ملک میں خشک سالی سے زراعت متاثر ہوگی، بیماریوں کا بھی خطرہ ہے: چیف میٹرولوجسٹ
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) چیف میٹرولوجسٹ محمد افضال کا کہنا ہے کہ اس سال ہمیں خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، یکم ستمبر 2024 سے 26 مارچ 2025 تک 42 فیصد کم بار شیں ہوئیں۔
محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ محمد افضال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں بارشیں معمول سے 63 فیصد کم ہوئیں جبکہ پنجاب اور کے پی میں معمول سے 41 فیصد کم بارشیں ہوئیں ، آگے بھی ہم بارشیں بہت کم دیکھ رہے ہیں۔
محمد افضال نے کہا کہ ہم نے خشک سالی کے حوالے سے ایک الرٹ بھی جاری کیا ہے، فصلوں کے لیے پانی کم ہو گا جو زراعت کو متاثر کرے گا، جنگلی حیات پر بھی منفی اثرات ہوں گے، پانی کی کمی سے بیماریاں بھی متوقع ہیں۔
محمد افضال نے کہا کہ عید کے دنوں میں موسم گرم اور خشک رہنے کا امکان ہے، ملک کے میدانی علاقوں میں درجہ حرارت دو سے تین ڈگری زیادہ رہنے کا امکان ہے، آئندہ مہینوں میں بھی ملک بھر میں دن کے وقت درجہ حرارت زیادہ رہنے کا امکان ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ کے مطابق بڑے شہر گرمی کی وجہ سے زیادہ متاثر ہوں گے، درجہ حرارت کے بڑھنے سے گلیشئرز پگھلیں گے، تربیلا اور منگلا ڈیموں میں ذخیرہ شدہ پانی کی شدید قلت ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محمد افضال
پڑھیں:
قومی شاہراہ سندھ کی مسلسل بندش سے صنعتوں کے بند ہونے کا خطرہ ہے: او آئی سی سی آئی
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )سندھ میں قومی شاہراہ کی بندش پر اوورسیز انویسٹرزچیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( او آئی سی سی آئی) نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو خط ارسال کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق اوورسیز انویسٹرزچیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے صورتحال پر چیف سیکرٹری سندھ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں قومی شاہراہ کی مسلسل 6روزہ بندش سے مقامی تجارتی،انڈسٹری سرگرمیاں شدید متاثر ہورہی ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ سامان کی ترسیل میں تاخیر اور کنٹینرز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کے باعث بھاری مالی نقصان ہورہا ہے۔او آئی سی سی آئی نے کہا ہے کہ اس وقت سکھر کے قریب 3500سے زائد گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں جن میں برآمدی سامان،جلد خراب ہونے والی اشیاءاوراہم صنعتی خام مال موجودہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سامان کی نقل و حرکت میں مکمل تعطل پہلے ہی مارکیٹ کی سپلائی متاثر کررہا ہے اور اب رسدکو خطرہ اور اشیائے ضروریہ کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔خط کے متن کے مطابق قومی شاہراہ کی بندش سپلائی چین کو متاثر کررہی ہے، کراچی پورٹ پر خام مال کے پھنسنے کی وجہ سے ملک بھر کی صنعتوں کو بند ہونے کے خطرات کا سامنا ہے۔او آئی سی سی آئی نے کہا ہے کہ ایکسپورٹرز ڈیلیوری ڈیڈ لائنز پوری نہ ہونے کے باعث اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کاعتماد کھورہے ہیں جو مستقبل کے تجارتی معاہدوں کیلئے نقصان دہ ہوسکتاہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال ملک میں صنعتی بندش،روزگار کے خاتمے اور طویل المدّتی معاشی بحالی میں رکاوٹ کا سبب بن سکتی ہے اور پاکستان کی تجارتی مرکز کے طورپر ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
او آئی سی سی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کی متعلقہ انتظامیہ اور حکومتِ پاکستان سنگین صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری اقدامات اٹھاکر اشیا کی ترسیل بحال کریں۔او آئی سی سی آئی کا کہنا ہے کہ بلا تعطل تجارت مقامی تجارت کے فروغ اور برآمدی مسابقت اور معاشی استحکام کیلئے نہایت ضروری ہے۔
یورپی یونین کا ایپل اور میٹا پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ، ٹرمپ کی ناراضی کا خطرہ
مزید :