جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کا اعلیٰ سرکاری عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کا اعلیٰ سرکاری عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)چیئرمین نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج نے عہدہ چھوڑنے کے لیے ایک کا ماہ کا نوٹس دے دیا۔
چیئرمین این آئی آر سی نے ایگریمنٹ منسوخی کے لیے صدر مملکت کو بذریعہ سیکریٹری وزارت اوورسیز پاکستانیز نوٹس بھجوا دیا۔
جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ حالات کے پیش نظر اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتا۔
وفاقی کابینہ نے 2024 میں جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کی 3 سال کی مدت کے لیے بطور چیئرمین این آئی ار سی منظوری دی تھی۔
این آئی آر سی 1972 میں انڈسٹریل ریلیشن آرڈیننس 1969 میں ترمیم کے ذریعے قائم کیا گیا تھا، جس کو انڈسٹری کے ٹریڈ یونین اور قومی سطح کے ٹریڈ یونین اور فیڈریشنز کے رجسٹریشن کے مسائل حل کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔
بعد ازاں، کمیشن کو تمام اداروں میں غیر منصفانہ لیبر پریکٹس کے معاملات کو اٹھانے کی ذمہ داری سونپی گئی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عہدہ چھوڑنے
پڑھیں:
مخصوص نشستیں کیس؛ سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ کے بینچ پر اعتراض اٹھا دیا
اسلام آباد:مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے سپریم کورٹ کے بینچ پر اعتراض سامنے آ گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی بینچ پر اعتراض اٹھایا ہے اور نظرثانی درخواستوں پر سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے۔
سنی اتحاد کونسل کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں نیا 13 رکنی بینچ تشکیل دیا جائے اور نئے بینچ کی تشکیل کا معاملہ پریکٹس پروسیجر کمیٹی کو بھجوایا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا فیصلہ دیا جب کہ نظر ثانی پر سماعت کے لیے تشکیل بینچ میں فیصلہ دینے والے ججز کو شامل نہیں کیا گیا۔
سنی اتحاد کونسل کی درخواست میں مزید کہا گیا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے 12 جولائی کا فیصلہ تحریر کیا تھا ۔ سپریم کورٹ رولز کے مطابق فیصلہ دینے والا بینچ ہی نظر ثانی پر سماعت کر سکتا ہے۔ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کو نکال کر نیا 11 رکنی بینچ نظر ثانی نہیں سن سکتا۔