ریاست اتراکھنڈ میں 136 مدارس سیل کردئے گئے، جمعیت علماء ہند کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
مدرسہ بورڈ کے چیئرپرسن مفتی شمعوم قاسمی نے کہا کہ سیل کئے گئے مدارس کے بچوں کو قریبی اسکولوں اور مدارس میں منتقل کیا جائیگا اور انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ بچوں کی منتقلی کا عمل شروع کرے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی ریاست اتراکھنڈ میں 136 مدارس کو سیل کرنے کے بعد وزیراعلٰی پشکر سنگھ دھامی نے پیر کو ان اداروں کی فنڈنگ کی جانچ کرنے کا حکم دے دیا۔ ریاست میں مارچ سے اب تک ایسے 136 مدارس کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے جو محکمہ تعلیم یا مدرسہ بورڈ میں رجسٹرڈ نہیں تھے۔ سرکاری اندازوں کے مطابق ریاست میں تقریباً 450 رجسٹرڈ مدارس ہیں جب کہ 500 مدرسے ان دونوں محکموں کی منظوری کے بغیر کام کر رہے ہیں۔ حالانکہ یہ ادارے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ کے تحت چلائے جا رہے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ ادھم سنگھ نگر میں 64 مدارس کو سیل کر دئے گئے جب کہ دہرادون میں 44، ہریدوار میں 26 اور دو مدارس پوڑی گڑھوال میں سیل کئے گئے۔
دی انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ غیر قانونی مدارس، مزارات اور تجاوزات کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔ اترپردیش کی سرحد سے متصل قصبوں میں غیر رجسٹرڈ مدارس کی اطلاع ملی ہے اور ایسے غیر قانونی ادارے سکیورٹی کے لئے سنگین تشویش کا باعث ہیں۔ اس سے قبل جنوری میں اتراکھنڈ حکومت کی جانب سے مدارس کی تصدیقی مہم شروع گئی۔ وزیراعلٰی کی ہدایت پر ضلع انتظامیہ مدارس کے مالی ذرائع سمیت مختلف پہلوؤں کا پتہ لگانے کے لئے سروے کر رہی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند نے اتراکھنڈ حکومت کی اس کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ جمعیت کا موقف ہے کہ ان اداروں کو سیل کرنے سے پہلے منتظمین کو نوٹس نہیں دیا گیا۔ جمعیت علماء ہند کے مطابق یہ کارروائی رمضان کے دوران ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب اپنے گھروں دور ہاسٹل میں مقیم بچے پریشانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا بچے دوسرے اسکولوں منتقل ہوسکیں گے اور دوسرے نصاب میں ضم ہو سکیں گے۔
مدرسہ بورڈ کے چیئرپرسن مفتی شمعوم قاسمی نے کہا کہ سیل کئے گئے مدارس کے بچوں کو قریبی اسکولوں اور مدارس میں منتقل کیا جائے گا اور انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ بچوں کی منتقلی کا عمل شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو تعلیم کا بنیادی حق حاصل ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس کی خلاف ورزی نہ ہو۔ واضح رہے کہ غیر تسلیم شدہ مدارس دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم ندوۃ العلماء جیسے بڑے مدارس کے تجویز کردہ نصاب کی پیروی کرتے ہیں، جب کہ تسلیم شدہ مدارس مدارس کی تعلیم کے لئے ریاستی بورڈز کے تحت آتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔