پی ٹی آئی کا سیاسی پاور شو کا فیصلہ، پشاور میں جلسہ کب ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے دوبارہ احتجاجی تحریک شروع کرنے جا رہی ہے اور پہلا جلسہ پشاور میں ہوگا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی 30 مارچ کو پشاور میں جلسے کرنے کا ارادہ رکھتی تھی لیکن اندرونی اختلافات کے باعث نہیں کر سکی۔ جبکہ اب آئندہ تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے پی کی قیادت نے 6 مئی کو پشاور میں جلسہ منعقد کرنے کی تجویز دی ہے۔ تاہم ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ مرحلہ وار مختلف شہروں میں جلسہ ہوگا جس میں بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کا مطالبہ ہوگا۔
‘جلسہ عمران خان کی اجازت سے ہی کریں گے’پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے سیکریٹری اطلاعات مالک عدیل اقبال نے رابطہ کرنے پر وی نیوز کو بتایا کہ ابھی تک جلسے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے احتجاج اور جلسے کیے جائین گے۔ احتجاج اور جلسوں کے حوالے جیل میں قید عمران خان سے مشاورت ہوگی اور خان کی اجازت کے بعد جلسہ ہوگا۔
مزید پڑھیں:فیصل چوہدری کو بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر لیگل کمیٹی سے نکال دیا، سلمان اکرم راجا
انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی صدر جیل میں عمران خان سے ملاقات کریں گے اور ان کی اجازت ملنے کے بعد ہی جلسہ ہوگا۔ ابھی تک پشاور جلسے کے لیے حتمی تاریخ کا فیصلہ نہیں ہوا۔ اگر خان صاحب نے اجازت دی تو جلسہ ہوگا۔
جلسوں کے حوالے سے اختلافات ہیںپارٹی میں باخبر ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے جلسے اور احتجاجی تحریک چلانے کے حوالے سے بات ضرور ہوتی ہے لیکن سب ایک پیچ پر نہیں ہیں۔ کچھ رہنما منظر عام سے غائب رہتے ہیں اور صوبائی حکومت کی حکمت عملی اور احتجاج کی مخالفت کرتے ہیں۔ جبکہ کچھ رہنما علی امین گنڈاپور کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ نئے صوبائی صدر احتجاجی تحریک شروع کرنے کے خواہش مند ہیں۔ لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ جبکہ بشریٰ بی بی کو جیل ہونے کے بعد احتجاجی تحریک چلانے کی بات بھی دب گئی ہے۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کو مذاکرات کے ٹیبل پر لانے کے لیے حکومت نے بلاول کی ثالثی کی پیشکش قبول کرلی
ذرائع نے بتایا کہ 9 مئی کے بعد کارکنان پر کیسز اور اسلام آباد مارچ کے دوران گرفتار کارکنان کی عدم رہائی پر بھی ورکرز صوبائی حکومت اور قیادت سے ناراض ہیں۔ عید پر بھی رہائی نہ ملنے پر کارکنان کے اہلخانہ ناراض ہیں۔ کارکنان کی رہائی کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جارہے جس کی وجہ سے احتجاج اور جلسوں پر ورکرز بھی کم آنے کا خدشہ رہتا ہے۔
پشاور جلسے سے احتجاج کا آغازپی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں کے مطابق ان کی جماعت مسلسل احتجاج کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے لیکن اسلام آباد مارچ کے بعد کارکنان کا حوصلہ پست ہے اور وہ قیادت سے سخت ناراض ہیں۔ ان حالات میں دوبارہ احتجاج شروع کرنے سے فائدے کے بجائے نقصان کا خدشہ ہے۔ جس کی وجہ سے قیادت فکرمند ہے۔
انھوں نے بتایا کہ رہنماؤں کی خواہش ہے احتجاج ہو لیکن تصادم نہ ہو۔ پارٹی کے ایک سینئیر رہنما نے بتایا کہ پشاور میں جلسہ کرکے وہ احتجاج کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں اور پشاور میں جلسے کرنے سے کارکنان کی گرفتاری اور کارروائی کا ڈر نہیں ہوتا۔ پارٹی دوبارہ احتجاج کی سیاست کو زندہ کرنا چاہتی ہے اور پشاور کے بعد دیگر اضلاع اور شہروں میں بھی جلسے ہوں گے۔
مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا مہم میں پی ٹی آئی کے ملوث ہونے کے ہوشربا انکشافات
انھوں نے بتایا کہ جنید اکبر، عمران خان سے ملاقات کرکے پشاور جلسے کے حوالے سے آگاہ کریں گے اور اجازت بھی لیں گے۔ 6 مئی کی تاریخ زیر غور ہے جبکہ حتمی تاریخ اور شہر کا فیصلہ عمران خان خود کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف پشاور جنید اکبر، علی امین گنڈاپور عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پشاور جنید اکبر علی امین گنڈاپور کی رہائی کے لیے احتجاجی تحریک نے بتایا کہ جلسہ ہوگا پشاور میں پی ٹی آئی کے حوالے اور جلسے کریں گے خان کی کے بعد
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی سے پارٹی رہنماوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
سابق رہنماؤں نے شاہ محمود قریشی کو مذاکرات کے ذریعے معاملات سلجھانے اور سیاسی تنازعات حل کرنے میں کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ ملاقات میں اس بات پر بھی گفتگو ہوئی کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت بانی چیئرمین عمران خان کو جیل سے باہر نہیں نکال سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے سابق رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی پرانی قیادت نے "ریلیز عمران خان" تحریک چلانے پر مشاورت کی اور اسٹیبلشمنٹ سمیت مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت سے رابطے کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ ملاقات میں فواد چوہدری، علی زیدی، عمران اسماعیل، محمود مولوی اور سبطین خان سمیت دیگر رہنما شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق رہنماوں نے ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے پر اتفاق کیا جبکہ سابق رہنماؤں نے شاہ محمود قریشی کو مذاکرات کے ذریعے معاملات سلجھانے اور سیاسی تنازعات حل کرنے میں کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ ملاقات میں اس بات پر بھی گفتگو ہوئی کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت بانی چیئرمین عمران خان کو جیل سے باہر نہیں نکال سکتی، جبکہ موجودہ سیاسی صورتحال اور مستقبل کی حکمتِ عملی پر بھی تفصیلی مشاورت کی گئی۔