جموں و کشمیر متنازع علاقہ ہے ، بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ،پاکستانی مندوب
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
بھارت نے 9لاکھ سے زائد فوجیوں کے ساتھ جموں و کشمیر پر جبری قبضہ کر رکھا ہے
اقوام متحدہ نے بھارت کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو ریکارڈ کیا ،جواب
پاکستان نے جموں و کشمیر کے اپنا اٹوٹ انگ ہونے کے بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت کو اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے تسلیم کیا ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن میں قونصلر گل قیصر سروانی نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کے امن آپریشنز پر سلامتی کونسل کے اعلی سطحی اجلاس کے دوران بتایا کہ اقوام متحدہ کے ہر سرکاری نقشے میں جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے ۔پاکستانی مندوب گل قیصر سروانی بھارتی سفیر پرواتھنی ہریش کے اس دعوے پر ردعمل دے رہے تھے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ رہا ہے ، ہے ، اور رہے گا۔ ہندوستانی سفیر نے یہ دعویٰ پاکستان کے وزیر اعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی کے جواب میں کیا، جنہوں نے 15رکنی سلامتی کونسل سے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے ذریعے کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ کرنے والی اپنی ہی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب نے اپنے جواب کے حق کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ابہام قانونی، سیاسی اور تاریخی حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتا ، جموں و کشمیر بھارت کا نام نہاد اٹوٹ انگ نہیں ہے اور نہ ہی کبھی رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے ، جس کا حتمی فیصلہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کرنا ہے ، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے ذریعے مطالبہ کیا گیا ہے ۔انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے 9 لاکھ سے زائد فوجیوں اور نیم فوجی دستوں کے ساتھ جموں و کشمیر پر جبری قبضہ کر رکھا ہے ، بھارت نے 1989 سے اب تک ایک لاکھ سے زیادہ بے گناہ کشمیریوں کو قتل کیا ہے ۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت نے علاقے پر تاریخ میں سب سیزیادہ فوجی تعینات کر رکھے ہیں یہاں تک کہ ہر آٹھ کشمیری مردوں، عورتوں اور بچوں کے لئے ایک بھارتی فوجی تعینات ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ نے علاقے میں بھارت کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو ریکارڈ کیا ہے ۔انہوں نے سرحد پار دہشت گردی کے بھارتی ایلچی کے الزام کے حوالے سے کہا کہ یہ انتہائی ستم ظریفی ہے کہ بھارت، جو جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کی بدترین شکل کا ارتکاب کر رہا ہے ، اپنے آپ کو شکار کے طور پر پیش کر رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تمام قابضین اور نوآبادکاروں کی جانب سے آزادی اور آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی کا رنگ دینے کے لئے ان کی ایک سوچی سمجھی سازش تھی ۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت دہشت گردی کے لئے دوسروں کو بدنام کرنے کی بجائے بیرون ممالک میں ٹارگٹڈ قتل، تخریب کاری اور دہشت گردی کو منظم کرنے کی اپنی مہم پر غور کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بھارت ہی ہے جو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے ) اور مجید بریگیڈ کے ذریعے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی حمایت اور مالی معاونت کرتا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات
ریاض احمدچودھری
موجودہ حالات میں مودی سرکار کیلئے مقبوضہ کشمیر میں حالات پر قابو پانا ممکن نہیں رہا۔ بھارت کے اندر بھی بغاوت بڑھتی جارہی ہے اور آزادی کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم کی پردہ پوشی میں کامیاب ہے مگر بھارت کے اندر ریاستی دہشت گردی پوری دنیا پر عیاں ہورہی ہے۔ مودی سرکار عوام کی توجہ حقائق سے ہٹانے کیلئے پاکستان کیخلاف کوئی بھی مہم جوئی کرسکتی ہے جس کیلئے پاکستان کے گھوڑے ہمہ وقت تیار ہیں۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر مخدوش صورتحال سے آگاہ ہے۔ مگر افسوس اسکی طرف سے بھارتی حکومت کے رویوں پر صرف تشویش کا اظہار اور مذمت کی جارہی ہے۔ عملی طور پر بھارتی مظالم کے آ گے بند باندھنے کی جرات کوئی نہیں کررہا۔ ضرورت مودی سرکار کے جنونی اقدام کو لگام دینے کی ہے’ اسکی خاطر اب عملیت کی طرف آنا ہوگا ورنہ بھارت جس راستے پر چل نکلا ہے’ وہ سراسر تباہی کی طرف جاتا ہے۔آج بھارت میں بغاوت کی سی کیفیت ہے۔ کشمیر کی طرح بھارت میں بھی مظاہروں میں تیزی آرہی ہے
حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ بھارتی قابض افواج کو مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کو خوف ودہشت کا نشانہ بنانے سے روکنے کیلئے بھارت پر دبا ئوڈالے۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی حکومت نے فوجی طاقت اور کالے قوانین کے بل پر کشمیریوں کے تمام تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔ جموں وکشمیر میں سچ بولنا ہی جرم بن چکا ہے۔ سچ بولنے پر پہلے دھمکایا جاتا ہے، پھر گرفتار کر لیا جاتا ہے تاکہ سچائی کی آواز کو دبایا جا سکے۔ کشمیری صحافی عرفان معراج کی گرفتاری کے دو سال مکمل ہونے پر حریت کانفرنس نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا کرتے ہوئے کہا کہ خاموشی کوئی آپشن نہیں ہو سکتی! عرفان، جو کہ ایک معروف صحافی اور محقق ہیں، کو 20 مارچ 2023 ء کو بھارتی تحقیقاتی ایجنسی این آئی ائے نے گرفتار کیا تھا اور تب سے وہ اپنے گھر اور اہل خانہ سے دور دہلی کی ایک جیل میں قید ہے۔
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہاہے کہ بھارت نے تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کے لئے علاقے میں خوف ودہشت کا ماحول قائم کررکھاہے اور کالے قوانین نافذ کرکے حریت رہنماؤں اورکارکنوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ ، پبلک سیفٹی ایکٹ ، غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یواے پی اے اور دیگر کالے قوانین کے تحت حریت رہنماؤں، کارکنوں اور عام کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، ان کے جائیدادیں ضبط کی جارہی ہیں،انہیں گرفتاراورنظربند کیا جارہا ہے اوردیگر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ یہ کارروائیاں عالمی برادری کیلئے چشم کشا ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام بھارتی ظلم و ستم کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس بھارت پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ بھارت کی ایجنسیاں اور وزارت داخلہ اپنے زرخرید ایجنٹوں کے ذریعے حریت کانفرنس کے خلاف پروپگنڈا کرکے اسے بدنام کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے کیونکہ حریت کانفرنس کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے لئے پرامن جدوجہد کررہی ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی قراردادوں میں دی گئی ہے۔ترجمان نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے دورہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی فوج، پولیس اور ایجنسیوں کو کشمیری عوام کی آوازدبانے اوران کے قتل عام کی ہدایت دیتے رہے ہیں لیکن وہ ہر قسم کے ظالمانہ ہتھکنڈے آزمانے کے باوجود کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکام رہے۔ بھارت نے 5اگست 2019میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر ختم کرکے کشمیریوں کی شناخت پر حملہ کیا۔ جو بھی حریت کے آئین سے غداری کرے گا اس کا حریت کانفرنس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کشمیری عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی مبنی حق جدوجہد کیلئے منظم اور متحد رہیں۔حریت ترجمان نے کہا کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ بھارت ، پاکستان اور کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کو مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مل بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن قائم ہوسکے۔ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کشمیری عوام کی حق پر مبنی جدوجہد کو دبا نے کی کوشش کررہا ہے لیکن بھارت اپنے اس مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
کشمیری عوام نے تنازع کشمیر کے حل کیلئے بیش بہا قربانیاں دی ہیں جنہیں رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ اس وقت بھی حریت رہنما، کارکن ، نوجوان، بزرگ ، خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں کشمیری بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظر بند ہیں۔کشمیری عوام حریت رہنمائوں اوردیگر نظربندوں کے صبرو استقامت اور جذبہ حریت کو سلام پیش کرتی ہے۔حریت کانفرنس نے تمام کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے عالمی برادی پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا جائزہ لینے کے لئے علاقے میں اپنی ایک ٹیم بھیجے۔ترجمان نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے وقف بل کے ذریعے بھارت اور مقبوضہ جموںو کشمیر میں مسلمانوں اور وقف بورڈز کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے کی سازش کی ہے تاکہ ان کی ثقافت اور تشخص کو مٹایا جاسکے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔