بیجنگ :2025 کے بوآو ایشیا فورم کے سالانہ اجلاس میں “جامع عالمگیریت کو حاصل کرنے کے راستے اور اقدامات” کے ضمنی فورم میں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایک اہم خطاب کیا اور عالمگیریت کے نظام میں اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے تعمیری تجاویز پیش کیں۔ بدھ کے روزانہوں نے اپنے خطاب میں خاص طور پر چینی صدر شی جن پھنگ کے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشیٹو کا ذکر کیا، جس نے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر کے لیے اہم رہنمائی فراہم کی ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ موجودہ عالمگیریت کے عمل کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ تجارتی تحفظ پسندی میں اضافہ ترقی پذیر ممالک کی برآمدات کو شدید طور پر محدود کر رہا ہے، عالمی قرضوں کا بحران مسلسل بڑھ رہا ہے، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا فرق وسیع ہوتا جا رہا ہے، اور موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ناانصافی کے اثرات خاص طور پر نمایاں ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ترقی پذیر ممالک عالمی کاربن اخراج میں بہت کم حصہ ڈالتے ہیں، لیکن وہ موسمیاتی آفات کے غیر متناسب نقصانات برداشت کر رہے ہیں۔ ان مسائل کے حل کے لیے انہوں نے اسٹرکچرل اصلاحات کی تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے زور دیا کہ کثیر جہتی تجارتی نظام میں اصلاحات کرنا ضروری ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی اور آواز کو مضبوط بنایا جا سکے۔ انہوں نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ موسمیاتی مالیاتی وعدوں کو عملی جامہ پہنائیں اور ترقی پذیر ممالک کی سبز تبدیلی کی حمایت کریں۔ انہوں نے علاقائی اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے اور زیادہ جامع عالمی ویلیو چین کی تعمیر کو فروغ دینے کا مشورہ دیا۔ انھوں نے خاص طور پر چین کی علاقائی تعاون اور سبز ترقی کو فروغ دینے کی کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ یہ عالمی پائیدار ترقی کے لیے ایک اہم حوالہ فراہم کرتی ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ترقی پذیر ممالک انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکنا اب ناممکن، یو این چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی موسمیاتی تباہی سے بچنے کی راہ اور ہر ملک کے لیے بہت بڑے معاشی موقع کی حیثیت رکھتی ہے۔ دنیا اس راستے پر تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکا نہیں جا سکے گا۔

بڑی معیشتوں اور موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ 17 ممالک کے رہنماؤں کی ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ماحول دوست توانائی کا شعبہ ترقی پا رہا ہے جس کے ذریعے نوکریاں تخلیق ہو رہی ہیں، مسابقت کو فروغ مل رہا ہے اور دنیا بھر میں ترقی ہو رہی ہے۔

قابل تجدید توانائی کی قیمتوں میں غیرمعمولی کمی آئی ہے اور یہ توانائی کے شعبے میں خودمختاری اور تحفظ کے حصول کا یقینی ترین راستہ ہے جس پر چل کر معدنی ایندھن کی مہنگی درآمدات پر انحصار ختم کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

ان کا کہنا تھا کہ اگر معدنی ایندھن پر انحصار ختم کرنے سمیت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے موجودہ منصوبوں پر عمل کیا جائے تو رواں صدی میں عالمی حدت میں اضافے پر بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔

اس کانفرنس کا مقصد برازیل میں رواں سال ہونے والی اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 30) سے قبل عالمگیر موسمیاتی اقدامات سے متعلق عزائم کو مضبوط بنانا ہے۔ اس کا انعقاد سیکرٹری جنرل اور برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا کی مشترکہ حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت پیرس معاہدے کے تحت عالمگیر موسمیاتی اقدامات میں بہتری لائی جانا اور تمام ممالک کی اپنے موسمیاتی منصوبوں کے اعلان کے لیے حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

بند کمرے میں دو گھنٹے پر مشتمل اس کانفرنس میں چین، یورپی یونین، افریقن یونین، جنوبی ایشیائی ممالک کی انجمن اور چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی بھی موجود تھی۔

نئے موسمیاتی عزائم

اس موقع پر سیکرٹری جنرل نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ ہر شعبے سے ہر طرح کی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روکنے اور اس ضمن میں 2050 تک نیٹ زیرو کے ہدف کو حاصل کرنے سے متعلق اپنے قومی منصوبے بروقت جمع کرائیں۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک نے جلد از جلد اپنے آئندہ موسمیاتی منصوبے جمع کرانے کے وعدے کیے ہیں جسے امید کا مضبوط پیغام سمجھا جا سکتا ہے۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے بھی کانفرنس کے دوران تصدیق کی ہے کہ ان کے ملک نے اپنے ہاں آئندہ موسمیاتی اقدامات سے متعلق جو منصوبے بنائے ہیں وہ اس کی معیشت کے تمام شعبوں اور ہر طرح کی گرین ہاؤس گیس کا احاطہ کرتے ہیں۔

ایسے وعدوں کی بدولت آئندہ دہائی میں موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے موثر لائحہ عمل کی تیاری اور معدنی ایندھن سے قابل تجدید توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی کی رفتار بڑھانے میں مدد ملے گی۔

انصاف اور مالی وسائل کی فراہمی

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے مزید مدد فراہم کرنےکی ضرورت ہے کیونکہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں ان کا کردار بہت کم ہے جبکہ یہ ملک موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔

افریقہ اور ترقی پذیر دنیا کے دیگر حصے تیزی سے گرم ہو رہے ہیں اور الکاہل کے جزائر کو سمندری سطح میں غیرمعمولی رفتار سے اضافے کا سامنا ہے۔

انہوں نے امیر ممالک سے کہا کہ وہ 2035 تک ترقی پذیر ممالک کو سالانہ 1.3 ٹریلین ڈالر کی فراہمی کے لیے قابل بھروسہ لائحہ عمل پیش کریں، رواں سال موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے انہیں 40 ارب ڈالر فراہم کریں اور موسمیاتی نقصان و تباہی کے فنڈ میں مزید حصہ ڈالیں۔

سیکرٹری جنرل نے کاپ 30 سے چند ہفتے پہلے ستمبر میں اقوام متحدہ کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بلانے کا اعلان بھی کیا جس میں موسمیاتی مںصوبوں اور اس مقصد کے لیے مالیاتی وسائل کی فراہمی پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی تجارت کیلئے پائیدار اور شمولیتی ترقی کا حصول ہمارا نصب العین ہے: وزیر خزانہ
  • مشکل فیصلے اور مستقل مزاجی: وزیر خزانہ نے عالمی فورم پر معاشی حکمتِ عملی بیان کردی
  • پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، اصلاحاتی ایجنڈے کی جیت ہے، وزیر خزانہ
  • ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکنا اب ناممکن، یو این چیف
  • حکومتی کارکردگی کے نظام کی بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل،وزیر خزانہ کنوینر مقرر
  • تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، مقررین تقریب
  • صوبہ پنجاب میں گندم کی خریداری کےلیے جامع پلان تیار
  • وفاقی وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینکنگ وفود سے اہم ملاقاتیں
  • وزیر خزانہ کی عالمی بنک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر سے ملاقات
  •    تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے،معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں،وزیر خزانہ