وقف ترمیم بل آئین پر حملہ اور اقلیتی حقوق سلب کرنیکی سازش ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے کہا کہ اقلیتوں کے مذہبی اداروں کے انتظامی حقوق کو کمزور کیا جا رہا ہے اور مودی حکومت اقلیتی برادری کی روایات کو نشانہ بنا کر سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے مودی حکومت کے نئے وقف بل کو آئین پر ایک اور دانستہ طور پر کیا گیا حملہ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے ذریعے اقلیتوں کے مذہبی اداروں اور روایات کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کانگریس نے کہا کہ حکومت کا مقصد اس قانون کے ذریعے ملک کے سماجی تانے بانے کو بگاڑنا اور انتخابی فائدے کے لئے پولرائزیشن پیدا کرنا ہے۔ کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے ایک بیان میں کہا کہ اس بل سے اقلیتی برادری کے مذہبی اداروں کے انتظامی حقوق خطرے میں پڑ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ قوانین کے تحت وقف املاک کی حیثیت اور اقلیتوں کے ادارہ جاتی اختیارات محفوظ تھے لیکن نئے قانون میں ان حقوق کو منظم طریقے سے کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے وقف کی تعریف میں جان بوجھ کر تبدیلی کی ہے تاکہ زمین وقف کرنے میں ابہام پیدا کیا جا سکے۔ جے رام رمیش کے مطابق اس سے وقف املاک کو عام اراضی کے طور پر پیش کر کے ان پر تجاوزات کو قانونی تحفظ دیا جا سکتا ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ نئے بل میں وقف املاک پر قابض افراد کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ اقلیتوں کے مذہبی اداروں کے انتظامی حقوق کو کمزور کیا جا رہا ہے اور حکومت اقلیتی برادری کی روایات کو نشانہ بنا کر سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ قانون عدلیہ کی دیرینہ روایات کے خلاف ہے اور مذہبی اداروں کی خودمختاری پر حملہ ہے۔
کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے کہا کہ عدلیہ نے برسوں سے وقف املاک کے تحفظ اور ان کے انتظامی حقوق کو تسلیم کیا ہے، لیکن یہ حکومت ان حقوق کو ختم کرنے کے درپے ہے۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ حکومت نے وقف انتظامیہ کو کمزور کرنے کے لئے موجودہ قانون کی دفعات کو ختم کر دیا ہے۔ کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ بل کے ذریعے حکومت اقلیتوں کو ان کے قانونی اور مذہبی حقوق سے محروم کرنے کی راہ ہموار کر رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے انتظامی حقوق کے مذہبی اداروں اقلیتوں کے وقف املاک نے کہا کہ کو کمزور حقوق کو رہی ہے
پڑھیں:
ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم ریاستی حالات کو لیکر مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے بھارتی ریاست منی پور میں مسلسل جاری بحران پر بی جے پی کی حکومت اور خاص طور پر نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایکس پر جاری کئے گئے تفصیلی بیان میں انہوں نے کہا کہ ریاست میں تشدد، لاقانونیت اور عوام کی بے بسی کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، تھوبال، کاکچنگ اور بشنو پور میں دوبارہ تشدد بھڑک اٹھا ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست میں صدر راج نافذ کئے جانے کے باوجود زمینی حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ فروری 2022ء میں بی جے پی کو منی پور اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہوئی تھی لیکن صرف 15 مہینے بعد 3 مئی 2023ء کو ریاست کو جلنے کے لئے چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سینکڑوں بے گناہ مرد، عورتیں اور بچے مارے گئے، ہزاروں افراد بے گھر ہوئے اور عبادت گاہوں کو تباہ کیا گیا۔ جے رام رمیش نے بتایا کہ اگرچہ 4 جون 2023ء کو بی جے پی حکومت نے ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا لیکن اس کی رپورٹ کی ڈیڈلائن مسلسل ملتوی ہوتی رہی اور اب نئی تاریخ 20 نومبر 2025ء مقرر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یکم اگست 2023ء کو عدالت نے خود تسلیم کیا تھا کہ ریاست میں آئینی نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔
کانگریس لیڈر نے بھارتی وزیراعظم پر الزام لگایا کہ وہ مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے پوری ذمہ داری وزیر داخلہ پر ڈال دی، جو مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ کانگریس نے ابتداء ہی سے صدر راج کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسے نظرانداز کیا گیا، یہاں تک کہ 10 فروری 2025ء سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں کانگریس کی جانب سے وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی دھمکی کے بعد 9 فروری کو بی جے پی نے وزیراعلیٰ سے استعفیٰ لیا اور 13 فروری کو صدر راج نافذ ہوا۔ تاہم صدر راج کے باوجود حالات میں بہتری کے آثار نہیں، یہاں تک کہ ریاستی گورنر کو بھی امپھال ایئرپورٹ سے اپنے گھر جانے کے لئے ہیلی کاپٹر کا سہارا لینا پڑا۔
جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں کہا کہ جن مودی کی تعریف میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے یوکرین-روس جنگ رکوا دی تھی، وہ منی پور کے بحران پر بالکل خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی بے حسی پورے ملک کے لئے باعث تکلیف ہے، یہ صرف شمال مشرق کا نہیں، پورے ہندوستان کا درد ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہفتے کی شب شدت پسند میتئی تنظیم "ارمبائی تنگول" کے ایک رہنما کی مبینہ گرفتاری کے بعد امپھال ویسٹ اور ایسٹ سمیت پانچ اضلاع میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ پُرتشدد احتجاج کے بعد ان اضلاع میں پانچ روز کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا خدمات معطل کر دی گئی ہیں، جب کہ بشنو پور میں مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے ان اقدامات کو امن و قانون کی صورتحال قابو میں رکھنے کے لئے ضروری قرار دیا ہے لیکن جے رام رمیش کے مطابق یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ بحران آج بھی جوں کا توں برقرار ہے۔