لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )قیام پاکستان کی علامت کی حیثیت رکھنے والے مینار پاکستان کی سیر کے لئے آنے والوں کو اس 23 مارچ کو بھی عمارت تک پہنچنے یا اس کی سیڑھیاں یا لفٹ استعمال کرتے ہوئے عمارت کے اوپر جانے کی اجازت گزشتہ 14 سالوں کی طرح نہیں ہو گی۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ انڈپینڈنٹ اردو کے مطابق2000 کی دہائی کے وسط میں لاہور میں موجود تاریخی ورثوں میں سے اہم ترین مینار پاکستان کی عمارت پر چڑھنے پر پابندی عائد کی گئی تھی، جس کی وجہ ایک آدھ مرتبہ شہریوں کی اس عمارت پر سب سے اوپر والی منزل سے ’خودکشی کی کوشش‘ اور عمومی سکیورٹی خدشات تھے۔
مینار پاکستان کے چبوترے کے گرد خاردار تار لگا دی گئی ہے، جس کی وجہ سے وہاں آنے والے ارد گرد کے سبزہ زاروں میں تو وقت گزار سکتے ہیں لیکن اس عمارت کے قریب نہیں جا سکتے۔ماضی میں شہری مینار پاکستان کے نہ صرف قریب جا سکتے تھے بلکہ اس کی سیڑھیاں اور لفٹ استعمال کرتے ہوئے اوپر والی منزلوں تک بھی جا سکتے تھے۔ مینار پاکستان لاہور میں اس جگہ تعمیر کیا گیا ہے، جہاں قائد اعظم محمد علی جناح کی صدارت میں آل انڈیا مسلم لیگ کے مارچ 1940 میں ہونے والے تین روزہ اجلاس میں 23 مارچ کو قرارداد پاکستان منظور کی گئی تھی۔
اس قرارداد کی منظوری کے بعد برصغیر میں آل انڈیا مسلم لیگ نے قائد اعظم کی قیادت میں علیحدہ ملک پاکستان کے لئے تحریک چلائی اور اس جدوجہد کے سات سال بعد 14 اگست 1947 کو پاکستان دنیا کے نقشے پر آزاد اسلامی ریاست کے طور ابھر کر سامنے آیا۔
مینار پاکستان کے سکیورٹی ایڈوائزر محمد ذیشان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’ملک کے مختلف شہروں سے لاہور اس جگہ کو دیکھنے کے لئے پاکستانیوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔ تاہم اسے 14 سال پہلے اس لئے بند کیا گیا تھا کہ اس کے اوپر چڑھنے کے لئے لفٹ اور سیڑھیاں موجود ہیں اور کئی شہری اوپر چڑھ کر چھلانگ لگاتے اور خود کشی کر لیتے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کے علاوہ دہشت گردی کی لہر کے دوران اس وقت کی انتظامیہ نے اس کے اوپر شہریوں کا چڑھنا ممنوع قرار دے کر راستے بند کر دیے تھے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ہر سال 23 مارچ کو یہاں تقریب رکھی جاتی ہے اور مینار پاکستان کو رنگ برنگی روشنیوں سے چمکایا جاتا ہے لیکن شہریوں کو اس کے اوپر جانے کی اجازت اس سال بھی نہیں ہے۔‘ایک سوال کے جواب میں محمد ذیشان نے بتایا کہ سیاسی جماعتیں اکثر مینار پاکستان میں جلسے رکھتی ہیں، جن میں کارکن یہاں توڑ پھوڑ کرتے اور کئی چیزیں خراب کر جاتے ہیں۔’مینار پاکستان کے اطراف جو 102 رنگ برنگے پرچم لہراتے تھے، نیچے تالاب بنا تھا جس میں مینار کا عکس دیکھا جا سکتا تھا۔ یہ سب کچھ سیاسی اجتماعات کی وجہ سے خراب ہو گیا اور اب موجود نہیں ہے۔‘
ملک کے مختلف شہروں سے مینار پاکستان دیکھنے کے لئے آنے والے شہریوں نے اپنے اس تاریخی ورثے کو بہترین یادگاری تعمیر قرار دیا۔ لیکن انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہریوں کے لئے اس مینار کے اوپر چڑھنے کا راستہ کھولا جائے تاکہ ماضی کی طرح اب بھی لوگ اس کے اوپر جاکر شہر کا نظارہ کر سکیں۔ انتظامیہ مسائل پر قابو پانے کے لئے سکیورٹی بڑھا کر راستہ کھول سکتی ہے۔
مینار پاکستان اور اس گراو¿نڈ کی سکیورٹی پر 35 سال تک سکیورٹی کے فرائض انجام دینے والے سابق سکیورٹی سربراہ ضمیر حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مینار پاکستان کی تعمیر کا کام مقامی تعمیراتی کمپنی کے ذریعے 23 مارچ 1960 کو شروع اور 21 اکتوبر 1968 کو مکمل کیا گیا، جس پر کی لاگت 75 لاکھ روپے آئی۔
مینار پاکستان کی عمارے کی بلندی 196 فٹ ہے اور مینار کے اوپر جانے کے لئے 324 سیڑھیاں ہیں جبکہ اس کے علاوہ جدید لفٹ بھی نصب ہے۔ مینار کا نچلا حصہ پھول کی پتیوں سے مشابہت رکھتا ہے۔ اس کی سنگ مرمر کی دیواروں پرقرآنی آیات، محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے اقوال اور پاکستان کی آزادی کی مختصر تاریخ کندہ ہے۔ اس کے علاوہ قرارداد پاکستان کا مکمل متن بھی اردو اور بنگالی زبانوں میں اس کی دیواروں پر درج کیا گیا ہے۔ مینار پاکستان کے احاطے میں پاکستان کے قومی ترانے کے خالق حنیف جالندھری کا مزار بھی واقع ہے، جبکہ اس کے اردگرد خوبصورت سبزہ زار، فوارے، راہداریاں اور ایک جھیل بھی موجود ہیں۔لاہور انتظامیہ نے جون 1984 میں مینار پاکستان کا انتظام اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔ 

   میدانی علاقوں میں درجہ حرارت میں بتدریج اضافے کا امکان ، بیشتر علاقوں میں موسم خشک اور گرم رہے گا: محکمہ موسمیات کی پیشگوئی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: مینار پاکستان کی مینار پاکستان کے اس کے اوپر اوپر جانے کیا گیا کے لئے

پڑھیں:

بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟

چین میں کچھ عرسے سے ایک عجیب و غریب رجحان  دیکھا جا رہا ہے جس کے تحت بیروزگار نوجوانوں کرائے کے دفاتر میں کام کرنے کا بہانہ کرنے کے لیے فیس ادا کرتے ہیں اور اس میں انہیں کوئی مالی فائدہ بھی نہیں ہوتا بلکہ الٹا پیسے بھرنے پڑتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 40 کروڑ سبسکرائبرز رکھنے والے یوٹیوبر ’مسٹر بیسٹ‘ شادی کے لیے پیسے ادھار لیں گے!

ایسے نوجوان کچھ جعلی کمپنیوں کو ادائیگی کرتے ہیں تاکہ وہ جھوٹ موٹ کی نوکری کرسکیں جس کے لیے انہیں 4 تا7 امریکی ڈالر روزانہ اس کمپنی کو دینے ہوتے ہیں۔

یہ کمپنیاں کسی کو بھی مختلف کام کرنے والے ماحول کا تجربہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں اور ان کے لیے میزوں، لنچ کی سہولیات اور مفت وائی فائی بھی اہتمام بھی کرتی ہیں تاکہ انہیں ایک باقائدہ آفس کا ماحول مل سکے۔

یہی نہیں بلکہ وہ اپنے کلائنٹس کو اضافی ادائیگی پر فرضی کاموں اور جعلی مینیجرز تک بنادیتے ہیں۔ ان نام نہاد ملازمتیں فراہم کرنے والی کمپنیوں کی تعداد اور مقبولیت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کی ڈیمانڈ پوری کی جاسکے۔

مزید پڑھیے: سینکڑوں کلومیٹرز مفت میں بری، بحری اور فضائی سفر کرنے والا سیہ بالآخر پکڑا گیا

کوئی کام کرنے کا بہانہ کیوں کرے گا؟ اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں ہے۔ ایک ہسپانوی اخبار ایل پیس نے حال ہی میں اس عجیب و غریب بڑھتے ہوئے رجحان پر ایک مضمون لکھا اور درحقیقت کام کرنے والی ان کمپنیوں میں سے ایک کا دورہ کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ اسے کس چیز نے اتنا پرکشش بنا دیا ہے۔

اس کے کچھ نام نہاد ملازمین نے کہا کہ وہ صرف اس لیے وہاں ہیں کیوں کہ انہیں یہ آئیڈیا دلچسپ لگا۔ کچھ  نے کہا کہ گھر میں پڑے رہنے کی بجائے کم پیسوں پر یہاں آکر یہ ماحول انجوائے کرنے میں انہیں خوشی ملتی ہے۔ کچھ نے امید ظاہر کی کہ یہ تجربہ مستقبل قریب میں حقیقی ملازمت حاصل کرنے میں ان کی مدد کر سکتا ہے۔

مارچ میں نوجوانوں ملک میں بیروزگاری کی شرح 16 سے 24 سال کی عمر کے لوگوں میں 16.5 فیصد اور 25 سے 29 سال کی عمر کے لوگوں میں 7.2 فیصد تھی جو بیجنگ جیسے بڑے شہروں میں سستے دفاتر کی جگہ کی دستیابی کے ساتھ مل کر کام کی نقل کرنے کے اس غیر معمولی رجحان کی وجہ بنی۔

مزید پڑھیں: کیا بلیاں بو سونگھ کر مالک اور اجنبی میں فرق کرسکتی ہیں؟

اس طرح کی جگہیں کرایہ کے لیے ناقابل یقین حد تک سستی ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو گھومنے پھرنے کے خواہاں ہیں ان کے لیے وہ کیفے میں بیٹھنے سے زیادہ سستی پڑتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جعلی عہدے جعلی نوکری جھوٹ موٹ کی نوکری

متعلقہ مضامین

  • کراچی کے نجی بینک میں بڑی ڈکیتی، سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں کے زیورات لوٹ کر ڈاکو فرار
  • ٹینیسی میں 20 افراد سے بھرا اسکائی ڈائیونگ طیارہ تباہ
  • کراچی؛ نجی بینک میں بڑی ڈکیتی؛ سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں کے زیورات لوٹ کر ڈاکو فرار
  • پاکستان میں قابل استعمال پانی کے ذخائر نیچے جانے لگے، 3 لاکھ 62 ہزار ایکڑ فٹ کی کمی ریکارڈ
  • پورے پنجاب میں ایک لاکھ صفائی ورکرز فیلڈ میں موجود ہیں: مریم اورنگزیب
  • مشہور ٹاک ٹاکر کھابے لیم کو امریکا میں کیوں گرفتار کیا گیا؟
  • کشمیر میں اگر سب کچھ معمول پر ہے تو جامع مسجد کیوں بند ہے، التجا مفتی
  • بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟
  • انکار کیوں کیا؟
  • شہباز شریف، شہزادہ محمد ملاقات: کثیر جہتی تعلقات مزید گہرنے کرنے کے عزم کا اعادہ، فیلڈ مارشل بھی موجود تھے