افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پاکستان کو غیر محفوظ بنا رہے ہیں: طارق فاطمی کا امریکی تھنک ٹینک سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پاکستان کو غیر محفوظ بنا رہے ہیں: طارق فاطمی کا امریکی تھنک ٹینک سے خطاب WhatsAppFacebookTwitter 0 28 March, 2025 سب نیوز
واشنگٹن ڈی سی:وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے امور خارجہ سید طارق فاطمی نے امریکہ کے معروف تھنک ٹینک کارنیگی انڈوومنٹ فار انٹرنیشنل پیس میں خطاب کرتے ہوئے امریکہ کے ساتھ پاکستان کے مضبوط تاریخی تعلقات کا اعادہ کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان گہرے اقتصادی تعلقات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے 240 ملین آبادی پر مشتمل پاکستان کی تذویراتی اہمیت کو اجاگر کیا اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو کسی بھی غیر مُلکی یا علاقائی عدسے سے دیکھنے کی بجائے آزادانہ طور پر دیکھے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی تجارت، سرمایہ کاری اور قوم کی استعدادِ کار میں اضافہ کرنے کی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اہم اقتصادی کامیابیوں کو اجاگر کیا جن میں شرح مہنگائی میں نمایاں کمی، آئی ایم ایف سٹاف لیول کامیاب مذاکرات، اور ملک کے لیے 20 بلین ڈالر کا ورلڈ بینک پیکج شامل ہیںعلاقائی سلامتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں نے پاکستان کو دہشت گردی کا شکار بنا دیا ہے۔
علاقائی امن کے حوالے سے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے معاونِ خصوصی نے پڑوسی ممالک کے ساتھ درپیش چیلنجز کو بھی اجاگر کیا۔سید طارق فاطمی نے اپنے خطاب میں پاک چین دو طرفہ معاشی تعاون خصوصاً پاک چین اقتصادی راہداری کے ملک اور خطے کے لئے ثمرات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری، انفراسٹرکچر اور انسانی سرمائے کی ترقی میں امریکی سرمایہ کاری بڑھانے پر بھی زور دیا۔انٹرایکٹو سیشن کے دوران معاونِ خصوصی نے پاک امریکہ تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے موجود مواقعوں کو اجاگر کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے ملک کی معدنی دولت اور کاروباری برادری کی سہولت کاری کے لئے قائم کردہ خصوصی سرمایہ کاری کونسل کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی –
انہوں نے امریکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پاکستان کا دورہ کریں اور میسر مواقعوں سے استفادہ کریں۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات، سرحدی کنٹرول اور سرمایہ کاروں کے لیے مستحکم ماحول کو یقینی بنانے کی کوششوں پر بھی بات کی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ چیلنجز کے باوجود پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ایک امید افزا اور منافع بخش منزل ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان کو طارق فاطمی
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
پاکستان کے معدنی خزانوں میں چھپی دولت اب دنیا کی توجہ حاصل کرنے لگی ہے۔ ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو نہ صرف ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بھی بنتے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع” کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے قیام کے بعد ملک میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور توقع ہے کہ 2030 تک اس شعبے کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔
معدنی ترقی سے پسماندہ علاقوں میں خوشحالی ممکن
لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی تشکیل کے بعد اب ملک میں معدنی وسائل پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ صرف چاغی میں تقریباً 1.3 ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کان کنی کے چند منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں تو ملک بھر میں معدنی لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے سرمایہ کاروں کی قطاریں لگ جائیں گی۔ اس شعبے کی ترقی نہ صرف دور افتادہ علاقوں میں خوشحالی لا سکتی ہے بلکہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہے۔
عالمی مارکیٹ میں دھاتوں کی طلب، لیکن پاکستان کا کردار محدود
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر اس وقت دھاتوں کی شدید مانگ ہے، لیکن پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا سونا اور تانبا موجود ہے، جبکہ سونے اور تانبے کی ٹیتھان بیلٹ ترکی، ایران اور افغانستان سے ہوتی ہوئی پاکستان تک آتی ہے، جو اسے خطے کے ایک اسٹریٹیجک مقام پر فائز کرتی ہے۔
شمس الدین کے مطابق اس وقت پاکستان کان کنی سے صرف 2 ارب ڈالر کما رہا ہے، لیکن آئندہ چند سالوں میں یہ آمدنی 6 سے 8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، بشرطیکہ ملکی اور سیاسی استحکام برقرار رہے۔
سرمایہ کاری کا پھل دیر سے مگر فائدہ دیرپا
سمٹ میں شریک فیڈینلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لیے انشورنس اور مالیاتی اداروں کو بھی میدان میں آنا ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے معدنی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا بلکہ افرادی قوت اور وسائل کی درست منصوبہ بندی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ فوری نہیں ہوتا بلکہ اس کا پھل 10 سال کے بعد ملتا ہے، مگر یہ فائدہ دیرپا اور قومی معیشت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
Post Views: 5