WE News:
2025-11-04@04:55:36 GMT

یمن: ہر دوسرا بچہ جان لیوا غذائی قلت کا شکار

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

یمن: ہر دوسرا بچہ جان لیوا غذائی قلت کا شکار

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ یمن میں 10 سالہ خانہ جنگی کے نتیجے میں بچوں کی نصف تعداد شدید درجے کی کم خوراکی کا شکار ہے جن کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا یمن میں فضائی حملے جاری رکھنے کا اعلان، 53 افراد ہلاک

یمن میں یونیسف کے نمائندے پیٹر ہاکنز نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے مغربی علاقوں سمیت متعدد جگہوں پر 33 فیصد لوگوں کو شدید درجے کی غذائی قلت کا سامنا ہے۔

’یہ قلت محض بحران نہیں بلکہ جان لیوا ہے‘

انہوں نے کہا کہ یہ انسانی بحران یا ہنگامی صورتحال نہیں بلکہ ایسی تباہی ہے جو ہزاروں لوگوں کی جان لے سکتی ہے۔ ان علاقوں میں لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر بھیک مانگتی دکھائی دیتی ہے۔

یونیسف کے نمائندے نے بتایا کہ شہروں سے دور پہاڑی علاقوں اور شمالی یمن کی وادیوں میں رہنے والے بچوں کو غذائی قلت کے علاج تک رسائی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسے بچوں کو ضروری غذائیت اور علاج معالجہ میسر نہ آئے تو ان کا مدافعتی نظام کمزور پڑ جاتا ہے، بڑھوتری رک جاتی ہے اور ان کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔

’14 لاکھ حاملہ و زچہ غذائی قلت کا شکار ہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 14 لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو بھی غذائی قلت کا سامنا ہے جس کے اثرات آنے والی نسلوں پر بھی مرتب ہوں گے۔

مزید پڑھیے: یمنی حوثیوں نے مزید حملے کیے تو ایران کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی

انہوں نے یمن کے دارالحکومت صنعا سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ انسان کے لائے اس بحران نے یمن کی معیشت، طبی نظام اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قدرے امن کے دور میں بھی اس تنازع کے نتائج انتہائی شدید ہیں جن سے لڑکے لڑکیاں بری طرح متاثر ہو رہے ہیں جبکہ ملک کی نصف سے زیادہ آبادی (40 ملین) کا انحصار انسانی امداد پر ہے۔

امدادی وسائل کی شدید قلت

پیٹر ہاکنز نے بتایا کہ ملک میں کم از کم 5 لاکھ 40 ہزار چوں کو شدید درجے کی غذائی قلت کا سامنا ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے تاہم اسے روکنا ممکن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یونیسف یمن میں طبی مراکز کو ضروری مدد پہنچا رہا ہے اور ملک بھر میں بچوں کو غذائی قلت کے نقصانات سے بچانے کے لیے بھی سرگرم ہے لیکن رواں سال اسے ضروریات کے مقابلے میں صرف 25 فیصد امدادی وسائل ہی مل سکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عطیہ دہندگان کی جانب سے ہنگامی مدد کے بغیر ادارے کے لیے کم از کم ضرورت کی خدمات مہیا کرنا بھی ممکن نہیں ہو گا۔

یاد رہے کہ اگرچہ اپریل 2022 میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں جنگ بندی کے بعد یمن کی حکومت اور حوثی باغیوں کے مابین بڑے پیمانے پر کوئی لڑائی نہیں ہوئی تاہم ملک میں عسکری سرگرمیاں بدستور جاری ہیں۔

امریکی حملوں میں بچوں کی ہلاکتیں

غزہ کی جنگ کے خلاف حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حملے کے جواب میں رواں ماہ امریکا نے ملک میں حوثیوں کے زیرانتظام علاقوں میں فضائی حملے کیے تھے۔ پیٹر ہاکنز کے مطابق، سرحدی شہر حدیدہ میں کیے گئے حالیہ حملوں میں آٹھ بچوں کی ہلاکت بھی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ نے یمن میں حوثی باغیوں پر فوجی حملوں کی خبر کیوں لیک کی؟

ان حملوں میں ضرورت مند لوگوں کو خوراک اور ادویات پہنچانے کے لیے استعمال ہونے والی سڑکوں اور اہم بندرگاہوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ایک دہائی کے عرصہ میں خوراک کی قیمتیں 300 گنا بڑھ گئی ہے۔ ان حالات میں شدید بھوک اور غذائی قلت نے جنم لیا ہے جس پر قابو پانے کے لیے بڑی مقدار میں امدادی وسائل درکار ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بچوں کو غذائی قلت کا سامنا یمن یمن میں جان لیوا غذائی قلت یمن میں غذائی قلت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: یمن میں غذائی قلت غذائی قلت کا سامنا بتایا کہ نے بتایا انہوں نے جان لیوا ملک میں بچوں کو کہ ملک کے لیے

پڑھیں:

ننھی کلیاں اور سرد رُتوں کی آمد

موسم کوئی بھی ہو، چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال اور حفاظت بہت ضروری ہوتی ہے، تاکہ معصوم بچے موسم کے سخت اثرات سے محفوظ رہیں۔ اب موسم ایک بار پھر بدل رہا ہے۔

بدلتے ہوئے موسم کے کچھ تقاضے ہوا کرتے ہیں۔ سرد رُتوں کی آمد پر صرف گرم کپڑے پہنے سے اس کی حشر سامانیوں سے نہیں بچا جاسکتا۔ آپ کو بچوں کو موسم کی شدت سے بچانے کے لیے اور بھی بہت کچھ کرنا ہوگا۔ مثلاً رات کو سونے سے پہلے ان کے سرسوں کے تیل سے مالش کریں اور دن کے وقت دھوپ ضرور سینکوائیں، تاکہ وہ سردی کے اثرات سے محفوظ اور صحت مند رہیں۔ یہ درست ہے کہ بہت چھوٹے بچے زیادہ اور خصوصی توجہ اور دیکھ بھال چاہتے ہیں۔

ایک ماں کے لیے یہ بہت مشکل کام ہوتا ہے کہ وہ اپنے بچے کو سرد موسم کے منفی اثرات سے اور اس موسم کے دوران درپیش بیماریوں سے بچا کر رکھے۔  اکثر مائیں سردیوں میں پریشان ہو جاتی ہیں ، کیوں کہ اس موسم میں بچے کو نسبتاً زیادہ حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے۔ عموماً نوزائیدہ اور چھوٹے بچے آسانی سے سردیوں میں ٹھنڈ کا شکار ہو جاتے ہیں، تاہم یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ بہت زیادہ پریشان ہواجائے۔

بس ذرا درست اقدامات کر لیے جائیں، تو مسئلہ آسانی سے حل ہو جاتا ہے۔مندرجہ ذیل میں اسی حوالے سے کچھ کار  ٹوٹکے دیے جا رہے ہیں، جن پر عمل کر کے مائیں اپنے بچو ںکو  صاف ستھرا، خوش اور صحت مند رکھ سکتی ہیں، چوں کہ بچوں میں بیماریوں کے خلاف لڑنے کی طاقت کم ہوتی ہے، اس لیے انھیں ہر موسم میں بہر حال خاص  دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔

سردیوں میں گرم یا نیم گرم پانی سے غسل تازگی بخشتا ہے اور مزاج پر بھی خوش گوار اثرات مرتب کرتا ہے، خصوصاً بچے سردیوں میں نہانے سے کتراتے ہیں، اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ انھیں روزانہ نہلائیں، تاکہ وہ صاف ستھرے رہیں۔ ایسا صابن استعمال کیجیے، جو بچوں کی جلد کی مناسبت سے تیار کیا گیا ہو۔ بچوں کی جلد کی نمی برقرار رکھنے کے لیے نہلانے کے بعد ان کے جسم کو خشک کرکے بے بی لوشن یا کولڈ کریم ضرور لگائیں، تاکہ جلد کی نمی برقرار رہ سکے اور خشک جلد پریشان نہ کرے۔ غسل کے بعد بچے کو کچھ دیر کے لیے دھوپ لگائیں، تاکہ وہ ٹھنڈ کے اثرات سے محفوظ رہیں۔

بچے کو ٹھنڈ سے محفوظ رکھنے کے لیے گرم کپڑوں کا مسلسل استعمال نہ کریں۔ اس سے پسینا آتا ہے اور پھر پسینے میں ہوا لگتی ہے، جس کی وجہ سے اس بات کا امکان رہتا ہے کہ بچہ ٹھنڈ کا شکار ہو جائے گا۔ البتہ سردی میں خصوصاً شام یا رات کے وقت باہر جانے سے پہلے بچے کو گرم کپڑے ضرور پہنائیں، کانوں اور سر کو لپیٹ کر رکھیں اور پیروں میں موزے پہنائیں۔ یاد رکھیں سردی ہمیشہ کان اور پیروں کی وجہ سے جسم کو متاثر کرتی ہے۔    

بلا شبہ سرد موسم میں بچے کو مناسب گرم ملبوسات پہنانا اچھی بات ہے، مگر یہ اس قدر گرم نہ ہوں کہ پسینا آنے لگے۔ بچوں کی جلد کی مناسبت سے نرم گرم ملبوسات بالکل ٹھیک رہتے ہیں کیوں کہ سرد موسم میں بچے کی جلد اور بھی حساس ہو جاتی ہے۔ چلنے پھرنے والے بچوں کو ٹائٹس پہنائیں، تاکہ ان کی ٹانگیں خشک ہونے اور پھٹنے سے محفوظ رہیں۔ چھوٹے بچے عموماً سردیوں میں پتلون پہنتے ہیں، اس سے اُن کی ٹانگیں گرم رہتی ہیں اور وہ ٹھنڈ کے اثرات سے محفوظ رہتی ہیں۔ سردیوں میں بچے کو موزے ضرور پہنائیں۔ اگر آپ ایسے علاقے میں رہتے ہیں، جہاں برف باری ہوتی ہے، تو بچوں کو ’اسنو سوٹ‘ میں اچھی طرح لپیٹ لیں، جو کہ بچوں کے لیے خصوصی طور پر تیار کیے جاتے ہیں اور ان سے بچوں کو مکمل تحفظ حاصل ہوتا ہے۔   

سرد موسم اگرچہ بڑوں کی جلد کے لیے بہت پریشان کُن ہوتا ہے، مگر چھوٹے بچوں کے لیے تو یہ موسم بہت زیادہ ہی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ بچوں کی جلد بہت حساس ہوتی ہے اور اگر سردی زیادہ ہو تو بچوں کو زیادہ حفاظت کی ضرورت

ہوتی ہے۔ سرد موسم جلد کو خشک کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے جلد میں خارش ہونے لگتی ہے۔ نمی یا موائسچرائزر کا ان کی نازک جلدسے غائب ہونا حیرت کی بات نہیں، سرد موسم میں جلد کو خشک کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی قدرتی لچک کو بھی متاثر کرتا ہے۔ کچھ احتیاطی تدابیر کو اپنا کر مائیں مذکورہ بالا مسائل سے بچ سکتی ہیں۔ مثلاً

بچے کو نہلانے کے بعد فوراًگھر سے باہر نہیں لے کر جانا چاہیے۔ اس سے بچے کی جلد پھٹنے لگتی ہے۔ غسل دینے کے بعد بچے کے پورے جسم پر موئسچرائزر کا استعمال کریں، تاکہ بچے کے جسم میں نمی کی کمی نہ ہو، ’بے بی لوشن‘ اس سلسلے میں بہترین ہے۔ یہ بہترین موئسچرائزر ہے اور یہ بچے میں پانی کی کمی نہیں ہونے دے گا۔ سر سے پاؤں تک لوشن کا استعمال کریں اور اس دوران خیال رہے کہ لوشن بچے کی آنکھوں اورمنہ میں جانے نہ پائے۔ اگر آپ کو موئسچرائز کے انتخاب میں دشواری پیش آئے، تو

آپ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر سکتی ہیں۔ اس طرح آپ مطمئن بھی رہیں گی کہ آپ بہتر موئسچرائزراستعمال کر رہی ہیں۔

اگر بچے کی جلد موسم سے متاثر ہوکر سرخ اور پھٹی پھٹی نظر آنے لگی ہے، تو ایسی مصنوعات کا استعمال کریں، جو وٹامن سے مالا مال ہو اور خصوصی طور پر بچوں کے لیے تیار کی جاتی ہیں۔ یہ مصنوعات لوشن، کریم یا مرہم کی شکل میں آتی ہیں۔

بچے کے چہرے کی جلد کو پھٹنے سے بچانے کے لیے بچے کو ڈھانپ لیا کریں، جب گھر سے باہر نکلا کریں۔ اس طرح بچہ سرد موسم کے منفی اثرات سے محفوظ رہے گا۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچے کو محفوظ رکھنے والی مصنوعات تازہ ہوں اور اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ بچہ بے بی کیئریئر پر آہستگی سے بندھا ہوا ہو۔ یہ بہت ضروری ہے۔ یہ بچے کے کمر کی جلد کے لیے بہتر رہے گا، اس کے علاوہ موئسچرائزر کے لیے سردیوں میں آپ کمرے میں فضا میں نمی چھوڑنے والا آلہ بھی لگا سکتی ہیں۔ اس سے نہ صرف یہ کہ آپ کے بچے کی جلد نم دار ہو جائے گی اور بچہ سرد موسم کے منفی اثرات سے محفوظ بھی رہے گا۔ تھوڑی سی توجہ اور دیکھ بھال کے ذریعے آپ سرد موسم کو اپنے بچے کے لیے خوش گوار موسم میں بدل سکتی ہیں۔

اگر شیر خوار بچوں کو سردی لگ جائے، تو جائفل کو پانی میں گِھس کر شہد میں ملاکر صبح وشام چٹائیں یا دیسی انڈے کی کچی زردی پھینٹ کر پلائیں، تو سردی کے اثرات سے ہونے والی تمام تکلیفیں دور ہو جائیں گی۔ نزلہ، زکام  اور کھانسی میں بچوں کو گاجر اور پالک کا رس نکال کر برابر مقدار میں پلائیں یا ادرک کا رس شہد میں ملا کر چٹائیں۔ سردی سے ہونے والے سینے کے درد اور بلغمی کھانسی میں فائدہ ہوگا۔ جن بچوں کی پسلی چلتی ہو تو ایک ایک گرام السی اور میتھی کو پیس کر چھے گرام شہد میں ملا کر چٹائیں، اس کے علاوہ لہسن کے رس کو شہد میں ملا کر چٹانے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ لوبان اور نوشادر ایک ایک گرام پیس کر چھے گرام شہد میں ملاکر چٹائیں، تو بھی مفید ہے۔ بچے کو وقفے وقفے سے نیم گرم پانی دیتی رہیں، تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔ ماؤں کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ جن بچوں کے پہلے موسم سرما میں سردی اور بیماری سے بچاؤ ہو جاتا ہے، ان میں آئندہ کے لیے سردی اور بیماری کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا ہو جاتی ہے۔ 

موسم سرما میں نوزائیدہ بچے کو لے کر صبح اور شام کے وقت گھر سے باہر نہ جائیں۔ ٹھنڈ سے بچانے کے لیے بچے کو تھوڑی مقدار میں شہد دیں۔ جس کمرے میں بچہ سو رہا ہو، وہاں کی تمام کھڑکیاں اور دروازے بند نہ کریں، بلکہ تازہ ہوا کے گزر کے لیے ایک کھڑکی کو ضرور کھولیں اور سوتے وقت بچے کا منہ کبھی نہ ڈھانپیں۔ اس سے بچے کو سانس لینے میں دشواری پیش آسکتی ہے۔                         زیادہ سردی میں بھی ہر وقت ہیٹر کھلا نہ رکھیے۔ اس سے بچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کمرا گرم ہو جائے تو ہیٹر آف کر دینا چاہیے۔ رات میں بچے کو ہمیشہ خشک ڈائپر پہنائیے۔ بچے کی طبیعت زیادہ خراب ہو نے کی صورت میں ڈاکٹر کو دکھائیں اور ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کوئی دوا نہ دیجیے۔

مائیں خود بھی اپنا خیال رکھیں، تاکہ وہ اپنے بچوں کی خوب اچھی طرح دیکھ بھال کر سکیں اس ضمن میں انھیں چاہیے کہ وہ خشک میوہ جاتکا استعمال کریں اور گڑ سے بنی ہوئی اشیا کھائیں۔ سوپ پیئیں اور موسم سرما کے تمام پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کریں۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور میں ’غذائی دہشتگردوں‘ کے خلاف آپریشن جاری
  •  پائیمک کا دوسرا ایڈیشن 3 سے 6 نومبر تک کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوگا، وائس ایڈمرل محمد
  • ننھی کلیاں اور سرد رُتوں کی آمد
  • گرین لائن کا دوسرا مرحلہ ایک سال میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال
  • بھارتی ہواؤں سے پنجاب کی فضا مضر صحت، آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا دوسرا نمبر
  • بھارتی ہواؤں سے پنجاب کی فضا مضر صحت، آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا دوسرا نمبر
  • میرا لاہور شہربے مثال کے کچھ خوب صورت نظارے (دوسرا حصہ)
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • کراچی: ٹرالر کی ٹکر سے بائیک سوار طالب علم بحق، دوسرا زخمی
  • کراچی: ٹرالر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار طالب علم بحق، دوسرا زخمی