اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2025ء)وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے عوام کو ریلیف میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پاور کا محسن عزیز کی زیر صدارت اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات اور نتائج پر بریفنگ دی گئی۔پاور ڈویژن کے حکام نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ جولائی 2024ء میں مذاکرات شروع ہوئے، 6 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کیے گئے۔

(جاری ہے)

حکام نے کہا کہ 8 بگاس پاور پلانٹس کے رعایتی معاہدے کیے گئے، صارفین کو ریلیف کے لیے کیسز ریگولیٹرز کو بھیجے ہیں، سولر اور ونڈ آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔حکام نے کہا کہ اب تک 29 آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت مکمل ہوئی ہے۔وزیر پاور اویس لغاری نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں عوام کو ریلیف ملے گا۔چیئرمین کمیٹی محسن عزیز نے کہا کہ پاکستان میں لگنے والی آئی پی پیز نے اوور انوائسنگ کی، عوام کو ان آئی پی پیز سے بات چیت کا ریلیف کیوں نہیں مل رہا، ہمیں عوام کو ریلیف نہ ملنے پر تشویش ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ا ئی پی پیز کے ساتھ عوام کو ریلیف نے کہا کہ

پڑھیں:

سیلاب کی تباہ کاریاں‘ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے‘سلیم میمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-08-28
حیدرآباد (نمائندہ جسارت) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر سلیم میمن نے حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث سندھ اور ملک بھر میں اشیاء خورونوش و زرعی اجناس کی سپلائی لائن میں بے ترتیبی و رکاوٹ پر گہری تشویش کا اِظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس کے اَثرات عوام کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کے لیے بھی ناقابلِ برداشت بنتے جا رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ سبزیوں اور زرعی اَجناس کی سپلائی لائن بُری طرح متاثر ہونے کے باعث ٹماٹر، پیاز، آلو اور ہری سبزیوں کی قیمتوں میں کئی گنا اِضافہ ہو گیا ہے، جس کا براہِ راست اَثر عوام و تاجروںپر پڑ رہا ہے۔ چھوٹے تاجر جن کا روزانہ کا کاروبار محدود منافع پر چلتا ہے، بڑھتی ہوئی قیمتوں اور سپلائی میں رُکاوٹ کے باعث شدید نقصان اُٹھا رہے ہیں۔ ایک طرف خریدار مہنگائی سے پریشان ہیں تو دوسری جانب تاجر مناسب منافع کے بجائے نقصان کے ساتھ کاروبار چلانے پر مجبور ہیں۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے اَفسوس کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود کوئی پیشگی اِقدامات نہیں کیے جاتے۔ دُنیا کے کئی ممالک نے کولڈ اسٹوریج مراکز، کسانوں کی اِنشورنس اسکیمیں، پرائس کنٹرول اور مضبوط انفراسٹرکچر کے ذریعے فوڈ چین کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے، جبکہ سندھ میں ایسے اِقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کے باعث ہر سال عوام اور تاجر برادری یکساں طور پر متاثر ہوتی ہے۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے فوری اور سنجیدہ اِقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ زرعی اجناس اور سبزیوں کے لیے محفوظ گودام اور کولڈ اسٹوریج مراکز قائم کیے جائیں تاکہ تاجروں کو ضیاع اور نقصان سے بچایا جاسکے۔ دیہی علاقوں اور منڈیوں تک پائیدار سڑکوں کی تعمیر کی جائے تاکہ ترسیلی نظام میں رُکاوٹ نہ آئے۔ اِسی طرح سبزیوں اور روزمرہ ضروریات کی اَشیاء کی بروقت درآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ مقامی منڈیوں میں سپلائی بحال رہے اور قیمتوں میں استحکام پیدا ہو۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ آئندہ فصل بروقت کاشت کرسکیں، جس سے عوام اور تاجروں دونوں کو ریلیف ملے گا۔ اِس کے ساتھ ساتھ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ عام آدمی اور تاجر برادری دونوں کو حقیقی معنوں میں سہولت حاصل ہوسکے۔ صدر چیمبر نے کہا کہ خوراک کی ترسیلی زنجیر کے استحکام کو قومی ترجیحات میں شامل کیا جانا لازمی ہے تاکہ عوام کو اشیائے خورونوش قابلِ برداشت قیمتوں پر دستیاب ہوں اور تاجروں کا کاروبار بھی بحال اور مستحکم رہے۔

متعلقہ مضامین

  • منعم ظفر خان نے ٹائون چیئرمینوں کے ساتھ اسپرے مہم کا افتتاح کردیا،مہم شہر بھر میں چلائی جائیگی
  • اسرائیل ختم ہو جائیگا، شیخ نعیم قاسم
  • عوام تیاری کرلیں: ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے والی ہے
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • چھوٹی، بڑی عینک اور پاکستان بطور ریجنل پاور
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر عوام کا ملا جلا ردعمل
  • سیلاب کی تباہ کاریاں‘ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے‘سلیم میمن
  • لیاقت آباد،فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں کا لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج،مرکزی شاہراہ بند
  • شاہ سلمان مرکز کی پنجاب کے سیلاب زدگان کو ہنگامی امداد کی فراہمی
  • کالا باغ ڈیم: میری کہانی میری زبانی