شہدائے فلسطین کا خون ضرور رنگ لائے گا اور قبلہ اول بھی آزاد ہوگا، علامہ ساجد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اپنے پیغام میں ایس یو سی سربراہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے کی بھی ماننے کو تیار نہیں، ادھر سامراجی قوتوں کی پشت پناہی میں یہ شیطانی اور مکروہ کھیل مسلسل جاری ہے چنانچہ اسرائیل کے حوالے سے عالمی دوہرا معیار عالمی امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ بنتا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے عالمی یوم القدس 1446ھ کے موقع پر پیغام میں کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست جس کا وجود ناجائز ہے عالمی سامراج مسلسل اس ناجائز ریاست کی پشت پناہی کئے ہوئے ہے، صہیونیت نے انسانیت سوز مظالم کی تمام حدیں پار کردیں، اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے کی بھی ماننے کو تیار نہیں، ادھر سامراجی قوتوں کی پشت پناہی میں یہ شیطانی اور مکروہ کھیل مسلسل جاری ہے چنانچہ اسرائیل کے حوالے سے عالمی دوہرا معیار عالمی امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ بنتا جارہا ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اگرچہ اسلامی سربراہی کانفرنس تنظیم اور مسلم دنیا سے وابستہ توقعات بھی اب تک سراب ہی ثابت ہوئیں تاہم فلسطینی اور لبنانی عوام کی اسلامی مزاحمتی تحریکیں اس وقت اپنی جدوجہد کو جس موڑ پر پہنچا چکی ہیں اس مرحلے پر کہا جاسکتا ہے کہ اب ماضی کی نسبت عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین نئے انداز اور نئی جہتوں سے ابھر کر سامنے آیا ہے اور دنیا اب نئے زاویے سے مسئلہ فلسطین کی طرف متوجہ ہوچکی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بے پناہ اسرائیلی مظالم اور شدید جارحیت کے باوجود فسلطینی اور لبنانی عوام کی قربانیوں، جذبے، عزم، ہمت اور شجاعت کو دیکھ کر یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ شہدائے فلسطین کا خون ضرور رنگ لائے گا اور ارض فلسطین ایک آزاد اور خود مختار ملک کے طور پر دنیا کے تقشے پر نمودار ہوگا جبکہ مسلمانوں کا قبلہ اول بھی آزاد ہوکر فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے عالمی
پڑھیں:
عالمی ادارہ صحت نے چکن گونیا وائرس کی عالمی وبا کا خدشہ ظاہر کر دیا
جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ چکن گونیا وائرس کی ایک نئی اور ممکنہ طور پر عالمگیر وبا دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، جس کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، دنیا بھر میں 5.6 ارب افراد اس وائرس کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ یہ وائرس 119 ممالک میں رپورٹ ہو چکا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی ماہر ڈیانا روجاس الواریز کا کہنا تھا کہ "چکن گونیا کو عام طور پر زیادہ جانا پہچانا وائرس نہیں سمجھا جاتا، لیکن یہ بیماری بخار اور شدید جوڑوں کے درد کا باعث بنتی ہے جو اکثر مریض کو معذور بنا دیتی ہے، اور بعض کیسز میں یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔"
انہوں نے یاد دلایا کہ 2004-2005 میں چکن گونیا کی ایک بڑی وبا بحر ہند کے جزائر سے شروع ہوئی تھی اور بعد میں یہ دنیا بھر میں پھیل گئی تھی، جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 2025 کے آغاز سے اب تک ری یونین، مایوٹے اور ماریشس میں چکن گونیا کے بڑے پیمانے پر کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جو کہ پچھلی وبا جیسے خدشات کو جنم دے رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی ٹیم اس وقت صورتحال کا تجزیہ کر رہی ہے تاکہ مؤثر حکمت عملی تیار کی جا سکے اور دنیا کو ایک اور ممکنہ مہلک وبا سے بچایا جا سکے۔