امریکا کی مذاکرات میں بڑی کامیابی، روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
ریاض:
روس اور یوکرین نے بحیرہ اسود میں محفوظ بحری آمدورفت یقینی بنانے اور ایک دوسرے کی توانائی تنصیبات پر حملے نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ معاہدہ امریکا کے زیر اہتمام ریاض مذاکرات کے دوران طے پایا، جس میں دونوں ممالک نے 30 روز کے لیے عارضی جنگ بندی پر بھی رضامندی ظاہر کی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق، امریکا نے زرعی اور کھاد کی برآمدات کے لیے روس کی عالمی منڈیوں تک رسائی بحال کرانے میں مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ریاض میں اہم مذاکرات، کیا یوکرین جنگ کے خاتمے کا وقت قریب آ گیا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے معاملے میں بہت پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس نے یوکرینی توانائی انفراسٹرکچر پر حملے نہ کرنے کی پختہ یقین دہانی بھی کرائی ہے جبکہ امریکا پائیدار امن کے حصول کے لیے بات چیت میں سہولت فراہم کرتا رہے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہمارے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی جنگی امداد کیلئے استعمال کرنے پر سخت کارروائی کریں گے، روس
ماسکو: روس نے یورپی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی یونین اس کے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی جنگی امداد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرے تو ماسکو جوابی کارروائی کرے گا۔
امریکی اور یورپی پابندیوں کے بعد روس کے تقریباً 300 سے 350 ارب ڈالر کے اثاثے یورپ میں منجمد ہیں۔ رپورٹس کے مطابق یورپی کمیشن ان رقوم کو یوکرین کے دفاع کے لیے استعمال کرنے کا طریقہ ڈھونڈ رہا ہے۔
سابق روسی صدر دمتری میدویدیف نے کہا کہ اگر یورپ نے اثاثوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو روس یورپی ممالک اور برسلز کے حکام کے خلاف "ہر ممکنہ طریقے" سے کارروائی کرے گا، چاہے وہ عدالتوں میں ہو یا عدالت سے باہر۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ ان اثاثوں پر قبضہ مغرب کی طرف سے "چوری" تصور ہوگا، جس سے امریکی اور یورپی بانڈز پر اعتماد بھی متاثر ہوگا۔ دوسری جانب یورپی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یوکرین کی تباہی کا ذمہ دار روس ہے اور اسے قیمت ادا کرنی ہوگی۔