امریکا کی مذاکرات میں بڑی کامیابی، روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
ریاض:
روس اور یوکرین نے بحیرہ اسود میں محفوظ بحری آمدورفت یقینی بنانے اور ایک دوسرے کی توانائی تنصیبات پر حملے نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ معاہدہ امریکا کے زیر اہتمام ریاض مذاکرات کے دوران طے پایا، جس میں دونوں ممالک نے 30 روز کے لیے عارضی جنگ بندی پر بھی رضامندی ظاہر کی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق، امریکا نے زرعی اور کھاد کی برآمدات کے لیے روس کی عالمی منڈیوں تک رسائی بحال کرانے میں مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ریاض میں اہم مذاکرات، کیا یوکرین جنگ کے خاتمے کا وقت قریب آ گیا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے معاملے میں بہت پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس نے یوکرینی توانائی انفراسٹرکچر پر حملے نہ کرنے کی پختہ یقین دہانی بھی کرائی ہے جبکہ امریکا پائیدار امن کے حصول کے لیے بات چیت میں سہولت فراہم کرتا رہے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی: حملے کی منصوبہ بندی ناکام، ایس آر اے کے انتہائی مطلوب 2 دہشتگرد گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور حساس اداروں نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے مچھر کالونی سے سندھ ریپبلکن آرمی (ایس آر اے) کے دو انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا۔ کارروائی کے دوران ہینڈ گرنیڈ اور بارودی مواد بھی برآمد ہوا۔
ایس ایس پی سی ٹی ڈی عرفان بہادر کے مطابق کارروائی خفیہ اطلاع پر ڈاکس کے علاقے مچھر کالونی میں کی گئی، جس کے نتیجے میں گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت سرمد علی رضا اور غنی اللہ عرف غنی امان چانڈیو کے ناموں سے ہوئی۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق دونوں ملزمان ایس آر اے کے انتہائی مطلوب گروہ سے تعلق رکھتے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے۔
ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ گرفتار دہشت گرد طلبہ کو ایس آر اے میں بھرتی کرنے اور دہشت گردی کی ترغیب دینے میں بھی ملوث تھے۔ حکام کے مطابق ملزمان کے خلاف دہشت گردی، بارودی مواد رکھنے اور حملوں کے کئی مقدمات مختلف تھانوں میں درج ہیں۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق مزید تحقیقات دوران اہم انکشافات متوقع ہیں، جبکہ دونوں ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے متعلقہ تحقیقاتی شعبے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔