بیرون ملک ہیروئن اسمگل کرنے والی حاملہ خاتون کی درخواست ضمانت خارج
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
سپریم کورٹ نے بیرون ملک ہیروئن اسمگل کرنے والی حاملہ خاتون کی درخواست ضمانت خارج کردی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود نے درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ پراسیکیوٹر اینٹی نارکوٹکس فورس ( اے این ایف) نے موقف اختیار کیا کہ ملزمہ سے 167گرام ہیروئن برآمد ہوئی۔ ہیروئن بھرے کیپسول ملزمہ کے پیٹ سے برآمد ہوئے تھے۔ ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت واپس لے لی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: لاہور میں ریکارڈ یافتہ منشیات فروش خاتون گرفتار
جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ جو نکتہ ہائی کورٹ میں نہیں اٹھایا تھا وہ سپریم کورٹ میں کیسے اٹھا سکتے؟ ہائی کورٹ میں اگر میرٹ پر فیصلہ ہوا ہوتا تو عدالت کچھ کر سکتی تھی۔ مناسب ہوگا اس نئے گراؤنڈ پر ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔
ملزمہ کو شوہر کے ہمراہ سعودی عرب جاتے ہوئے اسلام آباد ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست ضمانت ہائی کورٹ کورٹ میں
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔
تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔
عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔