کانگریس لیڈر نے کہا کہ اقلیتوں کے مذہبی اداروں کے انتظامی حقوق کو کمزور کیا جا رہا ہے اور مودی حکومت اقلیتی برادری کی روایات کو نشانہ بنا کر سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے مودی حکومت کے نئے وقف بل کو آئین پر ایک اور دانستہ طور پر کیا گیا حملہ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے ذریعے اقلیتوں کے مذہبی اداروں اور روایات کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کانگریس نے کہا کہ حکومت کا مقصد اس قانون کے ذریعے ملک کے سماجی تانے بانے کو بگاڑنا اور انتخابی فائدے کے لئے پولرائزیشن پیدا کرنا ہے۔ کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے ایک بیان میں کہا کہ اس بل سے اقلیتی برادری کے مذہبی اداروں کے انتظامی حقوق خطرے میں پڑ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ ​​قوانین کے تحت وقف املاک کی حیثیت اور اقلیتوں کے ادارہ جاتی اختیارات محفوظ تھے لیکن نئے قانون میں ان حقوق کو منظم طریقے سے کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے وقف کی تعریف میں جان بوجھ کر تبدیلی کی ہے تاکہ زمین وقف کرنے میں ابہام پیدا کیا جا سکے۔ جے رام رمیش کے مطابق اس سے وقف املاک کو عام اراضی کے طور پر پیش کر کے ان پر تجاوزات کو قانونی تحفظ دیا جا سکتا ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ نئے بل میں وقف املاک پر قابض افراد کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ اقلیتوں کے مذہبی اداروں کے انتظامی حقوق کو کمزور کیا جا رہا ہے اور حکومت اقلیتی برادری کی روایات کو نشانہ بنا کر سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ قانون عدلیہ کی دیرینہ روایات کے خلاف ہے اور مذہبی اداروں کی خودمختاری پر حملہ ہے۔

کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے کہا کہ عدلیہ نے برسوں سے وقف املاک کے تحفظ اور ان کے انتظامی حقوق کو تسلیم کیا ہے، لیکن یہ حکومت ان حقوق کو ختم کرنے کے درپے ہے۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ حکومت نے وقف انتظامیہ کو کمزور کرنے کے لئے موجودہ قانون کی دفعات کو ختم کر دیا ہے۔ کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ بل کے ذریعے حکومت اقلیتوں کو ان کے قانونی اور مذہبی حقوق سے محروم کرنے کی راہ ہموار کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے انتظامی حقوق کے مذہبی اداروں اقلیتوں کے وقف املاک نے کہا کہ کو کمزور حقوق کو رہی ہے

پڑھیں:

لاہور: اہم شخصیات کی نازیبا ویڈیو بنانے پر پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج

—فائل فوٹو

لاہور میں اہم شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیو بنانے اور اپ لوڈ کرنے کے معاملے پر مختلف تھانوں میں 24 گھنٹوں میں پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج کر لیے گئے۔

اس حوالے سے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ذیشان رضا کا کہنا ہے کہ قومی اداروں کے خلاف نازیبا مواد کی تشہیر میں ملوث افراد رعایت کے مستحق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اداروں کی تضحیک اور تمسخر اڑانے والے عناصر کو سخت سزا دلوائی جائے گی۔

پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست: حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری

پشاور ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیے۔

دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیے۔

عدالت نے فریقین سے 1 ماہ میں جواب طلب کر لیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی حکومت کا پہلگام حملے میں انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف
  • پہلگام حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ، مودی حکومت ذمہ دار ہے: کانگریس
  • پہلگام حملہ پر کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس، ملک بھر میں شمع ریلی نکالنے کا اعلان
  • پہلگام واقعہ بھارتی سکیورٹی اداروں کی اپنی سازش ہے، ترجمان جی بی حکومت
  • پہلگام حملہ بھارتی سازش، مودی سرکار جنگ کا بہانہ ڈھونڈ رہی ہے، مشعال ملک
  • لاہور: اہم شخصیات کی نازیبا ویڈیو بنانے پر پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
  • حکومت مخالف احتجاج کو آج حتمی شکل دیئے جانے کا امکان، استعفوں پر غور
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست: حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری
  • سرکاری عہدہ رکھنے والوں اور غیر فعال کارکنان کو پارٹی میں شامل نہ کرنیکی ہدایات
  • پنجاب حکومت نے ملازمین کی ٹیکس کٹوتی سے  متعلق نئی ترمیم متعارف کرادی