اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 مارچ 2025ء) جرمنی کی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے اپنے آسٹریائی ہم منصب گیرہارڈ کارنر کے ہم راہ شام کے دارالحکومت دمشق کا دورہ کرنا تھا، جسے سکیورٹی خدشات کی بنا پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ایک جرمن فوجی طیارہ فیزر کے وفد کو جمعرات کی صبح اردن سے شام لے جانے والا تھا۔

جرمن وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دونوں وزیروں نے اردن کے دارالحکومت عمان سے دمشق پہنچنا تھا تاہم پرواز سے قبل جرمن سکیورٹی اداروں کی طرف سے ''دہشت گردی کے خطرے سے متعلق ٹھوس انتباہ‘‘ کے بعد یہ دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزارت نے میڈیا کے لیے ای میل کے ذریعے جاری کردہ بیان میں مزید کہا کہ وفد کو درپیش خطرے کو درگزر نہیں کیا جا سکتا تھا اور ایسے حالات میں یہ دورہ کرنا غیر ذمہ دارانہ ہوتا۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ یہ دورہ عوامی طور پر اعلان شدہ نہیں تھا تاہم طے شدہ ضرور تھا۔ دونوں وزیروں نے شام کی عبوری حکومت کے وزرائے داخلہ اور خارجہ سے ملاقاتیں کرنا تھیں۔

جب کہ اس موقع پر دمشق میں اقوام متحدہ کے مختلف ذیلی اداروں کے نمائندوں سے بھی بات چیت متوقع تھی۔

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ دہائی میں جرمنی شام کے پناہ گزینوں کے لیے ایک اہم منزل رہا ہے۔

جرمن وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ جمعرات کو ہونے والی بات چیت کا مرکز سکیورٹی امور اور ''شام میں استحکام اور پرامن ترقی کی صورت میں شامی پناہ گزینوں کی واپسی کے امکانات‘‘ تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ جرمنی اور آسٹریا ان شامی باشندوں کو جلد از جلد واپس بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں، جنہوں نے سنگین جرائم کیے ہوں یا سکیورٹی کے لیے خطرہ سمجھے جاتے ہوں۔

گزشتہ ہفتے جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے شام کا دورہ کیا اور 13 سال بعد دمشق میں جرمن سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا گیا۔ شامی خانہ جنگی کے ابتدائی دنوں میں جرمنی نے شامی دارالحکومت میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔

بیئربوک نے اس دورے میں شام کے عبوری صدر احمد الشرع اور دیگر سے ملاقاتیں کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ یورپ کو شام میں سیاسی منتقلی کے دوران "زمینی حقائق جاننے کے لیے آنکھوں اور کانوں" کھولے رکھنے کی ضرورت ہے۔ دسمبر میں ڈرامائی صورتحال میں دمشق حکومت کے خاتمے اور بشارالاسد کے ملک سے فرار کے بعد بیئربوک کا یہ دوسرا دورہ شام تھا۔

ادارت: عاطف بلوچ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید

جرمنی کی ایک عدالت نے افغان شہری کو اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مئی 2024 میں ہونے والے اس واقعے میں ایک پولیس افسر ہلاک جب کہ پانچ شہری شدید زخمی ہوگئے تھے۔

یہ حملہ مغربی شہر مانہائیم میں اسلام مخالف تنظیم پیکس یورپا کے ایک احتجاجی مظاہرے میں کیا گیا تھا جس میں مقرر نے مبینہ طور پر مذہبِ اسلام کی گستاخی کی تھی۔

سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش جس پر اس نے پولیس پر بھی چاقو کے وار کیے تھے۔

ملزم کی شناخت صرف سلیمان اے کے نام سے ظاہر کی گئی ہے جس کے پاس سے شکار کے لیے استعمال ہونے والا ایک بڑا چاقو برآمد ہوا تھا۔

اس حملے کے دوران ملزم بھی شدید زخمی ہوگیا تھا جو کئی روز تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل رہا اور جون 2024 میں عدالتی تحویل میں منتقل کر دیا گیا۔

استغاثہ کے مطابق سلیمان اے کے شدت پسند تنظیم داعش سے نظریاتی روابط تھے، تاہم اسے دہشت گردی کے بجائے قتل اور اقدامِ قتل کے الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • الیکٹرک گاڑیوں کیلئے چارجنگ اسٹیشنز کے قیام پر اے ای آٹو کمپنی حکام کی سندھ کے وزراء سے ملاقات
  • اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات‘ جلدسکیورٹی معاہدہ طے پا سکتا ہے.احمد الشرع
  • یہودی تنظیم کا جرمن چانسلر پر اسرائیل کی حمایت کے لیے زور
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
  • مالدیپ میں متنازع بل منظور، صحافتی آزادی پر قدغن کے خدشات
  • جرمنی: اسلام مخالف ریلی میں حملہ کرنےوالے افغانی کو عمر قید
  • اسحاق ڈار کو جرمن وزیرخارجہ کا فون، علاقائی و عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
  • پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں،جرمن سفارتخانے کا متاثرین کیلئے امداد کا اعلان