی بیداری سے خوش ہیں، اپوزیشناپوزیشن لیڈر اور سی ایچ پی کے سربراہ اوزگور اوزل نے امام اولو کی گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ''اس پیش رفت نے ترکی میں ایک عظیم (سیاسی) بیداری کو جنم دیا ہے، جس پر وہ خوش ہیں۔
‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہفتے کے روز استنبول کے احتجاج میں نصف ملین سے زیادہ لوگ شریک تھے۔استنبول میں سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی خاطر ربڑ کی گولیاں، پیپر اسپرے اور شیلنگ کا استعمال کیا جبکہ نصف رات کے بعد کارروائی مزید سخت کر دی، جس سے متعدد مظاہرین کو بلدیہ کی عمارت میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔
انقرہ میں بھی مظاہرےدارالحکومت انقرہ میں فورسز نے مظاہرین کے خلاف واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے انہیں پیچھے دھکیل دیا جبکہ مغربی ساحلی شہر ازمیر میں پولیس نے طلبہ کے ایک جلوس کو حکمراں اے کے پارٹی کے مقامی دفاتر کی طرف جانے سے روک دیا۔
مظاہرین کے پلے کارڈز پر نعرے درج تھے، ''آمروں کو خوف ہوتا ہے!‘‘ اور ''اے کے پارٹی، تم ہمیں خاموش نہیں کر سکتے۔‘‘
رات کو یہ مظاہرے اس وقت ہی شدید شروع ہو گئے تھے، جب امام اولو کو عدالت لے جایا گیا تاکہ وہ استغاثہ کے سوالات کا جواب دے سکیں۔ پولیس نے عدالت کے ارد گرد سخت حفاظتی حصار قائم کر دیا، جہاں تقریباً 1,000 مظاہرین نعرے بازی کرتے رہے۔
ترکی کی عالمی ساکھ خراب ہوئی، اپوزیشنہفتے کے روز 53 سالہ میئر امام اولو نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا، ''اس عمل نے نہ صرف ترکی کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ انصاف اور معیشت پر عوامی اعتماد کو بھی چکنا چور کر دیا ہے۔‘‘
ان کے خلاف کارروائی سے ترک لیرا کی قدر کو شدید نقصان پہنچا اور مالیاتی مارکیٹوں میں ہلچل مچ گئی، جس کے نتیجے میں جمعہ کو بی آئی ایس ٹی 100 انڈیکس تقریباً آٹھ فیصد نیچے گر گیا۔
استنبول کی عدالت کے باہر 30 سالہ آکوت جینک نے اے ایف پی کو بتایا، ''ہم آج یہاں اس امیدوار کی حمایت میں کھڑے ہیں، جس کے لیے ہم نے ووٹ دیا تھا۔ ہم ریاست کے دشمن نہیں ہیں، لیکن جو کچھ ہو رہا ہے وہ غیر قانونی ہے۔‘‘
ترکی کے تین بڑے شہروں میں احتجاج پر پابندی عائد ہے جبکہ ایردوآن نے متنبہ کر رکھا ہے کہ حکام ''سڑکوں پر دہشت گردی‘‘ کو برداشت نہیں کریں گے۔ اس کے باوجود ترکی میں یہ بدامنی اتنی تیزی سے پھیلی ہے کہ یہ حکومتی ایوانوں کے لیے پریشان کن امر بن گئی ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی گرفتاری کرتے ہوئے کے لیے دیا ہے کے بعد
پڑھیں:
اپوزیشن اتحاد نے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے: محمود خان اچکزئی
---فائل فوٹوتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کا مقصد حکومت کو عوامی طاقت سے ختم کرنا ہے، اپوزیشن نے 31 جولائی کو اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ اتحاد کھیل تماشے کے لیے نہیں بنایا، غیرجانبدار الیکشن کمیشن کے ذریعے عوامی نمائندگی کو تسلیم کیا جائے، اس اتحاد کا مقصد حکومت کو عوامی طاقت سے ختم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس جماعت نے انتخابات جیتے اس کے رہنماؤں کو جیل میں قید قیادت سے نہیں ملنے دیا جاتا، جس انداز سے شہباز اینڈ کمپنی نے طاقت سے عوام پر تسلط قائم کیا یہ قابل قبول نہیں۔
محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت ہوتی تو مخصوص نشستوں والا فیصلہ نہ آتا، کسی دوسری پارٹی نے مخصوص نشستوں کی مذمت نہیں کی، پاکستان میں عوام کے ساتھ گھناؤنا کھیل کھیلا جارہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی ویڈیو آئی، ایک گن شپ ہیلی کاپٹر زمین پر بھاگتے بچوں کو مار رہا ہے، غزہ میں قتل عام ہوا اسرائیلی وزیرِ اعظم کو عالمی عدالت سے سزا ہونی چاہیے۔