مسلح افراد کی بلوچستان میں ناکہ بندی، ریمدان سے کراچی جانیوالے چھ زائرین شہید
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اربعین فاؤنڈیشن پاکستان کے ترجمان مطابق مسلح دہشتگردوں نے زائرین کی گاڑی روکی اور شناختی کارڈز چیک کئے۔ جن افراد کا تعلق پنجاب سے تھا، انہیں شہید کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ مسلح دہشتگردوں نے گزشتہ شب بلوچستان میں ناکہ بندی اور چیکنگ کے دوران ریمدان بارڈر سے کراچی جانیوالے چھ زائرین کو شہید کر دیا۔ اربعین فاؤنڈیشن پاکستان کے ترجمان مطابق زائرین ریمدان بارڈر سے واپس کراچی جا رہے تھے۔ مسلح دہشتگردوں نے ان کی گاڑی روکی اور شناختی کارڈز چیک کئے۔ جن افراد کا تعلق پنجاب سے تھا، انہیں شہید کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ شہداء میں آیت اللہ العظمیٰ علامہ اختر عباس نجفی کے فرزند عبد زھرا وہ بھی شھید کر دیئے گئے۔ ان کے علاوہ اعظم طاھر ولد محمد ادریس سکنہ ملتان، زاھد اصغر ولد اصغر محمد سکنہ پنجاب، تنویر ولد محمد اصغر سکنہ منڈی چناوالا، شہزاد ولد گلزار سکنہ گجرات اور علی عباس ولد محمد شریف سکنہ گجرات بھی شہداء میں شامل ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔