پشاور ہائیکورٹ نے رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فیصل جاوید کا نام پروویژنل نیشنل آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) سے نکالنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے فیصل جاوید کی درخواست پر مختصر فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ درخواست گزار کو عمرہ ادائیگی پر جانے دیا جائے، نام 2024 کے درج 3 مقدمات کی وجہ سے لسٹ میں شامل کیا گیا، پی این آئی ایل اور پی سی ایل سے نکالا جائے۔

درخواست پر سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس اورنگزیب نے کی۔ دوران سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کہا کہ جن ایف آئی آرز میں آپ کا نام پی این آئی ایل پر ڈالا وہ ہمیں بتا سکتے ہیں۔ اس پر فیصل جاوید نے بتایا کہ جی ہمارے پاس ہیں اسلام آباد کے کیسز ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنااللہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے خلاف 6 ایف آئی آرز ہیں جو 2024، 2023، 2022 میں درج ہوئیں۔ پر جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کہا کہ ان کیسز میں جو نام لسٹ میں ڈالا تھا کیا اب اس میں ان کا نام نکالا ہے؟

ثنا اللہ نے بتایا کہ ان کیسز میں ان کا نام لسٹ سے نکالا ہے، 3 میں نام پی این آئی ایل میں ڈالا اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں بھی ہے، ان کیسز میں 7 اے ٹی اے بھی لگا ہے، ان کیسز میں یہ عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے استفسار کیا کہ کتنے کیسز بچے جن میں ان کا نام لسٹ میں نہیں ڈالا۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 6 ایسی ایف آئی آرز ہیں جن میں ان کا نام لسٹ میں نہیں ڈالا۔

اس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہ کسی اور ایف آئی آر میں ان کا نام لسٹ میں ڈال دیں گے۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے استفسار کیا کہ فیصل جاوید اب کہا پر رہتے ہیں؟ تو پی ٹی آئی رہنما نے خود بتایا کہ صوابی کا رہائشی ہوں اسلام آباد میں رہتا تھا، ایک سال سے پشاور میں ہوں۔

جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کہا کہ آپ کا عمرہ کا ویزہ اب ہے یا ایکسپائر ہوگیا ہے؟ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ ویزہ میں ابھی ٹائم ہیں، یہ پشاور سے عمرہ کیلیے جائیں گے، نومبر 2024 کے کیسز ہیں اور لسٹ میں نام 6 مارچ 2025 کو ڈالا جاتا ہے، سیاسی بنیادوں پر کسی کا نام لسٹ میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کہا کہ دونوں لسٹ میں نام ڈالنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ دونوں کی قانونی حیثیت مختلف ہیں، 5 مارچ 2025 کو اسلام آباد پولیس کی سفارش پر نام لسٹ میں ڈالا، وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کو فیصل جاوید کا نام لسٹ میں ڈالنے کیلیے خط لکھا، پی سی ایل پر نام 5 سال کیلیے ڈال سکتے ہیں۔

ثنا اللہ نے بتایا کہ ان کا نام کیٹگری اے میں ہے، یہ عدالتوں میں پیش نہیں ہو رہے، 26 نومبر کو جو ہوا وہ اسٹیٹ کے خلاف تھا، یہ وہاں پر عدالتوں میں پیش نہیں ہو رہے، عدالت نے اشتہاری قرار دیا، لیٹر کو سیکشن آفیسر نے بھیجا اور متعلقہ افسر نے ہی نام لسٹ میں ڈالا، یہ وہاں پیش ہو کر ضمانت لیں پھر عدالت آ جائیں کہ جانے دیا جائے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اس عدالت نے درخواست گزار کو 15 اپریل تک حفاظتی ضمانت دی ہے، جس لیٹر پر نام لسٹ میں شامل کیا گیا وہ متعلقہ افسر نے نہیں کیا۔عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کہا کہ میں ان کا نام لسٹ پی این ا ئی ایل کا نام لسٹ میں درخواست گزار ان کیسز میں نے بتایا کہ فیصل جاوید ایف ا ئی ا پی سی ایل میں ڈالا عدالت نے

پڑھیں:

دیگر بینکوں کے اے ٹی ایم سے رقم نکالنے پر اب کتنے روپے کی کٹوتی ہوگی؟

ملک بھر کے کمرشل بینکوں نے دیگر بینکوں کے اے ٹی ایمز سے رقم نکالنے والے صارفین پر فی ٹرانزیکشن فیس میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے، جس سے شہریوں کو مزید مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پہلے یہ فیس 23.44 روپے تھی، جسے اب بڑھا کر 35 روپے فی ٹرانزیکشن کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تمام کمرشل بینکوں نے اپنی “شیڈول آف چارجز” کو اپ ڈیٹ کر کے یہ نئی فیس لاگو کر دی ہے، اور صارفین سے پہلے ہی اس نرخ پر رقم وصول کی جا رہی ہے۔

بینکوں کے مطابق یہ چارجز زیادہ تر 1-لنک نیٹ ورک کے شیئر پر مشتمل ہوتے ہیں، جبکہ تھوڑی رقم اس بینک کو جاتی ہے جس کے اے ٹی ایم سے ٹرانزیکشن کی جاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اضافی بوجھ خاص طور پر ان صارفین کے لیے مشکل پیدا کرے گا جن کے علاقوں میں اُن کے اپنے بینک کے اے ٹی ایم دستیاب نہیں ہوتے اور وہ مجبوراً دیگر بینکوں کے اے ٹی ایم استعمال کرتے ہیں۔

بینکنگ صارفین نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے عوام پر بلاجواز مالی دباؤ قرار دیا ہے، اور اس فیس میں نظرِ ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • سی ڈی اے قائم رہےگایاپھر ختم، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا
  • مخصوص نشستوں کے حوالے سے تحریک انصاف پارلیمنٹرین کی درخواست پر سماعت
  • پشاور ہائیکورٹ:سانحہ سوات پر چیئرمین انکوائری کمیٹی کا مختلف محکموں کی کوتاہیاں کا اعتراف
  • سگے چچا سے شادی کیلئے نئی نویلی دلہن نے اپنے شوہر کو مار ڈالا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ : بچی سے لاتعلقی،حق مہر واپسی کا انوکھا مقدمہ، جسٹس محسن کیانی برہم، والد کو خرچہ ادا کرنے کا حکم
  • وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا نے ریسکیو وسائل دھرنوں میں جھونک دیے؟ پشاور ہائیکورٹ نے جواب طلب کر لیا
  • صنم جاوید خان کو رہا کر دیا گیا
  • دیگر بینکوں کے اے ٹی ایم سے رقم نکالنے پر اب کتنے روپے کی کٹوتی ہوگی؟
  • 2 ماتحت عدالتوں کے متفقہ فیصلے میں ہائیکورٹ مداخلت نہیں کرسکتی، چیف جسٹس
  • ۔2 ماتحت عدالتوں کے متفقہ فیصلے میں ہائیکورٹ مداخلت نہیں کرسکتی، چیف جسٹس