اسلام آباد: قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان نیا تنازع کھڑا ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ججز کے درمیان کیس ٹرانسفر کرنے کے معاملے پر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس کی جانب سے جاری ایڈمنسٹریٹو آرڈر کے مطابق ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے جو کیس سننے سے معذرت کی تھی، وہی کیس اسی بینچ کو سننے کا ایڈمنسٹریٹو آرڈر جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں ججز کا خط بے نتیجہ نکلا، مختلف صوبوں سے 3 ججز کا اسلام آبادہائیکورٹ تبادلہ
قائم مقام چیف جسٹس کے اس آرڈر پر جسٹس بابر ستار نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے اختیارات پر سوال اٹھا دیا ہے، اور جوڈیشل آرڈر جاری کرتے ہوئے ڈپٹی رجسٹرار کو ہدایت کی ہے کہ کیس دوبارہ نئے بینچ کے سامنے مقرر کیا جائے۔
تحریری حکمنامے کے مطابق 14 مارچ کو اس عدالت نے کیس واپس بھیجتے ہوئے کسی دوسرے بینچ کے سامنے مقرر کرنے کو کہا، تاہم ناقابل فہم طور پر غالباً غلطی سے کیس کی فائل دوبارہ اسی عدالت کو بھیج دی گئی ہے۔
جسٹس بابر ستار نے حکمنامے میں کہاکہ جو کیس سننے سے معذرت کی گئی وہ اسی عدالت کو واپس بھیجنا چیف جسٹس آفس یا رجسٹرار کے اسٹاف کی غیردانستہ غلطی ہوگی، چیف جسٹس کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ کہیں یہ کیس اسی عدالت نے سننا ہے یا نہیں۔
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ جب کوئی جج کیس سننے سے معذرت کرلے تو پھر چیف جسٹس آفس یا رجسٹرار آفس کے پاس کوئی گنجائش نہیں رہتی کہ وہ مداخلت کریں۔
یہ بھی پڑھیں ہائیکورٹ ججز کا خط: پی ٹی آئی کا لارجر بینچ کی تشکیل پر اعتراض، فل کورٹ کا مطالبہ
انہوں نے مزید کہا ہے کہ جب کوئی جج کیس سننے سے معذرت کرلے تو پھر اس کیس کو چیف جسٹس کے پاس بھیجنے کی پریکسٹس رولز کے مطابق نہیں، کیس کو کسی دوسرے بینچ کے پاس بھیجنے کے لیے یہ معاملہ ڈپٹی رجسٹرار کے پاس جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام آباد ہائیکورٹ تنازع جسٹس بابر ستار جسٹس سرفراز ڈوگر ڈپٹی رجسٹرار کیس ٹرانسفر وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ جسٹس بابر ستار جسٹس سرفراز ڈوگر ڈپٹی رجسٹرار کیس ٹرانسفر وی نیوز قائم مقام چیف جسٹس کیس سننے سے معذرت جسٹس بابر ستار اسلام ا کے پاس
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔