کینیڈین وزیرِاعظم کا قبل از وقت انتخابات کرانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کر دیا، ٹرمپ پر کینیڈا کو توڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ہمیں توڑناچاہتے ہیں تاکہ وہ ہم پرحکمرانی کر سکیں۔
کینیڈا کے نئے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اچانک 28 اپریل کو قبل از وقت انتخابات کروانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں اور غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں سے نمٹنے کے لیے انہیں عوامی مینڈیٹ درکار ہے۔
کینیڈا میں عام انتخابات اصل میں 20 اکتوبر کو متوقع تھے، لیکن مارک کارنی جو صرف دو ہفتے قبل لبرل پارٹی کے سربراہ منتخب ہوئے ہیں، اپنی جماعت کی حالیہ مقبولیت کو دیکھتے ہوئے عوام سے براہِ راست حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
جنوری میں ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد کینیڈا کی سیاست میں ہلچل مچ گئی تھی اور اسی دوران سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اچانک استعفیٰ دے دیا تھا۔
مارک کارنی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم اپنی زندگی کے سب سے بڑے بحران کا سامنا کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ کی غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں اور ہماری خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے کی کوششوں کے باعث کینیڈا کے عوام کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا کو محفوظ، مستحکم اور خوش حال بنانے کے لیے ایک مضبوط اور مثبت مینڈیٹ کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے گورنر جنرل سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی درخواست کی، جو فوری طور پر منظور کر لی گئی۔
واضح رہے کہ مارک کارنی کا سیاسی تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن وہ ماضی میں دو بار مرکزی بینک کے گورنر رہ چکے ہیں، انہیں معاشی پالیسیوں میں مہارت حاصل ہے اور یہی ان کی سب سے بڑی طاقت سمجھی جا رہی ہے۔
رائے عامہ کے حالیہ جائزوں کے مطابق لبرل پارٹی نے جنوری سے اب تک نمایاں مقبولیت حاصل کی ہے۔
ایک تازہ ترین آن لائن اینگس ریڈ سروے کے مطابق لبرلز کو 42 فیصد عوامی حمایت حاصل ہے، جب کہ کنزرویٹو پارٹی 37 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مارک کارنی کہا کہ
پڑھیں:
پہلگام حملہ پر کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس، ملک بھر میں شمع ریلی نکالنے کا اعلان
کانگریس نے اس موقع پر تقسیم کی سیاست کرنے پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ اسے جمہوریت پر براہ راست حملہ بتاتے ہوئے کانگریس نے مودی حکومت سے دہشت گردانہ حملے کی مکمل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس نے اس موقع پر تقسیم کی سیاست کرنے پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں دہشت گرد حملے میں جاں بحق ہونے والوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی۔ اجلاس میں کانگریس پارٹی کے صدر ملکارجن کھرگے کے علاوہ سرکردہ لیڈر راہل گاندھی، سونیا گاندھی، پرینکا گاندھی اور ممبران پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے سی ڈبلیو سی کی تفصیلات سے واقف کروایا۔
اس دوران اعلان کیا گیا کہ کانگریس کی جانب سے 25 اپریل کو ملک بھر میں شمع ریلی نکالی جائے گی۔ کانگریس لیڈروں نے "امرناتھ یاترا" کے پیش نظر ہندو عقیدتمندوں کی حفاظت پر توجہ دینے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔ کانگریس لیڈر نے بتایا کہ کانگریس کے مطالبے کو قبول کرتے ہوئے مودی حکومت نے ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی ہے۔ اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہم امید کرتے ہیں کہ وزیراعظم نریندر مودی بھی اس میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ کو ہمارے اتحاد اور سلامتی پر براہ راست حملہ سمجھا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں، ہم نے سی ڈبلیو سی اجلاس میں حملے کے تمام پہلوؤں پر بات کی۔
دوسری جانب مودی حکومت نے جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں جمعرات کو شام 6 بجے آل پارٹی اجلاس طلب کیا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ یہ میٹنگ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں پارلیمنٹ کی عمارت میں ہوگی۔ یہ اجلاس کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے دہشت گردانہ حملے پر آل پارٹی میٹنگ بلانے کے مطالبے کے تناظر میں منعقد کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور راجناتھ سنگھ پہلے ہی اس میٹنگ کے حوالے سے مختلف پارٹیوں کے لیڈروں سے بات کرچکے ہیں۔