سی پی این ای کا صحافی فرحان ملک اور وحید مراد کی گرفتاری پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز نے صحافی فرحان ملک اور وحید مراد کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سی پی این ای کے صدر ارشاد احمد عارف اور سیکریٹری جنرل اعجاز الحق کی جانب سے مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ راولپنڈی میں ٹریفک پولیس کے خلاف ویڈیو وائرل کرنے والے دکاندار کی پیکا ایکٹ کے تحت حراست پر تشویش ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ پیکا ایکٹ 2025 کی منظوری کے وقت سی پی این ای اور دیگر صحافتی تنظیموں نے خدشات کا اظہار کیا تھا، وہ خدشات اب اپنے برے اثرات کے ساتھ منظر عام پر آرہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے صحافی وحید مراد کو عدالت میں پیش کر دیا گیا، دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور صحافی فرحان ملک کے مزید ریمانڈ کی استدعا مسترداعلامیہ کے مطابق حکومت اور جمہوری ادارے آزادی صحافت سے متعلق معاملات کو آئین میں دیے گئے حق کی روشنی میں طے کریں۔
اس میں مزید کہا گیا کہ تاثر کو مزید پختہ نہ ہونے دیں کہ پیکا ایکٹ حکومت اور اہلکاروں کی بری کارکردگی پر پردہ ڈالنے کیلئے نافذ کیا گیا ہے۔
کونسل نے مطالبہ کیا کہ سی پی این ای اور دیگر صحافتی تنظیموں سے مشاورت کرکے پیکا ایکٹ پر نظرثانی کرکے اور مثبت ترامیم کرکے نافذ کیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سی پی این ای پیکا ایکٹ
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔