ایران ”پلازما“ ہتھیار رکھتا ہے، امریکہ پریشان
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: پلازما ہتھیاروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایٹمی ہتھیاروں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔ آج اسلامی جمہوری ایران خود پر عائد پابندیوں کے باوجود دنیا میں پلازما ہتھیار بنانے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایران آئندہ چند روز میں اس میدان میں اپنی کامیابی سے پردہ اٹھائے گا۔ تحریر: سید تنویر حیدر
کچھ روز پہلے امریکی محکمہ دفاع ”پینٹاگون“ کے ترجمان نے سرکاری طور پر اعلان کیا کہ ایران پلازما (Plasma) ہتھیار بنا رہا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ”ہم ایران میں پلازما ہتھیاروں سے متعلق ٹیکنالوجی کے وجود سے انکار نہیں کرتے، اسے ناسا کے سیٹلائٹ سسٹم کے ذریعے دیکھا گیا ہے۔“ یہ پہلا موقع ہے کہ پینٹاگون نے ایران کے اسٹریٹیجک نوعیت کے "Plazma Super Weapon" کے حصول کی بات کی ہے اور سیٹلائٹ کے ذریعے اس کا کھوج لگانے کا دعویٰ کیا ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان نے سیٹلائٹ شواہد کی بنا پر یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ایران علاقے میں خفیہ تجربات کر رہا ہے۔
ایرانی حکام کی جانب سے ابھی تک اس دعوے پر کوئی سرکاری موقف سامنے نہیں آیا، البتہ تہران نے اس حوالے سے خموشی اور زیر لب مسکراہٹ کے ساتھ مغرب کے ردعمل کا مشاہدہ کرنے کو ترجیح دی ہے۔ پلازما ہے کیا؟ پلازما کو ٹھوس، مائع اور گیس کے بعد مادے کی چوتھی حالت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ مادے کی یہ حالت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب گیس کو اس حد تک گرم کیا جائے کہ ایٹموں سے الیکٹران الگ ہو جائیں۔ پلازما چارج شدہ ذرات آئنز اور الیکٹرانز (Ions and Electrons) پر مشتمل ہوتا ہے اور اپنی منفردخصوصیات کی بنا پر برقی مقناطیسی میدان (Electromagnetic field) پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مادے کی وہ ionised شکل جس میں مثبت، منفی اور غیرجانبدار چارج شدہ ذرات باہم مل جاتے ہیں ”پلازما“ کہلاتی ہے۔ یہ مادے کی چوتھی حالت ہوتی ہے۔ اگر ہم بلندی پر جائیں تو ماحول کا زیادہ تر حصہ آئنک مرکبات پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ جاننا دلچسب ہے کہ کائنات کا ننانوے فیصد حصہ پلازما کی شکل میں ہے۔ جن میں فطری طور تخلیق شدہ سورج، ستارے اور شفق ہائے قطبی وغیرہ شامل ہیں۔ مصنوعی طور پر ایجاد شدہ پلازما گھریلو لائٹ بلب سے لے کر ”تھرمو نیوکلیئر ری ایکٹر“ تک مختلف قسم کے آلات میں شامل ہوتا ہے۔ بعض تحفظات کے ساتھ پلازما قدیم زمانے سے جنگی ہتھیاروں میں موجود رہا ہے۔ جن میں تمام قسم کے آگ لگانے والے آلات شامل ہیں۔
ان ہتھیاروں میں قدیم دور کے شعلوں والے تیروں سے لے کر جدید دور کے ”Flam- throwers“ تک شامل ہیں جو کم درجہ حرارت کا پلازما رکھتے ہیں۔ جب کوئی دھماکہ خیز مواد پھٹتا ہے تو اس سے ایک چمک پیدا ہوتی ہے جس کی ایک وجہ آئنائزڈ گیس (پلازما) بھی ہوتی ہے۔ جدید ترین فوجی ٹیکنالوجی میں سے کوئی پلازما ہتھیار میدان جنگ میں ”گیم چینجرز“ کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ ہتھیار اپنی پلازما توانائی کی وجہ سے مختلف اہداف کو تباہ کرنے کی صلاحیت کا حامل ہوتا ہے۔ اس قسم کے فوجی ہتھیار "Nuclear Fusion" کا استعمال کرتے ہوئے تیار کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ہلکے عناصر کے درمیان پیدا ہونے والا جوہری ردعمل بھاری عناصر کی تشکیل کا باعث بنتا ہے۔
نیوکلیئر فیوزن میں بڑے ایٹموں کو چھوٹے ایٹموں میں تقسیم کرنے کی بجائے چھوٹے ایٹموں کو ایک ساتھ باہم جوڑا جاتا ہے تاکہ بڑا ایٹم بن سکے۔ اس سے پیدا ہونے والے ردعمل کے نتیجے میں بہت زیادہ توانائی خارج ہوتی ہے۔ پلازما جو تابکاری پیدا کرتا ہے وہ ایٹمی دھماکے کے اہم ترین عوامل میں سے ایک ہے۔ جوہری ہتھیار کے استعمال کے بعد بننے والے بادل میں جو چمک ہوتی ہے وہ پلازما ہوتی ہے۔ بعض سرکردہ ممالک 1950ء کی دھائی کے آخر سے پلازما کے استعمال سے راکٹ انجن بنانے پر کام کر رہے ہیں۔
اس طرح کے پلازما انجن کا استعمال خلائی ٹیکنالوجی میں وسیع پیمانے پر ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ پلازما طویل عرصے سے مختلف نوعیت کی فوجی ٹیکنالوجی میں بھی استعمال ہو رہا ہے۔ پلازما ہتھیاروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایٹمی ہتھیاروں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔ آج اسلامی جمہوری ایران خود پر عائد پابندیوں کے باوجود دنیا میں پلازما ہتھیار بنانے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایران آئندہ چند روز میں اس میدان میں اپنی کامیابی سے پردہ اٹھائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جاتا ہے مادے کی ہوتی ہے ہوتا ہے رہا ہے
پڑھیں:
مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز
تحریر: محمد محسن اقبال
اللہ تعالیٰ نے اپنی لامحدود حکمت سے انسانی جسم کو غیر معمولی قوتِ مدافعت عطا کی ہے۔ جب گوشت یا ہڈی زخمی ہو جاتی ہے تو فطرت خود اس کے علاج کو آتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ زخم بھر جاتے ہیں۔ مگر ایک اور قسم کے زخم بھی ہیں—وہ جو روح پر لگتے ہیں—یہ طویل عرصے تک ناسور بنے رہتے ہیں، بے قراری اور بے سکونی پیدا کرتے ہیں اور چین چھین لیتے ہیں۔ آج بھارتی حکمران اور ان کے فوجی سربراہان اسی کیفیت کے اسیر ہیں، کیونکہ پاکستان کی 9 اور 10 مئی 2025 کی بھرپور جواب دہی کے نشان آج بھی ان کے حافظے میں سلگتے ہیں۔ ان دنوں کی تپش ماند نہیں پڑی اور اسی کرب میں وہ اپنی کڑواہٹ کھیل کے میدانوں تک لے آئے ہیں۔
حالیہ پاک-بھارت میچ جو ایشین کپ کے دوران متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا، محض ایک کرکٹ میچ نہ تھا بلکہ ایک ایسا منظرنامہ تھا جس پر بھارت کی جھنجھلاہٹ پوری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ ان کی ٹیم کا رویہ اور خاص طور پر ان کے کپتان کا طرزِ عمل اس حقیقت کو آشکار کرتا رہا کہ انہوں نے کھیل کی حرمت کو سیاست کی نذر کر دیا ہے۔ جہاں کرکٹ کا میدان نظم و ضبط، کھیل کی روح اور برابری کے مواقع کی خوشی کا مظہر ہونا چاہیے تھا، وہاں بھارت کی جھنجھلاہٹ اور نفرت نے اسے سیاسی اظہار کا اسٹیج بنا ڈالا۔ کپتان کا یہ طرزِ عمل محض اسٹیڈیم کے تماشائیوں کے لیے نہیں بلکہ دنیا بھر کے لاکھوں کروڑوں دیکھنے والوں کے لیے حیرت انگیز اور افسوس ناک لمحہ تھا۔
جب میدانِ جنگ میں کامیابی نہ ملی تو بھارتی حکمرانوں نے اپنی تلخی مٹانے کے لیے بزدلانہ اور بالواسطہ ہتھکنڈے اپنانے شروع کر دیے۔ ان میں سب سے بڑا اقدام آبی جارحیت ہے، ایسی جارحیت جس میں نہ انسانیت کا لحاظ رکھا گیا نہ عالمی اصولوں کا۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی ہوس میں بھارتی حکمران اپنے ہی مشرقی پنجاب کے بڑے حصے کو ڈبونے سے بھی باز نہ آئے، جہاں اپنے ہی شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی۔ یہ انتقام صرف پاکستان سے نہ تھا بلکہ اس خطے میں آباد سکھ برادری سے بھی تھا، جس کی آزادی کی آواز دن بہ دن دنیا بھر میں بلند تر ہو رہی ہے۔
یہ غیظ و غضب صرف اندرونی جبر تک محدود نہیں رہا۔ دنیا بھر میں بھارتی حکومت نے سکھوں کو بدنام کرنے، ان کی ڈائسپورا کو کمزور کرنے اور ان کے رہنماؤں کو خاموش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ سکھ دانشوروں اور کارکنوں کے قتل اب ڈھکی چھپی حقیقت نہیں رہے، بلکہ ان کے پیچھے بھارتی ہاتھ کا سایہ صاف دکھائی دیتا ہے۔ اسی دوران بھارت کی سرپرستی میں دہشت گرد پاکستان میں خونریزی کی کوششیں کر رہے ہیں، جن کے ٹھوس ثبوت پاکستان کے پاس موجود ہیں۔ دنیا کب تک ان حرکتوں سے آنکھیں بند رکھے گی، جب کہ بھارت اپنی فریب کاری کا جال ہر روز اور زیادہ پھیلا رہا ہے۔
اپنے جنون میں بھارتی حکمرانوں نے ملک کو اسلحہ کی دوڑ کی اندھی کھائی میں دھکیل دیا ہے، جہاں امن نہیں بلکہ تباہی کے آلات ہی ان کی طاقت کا ماخذ ہیں۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی یہ خواہش، خواہ اپنی معیشت اور عوام کے مستقبل کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے، انہیں خطرناک حد تک لے جا چکی ہے۔ لیکن جہاں کہا جاتا ہے کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے، وہاں پاکستان نے ہمیشہ اصولوں کو پیشِ نظر رکھا ہے۔ ہمسایہ ملک کے برعکس پاکستان نے جنگ میں بھی انسانیت کو ترک نہیں کیا۔ 9 اور 10 مئی کو دکھائی گئی ضبط و تحمل خود اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے۔
یہی وہ فرق ہے جو دنیا کو پہچاننا چاہیے؛ ایک قوم جو انتقام میں مدہوش ہے اور دوسری جو وقار اور ضبط کے ساتھ کھڑی ہے۔ تاہم بیرونی دنیا کی پہچان ہمیں اندرونی طور پر غافل نہ کرے۔ آج بھارت بے قراری اور کڑواہٹ کے ساتھ دیوار پر بیٹھا ہے اور موقع ملتے ہی پاکستان کو نقصان پہنچانے سے دریغ نہیں کرے گا، چاہے کھلی جارحیت ہو، خفیہ کارروائیاں، پروپیگنڈہ یا عالمی فورمز پر مکاری۔
لہٰذا پاکستان کو چوکنا رہنا ہوگا۔ آگے بڑھنے کا راستہ قوت، حکمت اور اتحاد کے امتزاج میں ہے۔ سب سے پہلے ہماری دفاعی تیاری ہر وقت مکمل رہنی چاہیے۔ تاریخ کا سبق یہی ہے کہ کمزوری دشمن کو دعوت دیتی ہے، جب کہ تیاری دشمن کو روک دیتی ہے۔ ہماری مسلح افواج بارہا اپنی بہادری ثابت کر چکی ہیں، مگر انہیں جدید ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس اور سائبر صلاحیتوں سے مزید تقویت دینا ہوگا۔
دوسرا، پاکستان کو اپنی اندرونی یکجہتی مضبوط کرنی ہوگی۔ کوئی بیرونی دشمن اس قوم کو کمزور نہیں کر سکتا جس کے عوام مقصد اور روح میں متحد ہوں۔ سیاسی انتشار، فرقہ واریت اور معاشی ناہمواری دشمن کو مواقع فراہم کرتی ہے۔ ہمیں ایسا پاکستان تعمیر کرنا ہوگا جہاں فکری ہم آہنگی، معاشی مضبوطی اور سماجی ہم آہنگی ہماری دفاعی قوت جتنی مضبوط ہو۔
تیسرا، پاکستان کو دنیا کے پلیٹ فارمز پر اپنی آواز مزید بلند کرنی ہوگی۔ نہ صرف بھارتی جارحیت کو بے نقاب کرنے کے لیے بلکہ اپنی امن پسندی اور اصولی موقف کو اجاگر کرنے کے لیے بھی۔ دنیا کو یاد دلانا ہوگا کہ پاکستان جنگ کا خواہاں نہیں لیکن اس سے خوفزدہ بھی نہیں۔ ہماری سفارت کاری ہماری دفاعی طاقت جتنی ہی تیز ہونی چاہیے تاکہ ہمارا بیانیہ سنا بھی جائے اور سمجھا بھی جائے۔
آخر میں، پاکستان کو اپنی نوجوان نسل پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی، جو کل کے اصل محافظ ہیں۔ تعلیم، تحقیق، جدت اور کردار سازی کے ذریعے ہم ایسا پاکستان تعمیر کر سکتے ہیں جو ہر طوفان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ بھارت اپنی نفرت میں ڈوب سکتا ہے مگر پاکستان کا مستقبل امید، ترقی اور اللہ تعالیٰ پر ایمان میں پیوست ہونا چاہیے۔
مئی 2025 کے زخم بھارت کو ضرور ستائیں گے، مگر وہ ہمیں یہ اٹل حقیقت یاد دلاتے رہیں گے کہ پاکستان ایک ایسی قوم ہے جسے جھکایا نہیں جا سکتا۔ اس کے عوام نے خون دیا، صبر کیا اور پھر استقامت سے کھڑے ہوئے۔ ہمارے دشمن سائے میں سازشیں بُن سکتے ہیں، لیکن پاکستان کے عزم کی روشنی ان سب پر غالب ہے۔ آگے بڑھنے کا راستہ واضح ہے: چوکسی، اتحاد اور ناقابلِ شکست ایمان۔ پاکستان کے لیے ہر چیلنج ایک یاد دہانی ہے کہ ہم جھکنے کے لیے نہیں بلکہ ہر حال میں ڈٹ جانے کے لیے بنے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، وصول شدہ 30لاکھ درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت انقلاب – مشن نور ایکو ٹورازم اپنے بہترین مقام پر: ایتھوپیا کی وانچی, افریقہ کے گرین ٹریول کی بحالی میں آگے جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے! کالا باغ ڈیم: میری کہانی میری زبانی قطر: دنیا کے انتشار میں مفاہمت کا مینارِ نور وہ گھر جو قائد نے بنایاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم