اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شمسی توانائی کے حوالے سے حکومت کی پالیسی اور ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی کے تحت پیکج تیار کیا جا رہا ہے جس کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پاور ڈویژن کے امور پر اہم جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو سولرآئزیشن پالیسی کے حوالے سے عوام میں پائے جانے والے تمام ابہام کو حقائق اور اعدادوشمار کی بنیاد پر دور کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کے حوالے سے حکومت کی پالیسی اور ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، جینریشن کمپنیوں کے خاتمے (liquidation) کے حوالے سے تمام تر قانونی اور دیگر امور جلد از جلد طے کئے جائیں۔

وزیراعظم نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل تیز تر کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی کے تحت پیکج تیار کیا جا رہا ہے جس کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر میں اصلاحات کی بدولت عوام کو بجلی کی قیمتوں میں مزید ریلیف فراہم کریں گے۔

توانائی کے شعبے کے حوالے جامع حکمت عملی کے لئے وزیراعظم نے پاور ڈویژن، آبی وسائل ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن میں ہم آہنگی مزید بہتر کرنے کی ہدایت کی۔
مزیدپڑھیں:مسلح افواج کے 764 جوانوں اور افسران کیلئے فوجی اعزازات کا اعلان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے حوالے سے حکومت کی

پڑھیں:

آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی میں شامل نہیں، امریکی سفیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی میں شامل نہیں، امریکی سفیر

اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست اب امریکہ کی خارجہ پالیسی کا مقصد ہے۔ ان کے اس بیان نے واشنگٹن میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، جبکہ امریکی محکمہ خارجہ نے وضاحت دی کہ سفیر نے ذاتی حیثیت میں بات کی ہے۔

بلوم برگ نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکی پالیسی کا ہدف ہے تو انہوں نے جواب دیا: “میرا نہیں خیال۔”

محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ “پالیسی سازی صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کا اختیار ہے۔ سفیر ہکابی اپنی ذاتی رائے دے رہے تھے، ہم اس پر تبصرہ نہیں کریں گے۔”

یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکی کنٹرول کی تجویز دی تھی، جسے انسانی حقوق کی تنظیموں، عرب ممالک، اقوام متحدہ اور فلسطینیوں نے “نسلی تطہیر” قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔

ہکابی، جو ایک قدامت پسند عیسائی اور اسرائیل کے پختہ حامی ہیں، نے مزید کہا:”جب تک ثقافتی طور پر بہت بڑے پیمانے پر تبدیلیاں نہ آئیں، فلسطینی ریاست کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ اور غالباً یہ تبدیلیاں ہماری زندگی میں نہیں ہوں گی۔”

انہوں نے تجویز دی کہ فلسطینی ریاست کے لیے اسرائیل کی زمین کی بجائے کسی اور مسلم ملک میں جگہ نکالی جائے۔ انہوں نے مغربی کنارے (ویسٹ بینک) کو “یہودیہ اور سامریہ” کے بائبلی ناموں سے پکارا — وہی نام جو اسرائیلی حکومت استعمال کرتی ہے، حالانکہ اس علاقے میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینی آباد ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی میں شامل نہیں، امریکی سفیر
  • امریکی حکومت کی تارکین وطن مخالف پالیسی امریکہ کے تاریخی ترقیاتی عمل کے منافی ہے، سروے نتائج
  • آن لائن سیل میں نہ کیش کا کوئی حساب ہے نہ آمدنی کا، چیئرمین ایف بی آر
  • سیاسی جوڑ توڑ کے بعد بھی حکومت کوئی ٹارگٹ حاصل نہ کر سکی: بیرسٹر گوہر
  • حکومت نے الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کی نئی پالیسی تیار کرلی
  • یہ بجٹ عوام دوست نہیں عوام دشمن ہے، پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی کی حکومت پر تنقید
  • حکومت نے مشکل حالات میں جو کارکردگی دکھائی وہ کامیابی سے کم نہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • بجٹ: حکومت کا نیشنل ٹیرف پالیسی کے تحت پرانی گاڑیاں سستی کرنے پر غور
  • پی ٹی آئی کا وفاقی بجٹ پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ
  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا