---فائل فوٹو

الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں منتخب ہونے والے ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے  آزاد رکن مراد سعید، فیصل جاوید، نورالحق قادری، مرزا آفریدی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کے نیاز احمد، جے یو آئی کے عطاءالحق اور پیپلز پارٹی کے طلحہٰ محمود کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے۔

خواتین کی نشست پر آزاد رکن روبینہ ناز اور پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جبکہ ٹیکنوکریٹ نشست پر آزاد رکن اعظم سواتی اور جے یوآئی کے دلاور خان کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق ساتوں سینیٹرز جنرل نشست پر خیبر پختونخوا سے منتخب ہوئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق منتخب ارکان سینیٹ کی مدت 8 اپریل 2030ء کو مکمل ہوگی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کا نوٹیفکیشن جاری الیکشن کمیشن

پڑھیں:

حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی ہونے کا قانون، مراد سعید کے ڈی سیٹ ہونے کی باتیں لیکن  کیا اسحاق ڈار ڈی سیٹ ہوئے؟

اسلام آباد  (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں انتخابات کے بعد اراکینِ اسمبلی یا سینیٹ کے لیے حلف اٹھانے کی ایک مخصوص مدت مقرر ہے، جس کی خلاف ورزی پر ان کی نشست خالی سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید روپوش ہیں، اس دوران وہ سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔ ان کے انتخاب کے بعد یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کہیں وہ حلف نہ اٹھانے پر ڈی سیٹ تو نہیں ہوجائیں گے۔ یہ صورتحال نئی نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے اسحاق ڈار  کےمعاملے میں بھی ایسی صورتحال پیش آئی تھی لیکن وہ ڈی سیٹ نہیں ہوئے تھے۔

پرنس آف ڈارکنس عوزی اوزبورن چل بسے

الیکشن ایکٹ 2017 میں 2021 کے دوران متعارف کرائی گئی دفعہ 72A کے تحت، اگر کوئی منتخب رکن 60 دن کے اندر حلف نہیں اٹھاتا تو اس کی نشست خود بخود خالی تصور کی جاتی ہے۔ اس قانون کا مقصد انتخابات کے بعد عوامی نمائندوں کی بروقت شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔لیکن جب بات اسحاق ڈار کی ہوئی، تو معاملہ عدالتوں میں پہنچ گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار مارچ 2018 میں سینیٹ کے لیے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب ہوئے، لیکن اس وقت وہ ملک سے باہر مقیم تھے۔ نیب کیسز اور صحت کے مسائل کے باعث وہ وطن واپس نہ آ سکے، اور یوں طویل عرصے تک حلف نہ اٹھا سکے۔

سرور شاہدہ ٹرسٹ کے وفد کی پاکستانی ہائی کمشنر لندن سے ملاقات، کارڈیک سینٹر اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ گوجرانوالہ کے منصوبے پر بریفنگ

سپریم کورٹ نے بعد ازاں ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور حلف اٹھانے سے روک دیا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے 72A کی روشنی میں ان کی نشست خالی قرار دینے کی تیاری کی، تاہم اسحاق ڈار نے عدالت سے رجوع کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کے نتیجے میں اسحاق ڈار کو وقتی ریلیف ملا، اور عدالتوں نے ان کی نشست کو خالی قرار دینے سے روک دیا۔ اس طرح، اگرچہ وہ 60 دن کے اندر حلف نہ اٹھا سکے، مگر قانونی طور پر انہیں ڈی سیٹ نہیں کیا گیا۔

اسحاق ڈار نے طویل قانونی اور سیاسی کشمکش کے بعد بالآخر 2022 کے اواخر میں سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا اور پی ڈی ایم حکومت میں وزیر خزانہ بنے۔

9 مئی کیس، شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، میاں محمودالرشید کو 10، 10 سال قید کی سزا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی اور سینیٹ میں خالی نشستوں پر امیدواروں کی فہرست جاری
  • خیبر پختونخوا سے نو منتخب 8 اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا
  • نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری
  • آزاد کشمیر میں آئینی اور سیاسی بحران سنگین ، ن لیگ نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کردیا
  • خیبر پختونخوا سے نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری
  • سینیٹ انتخابات: الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا سے کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • سینیٹ انتخابات خیبرپختونخوا: بیلٹ پیپرز باہر کیسے پہنچے؟ نیا پنڈورا باکس کُھل گیا
  • حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی ہونے کا قانون، مراد سعید کے ڈی سیٹ ہونے کی باتیں لیکن  کیا اسحاق ڈار ڈی سیٹ ہوئے؟
  • کے پی سینیٹ انتخابات میں عملے کے نشان لگا بیلٹ پیپر دینے کی خبروں میں حقیقت نہیں: الیکشن کمیشن