اسلام ٹائمز: روز قدس حقیقی معنی میں بین الاقوامی اسلامی دن ہے۔ وہ دن جب ایرانی قوم دنیا کی دیگر اقوام کے ہمراہ حق کی آواز اٹھاتی ہے، ایسی آواز جسے خاموش کرنے کے لیے گذشتہ ساٹھ سال سے استکباری طاقتیں سرگرم عمل ہیں، البتہ غاصب رژیم کی تشکیل سے ساٹھ سال گزرے ہیں ورنہ شاید سو سال سے زیادہ عرصہ ہے کہ دنیا کے نقشے سے فلسطین ختم کرنے کے درپے ہیں۔ کافی حد تک اس کام میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ اسلامی انقلاب نے ان کے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔ اسلامی جمہوریہ نظام کی تشکیل، عالمی یوم القدس کے اعلان اور غاصب صہیونی رژیم کے سفارت خانے کی جگہ فلسطین کا سفارت خانہ قرار دینے کے بعد ایک نئی تحریک نے جنم لیا جو استکباری سازشوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔ آج خوش قسمتی سے یہ تحریک روز بروز ترقی کر رہی ہے۔ تحریر: علی احمدی
ولی امر مسلمین جہان آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی کے فرامین کی روشنی میں یوم القدس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
یوم القدس حق اور باطل کے درمیان صف آرائی کی علامت
ان سالوں میں انہوں نے یوم القدس کو کمزور کرنے کی کس قدر کوشش کی ہے جو حق اور باطل کے درمیان صف آرائی کی علامت ہے۔ یوم القدس حق اور باطل کے درمیان صف آرائی اور انصاف اور ظلم کے درمیان صف آرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ صیہونزم جیسے مہلک کینسر کے خلاف مسلمانوں کی صدائے احتجاج کا دن ہے جو غاصب، جارح اور استعماری طاقتوں نے اسلامی دنیا میں ڈالا ہے۔ روز قدس چھوٹی چیز نہیں ہے، روز قدس ایک عالمی دن ہے، ایک عالمی پیغام رکھتا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ امت مسلمہ ظلم کے سامنے نہیں جھکتی چاہے اس ظلم کو دنیا کی طاقتور ترین حکومتوں کی حمایت بھی حاصل کیوں نہ ہو۔ روز قدس کو کمزور کرنے کی بہت کوششیں کی گئیں لیکن ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ (20 ستمبر 2009ء)
دنیا کے نقشے سے فلسطین ختم کرنے میں رکاوٹ
روز قدس حقیقی معنی میں بین الاقوامی اسلامی دن ہے۔ وہ دن جب ایرانی قوم دنیا کی دیگر اقوام کے ہمراہ حق کی آواز اٹھاتی ہے، ایسی آواز جسے خاموش کرنے کے لیے گذشتہ ساٹھ سال سے استکباری طاقتیں سرگرم عمل ہیں، البتہ غاصب رژیم کی تشکیل سے ساٹھ سال گزرے ہیں ورنہ شاید سو سال سے زیادہ عرصہ ہے کہ دنیا کے نقشے سے فلسطین ختم کرنے کے درپے ہیں۔ کافی حد تک اس کام میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ اسلامی انقلاب نے ان کے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔ اسلامی جمہوریہ نظام کی تشکیل، عالمی یوم القدس کے اعلان اور غاصب صہیونی رژیم کے سفارت خانے کی جگہ فلسطین کا سفارت خانہ قرار دینے کے بعد ایک نئی تحریک نے جنم لیا جو استکباری سازشوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔ آج خوش قسمتی سے یہ تحریک روز بروز ترقی کر رہی ہے۔ (24 اگست 2011ء)
مسئلہ فلسطین فراموش کر دیے جانے کی سازش کا مقابلہ
روز قدس بہت اہم اور فیصلہ کن دنوں میں سے ایک ہے۔ کئی سالوں سے مسئلہ فلسطین کو فراموشی کا شکار کر دیے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ روز قدس وہ تیر ہے جس نے اس سازش کو نشانہ بنایا ہے۔ ایسی تحریک ہے جس نے اس منحوس سازش کو ناکام بنا دیا ہے جو استکبار اور صیہونزم کی جانب سے تشکیل پائی تھی۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین کو فراموش کر دیے جانے کی پوری کوشش کی ہے۔ روز قدس کو اہمیت دیں۔ یہ دن صرف ایران سے مخصوص نہیں ہے بلکہ دنیا کے مختلف حصوں میں مومن اور جذبہ ایمان سے سرشار عوام اپنی حکومتوں کی جانب سے پیدا کردہ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود مناتے ہیں۔ انشاءاللہ مجھے امید ہے کہ اس سال بھی روز قدس فلسطینی قوم اور اسلامی دنیا کے دشمنوں کے منہ پر شدید طمانچہ ثابت ہو گا۔ (8 جنوری 1999ء)
وہ دن جب مظلوم فلسطینی عوام حمایت کا احساس کرتے ہیں
آج آپ جو مظاہرہ کرنا چاہ رہے ہیں وہ انتہائی اہم ہے، اس کی خبریں عالمی میڈیا میں آتی ہیں اور مظلوم فلسطینی عوام محسوس کرتے ہیں کہ دنیا کی اقوام ان کی حامی ہیں۔ البتہ ہماری قوم نے الحمدللہ کبھی بھی سستی کا مظاہرہ نہیں کیا اور جب بھی انہیں فلسطین کے لیے بلایا گیا ہے وسیع پیمانے پر حاضر ہوئے ہیں۔ عالمی اداروں اور اقوام کو بیدار ہونا چاہیے۔ یہ عالمی ادارے جو اکثر اوقات استکباری اہداف کی تکمیل کے لیے سرگرم رہتے ہیں انہیں چاہیے کہ ایک بار ہی سہی استکباری طاقتوں کی مرضی کے خلاف اقوام عالم کے حق میں عمل کریں اور عالمی رائے عامہ کی توجہ حاصل کریں اور ظالم اور غاصب کی مذمت کر کے مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت کریں۔ اگر عرب حکومتیں، اسلامی حکومتیں، مسلمان اقوام اور عالمی ادارے فعال ہوں تو فلسطینیوں کو ان کا حق مل سکتا ہے۔ (5 اپریل 2002ء)
اسلامی دنیا میں یہ عظیم عمل روز بروز رائج ہو رہا ہے اور مزید وسعت اختیار کرتا جا رہا ہے، اس سال عالم اسلام میں اکثر مسلمان اقوام نے یوم القدس کی مناسبت سے مظاہرے منعقد کیے ہیں، عالم اسلام کے مشرقی حصے یعنی انڈونیشیا سے لے کر اسلامی دنیا کے مغربی حصے یعنی افریقہ اور نائیجیریا تک۔ اسلامی ممالک میں جہاں بھی عوام کو اجازت دی گئی ہے انہوں نے یوم القدس کے دن اپنی نیت اور ارادے کا اظہار کیا ہے، عوام سڑکوں پر نکلے ہیں اور انہوں نے ثابت کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین ان کے لیے اہم ہے۔ حتی وہ مسلمان جو یورپی ممالک میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور وہاں اقلیت میں ہیں اور حکومت کی جانب سے شدید دباو کا شکار ہیں وہ بھی یوم القدس منانے سڑکوں پر آئے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم اور اس کے حامیوں کی خواہش کے برعکس مسئلہ فلسطین روز بروز اسلامی دنیا میں زندہ ہوتا جا رہا ہے۔ (1 اکتوبر 2008ء)
امت مسلمہ کی رگوں میں نیا خون دوڑنے کا دن
یوم القدس، یہ عظیم اقدام جس کی بنیاد امام خمینی رح نے رکھی اور الحمد اللہ روز بروز بہتر اور ہر سال زیادہ پرجوش انداز میں منایا جا رہا ہے ایک بہت ہی گہرا اور معنی خیز اقدام ہے۔ یہ صرف ایک مظاہرہ یا ریلی نہیں ہے بلکہ وہ خون ہے جو اس دن امت مسلمہ کی رگوں میں دوڑتا ہے۔ اگرچہ دشمن مسئلہ فلسطین اور ملت فلسطین کو فراموش کر دیے جانے کی بھرپور کوششیں انجام دے رہے ہیں لیکن یہ مسئلہ دن بدن زندہ ہوتا جا رہا ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی ہو گا۔ اسلامی حکومتوں کے کاندھوں پر بہت بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، ہمیں امید ہے کہ خدا سب کو ہدایت دے اور انہیں اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ کرے اور انہیں یہ ذمہ داریاں انجام دینے میں مدد فراہم کرے۔ (19 اگست 2012ء)
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے درمیان صف آرائی کر دیے جانے کی مسئلہ فلسطین اسلامی دنیا یوم القدس اسلامی دن جا رہا ہے انہوں نے کی تشکیل ساٹھ سال کہ دنیا کرنے کے دنیا کے کے خلاف دنیا کی ہیں اور کے لیے سال سے
پڑھیں:
فلسطینی عوام کے لیے تعاون، صحت کے شعبے میں معاہدہ طے
پاکستان اور فلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں، کیونکہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جو ریاست فلسطین کو تسلیم کرتے ہیں۔ پاکستان نے کئی بین الاقوامی فورمز پر اسرائیلی قابض افواج کے خلاف فلسطین کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ پاکستان باقاعدگی سے غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد بھی بھیجتا ہے، جہاں اسرائیل اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔وزارتِ قومی صحت کی جانب سے آج جاری کیے گئے بیان کے مطابق وفاقی وزیر برائے صحت سید مصطفیٰ کمال اور فلسطینی سفیر ڈاکٹر زہیر در زید نے ایم او یو پر دستخط کیے۔ اس موقع پر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ’ اس معاہدے کا مقصد دونوں برادر ممالک کے عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے لیے مزید قریبی تعاون کو فروغ دینا ہے۔وزارتِ صحت کی پریس ریلیز کے مطابق تقریب میں سیکریٹری صحت حامد یعقوب، ایڈیشنل سیکریٹری صحت اور ڈائریکٹر جنرل نے بھی شرکت کی۔معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ’ ایک پاکستان-فلسطین ہیلتھ ورکنگ گروپ آئندہ 30 دنوں میں قائم کیا جائے گا جو معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گا اور عملی تعاون کے لیے رہنمائی فراہم کرے گا۔’معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے اہم شعبے’ ایڈوانسڈ میڈیکل فیلڈز میں استعداد بڑھانے’ پر مرکوز ہوں گے جن میں انٹروینشنل کارڈیالوجی، اعضا کی پیوند کاری، آرتھوپیڈک سرجری، اینڈوسکوپک الٹراساؤنڈ، برن اور پلاسٹک سرجری شامل ہیں۔وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا کہ’ متعدی امراض، امراضِ چشم اور فارماسیوٹیکلز کے شعبوں میں بھی مشترکہ کوششیں کی جائیں گی، اور مشترکہ تحقیقی مواقع بھی تلاش کیے جائیں گے۔’فلسطین کی حمایت کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے فلسطینی سفیر کو یقین دہانی کرائی کہ ’ صحت کے شعبے میں فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی مسلسل مدد کی جائے گی۔’انہوں نے مزید کہا کہ’ پاکستان کے عوام کے دل فلسطین کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہم ہر ممکن طریقے سے ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔فلسطینی سفیر نے پاکستان کی مسلسل حمایت پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا کہ ’ فلسطین اور پاکستان برادر ممالک ہیں، ہم مل کر اپنے عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔