جعفر ایکسپریس حملے کے پیچھے بیرونی عناصر ، ملوث افراد کا پیچھا کرینگے، صوبائی وزرا
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
جعفر ایکسپریس حملے کے پیچھے بیرونی عناصر ، ملوث افراد کا پیچھا کرینگے، صوبائی وزرا WhatsAppFacebookTwitter 0 28 March, 2025 سب نیوز
کوئٹہ (آئی پی ایس )بلوچستان کے صوبائی وزرا اور ترجمان بلوچستان حکومت نے پریس کانفرنس میں بلوچستان میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی سخت مذمت کی ہے۔ ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی عناصر ملوث ہیں ، دہشتگردی میں ملوث افراد کا پیچھا کریں گے۔ وزرا نے کہا کہ کون دہشتگرد ہے کون نہیں فرق واضح کرنا ضروری ہے، بلوچستان اسمبلی مذاکرات کا سب سے بڑا فورم ہے، وزیراعظم نے بھی بات چیت کی دعوت دی۔
کوئٹہ بلوچستان کے صوبائی وزرا اور ترجمان حکومت نے پریس کانفرنس میں بلوچستان میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی سخت مذمت کی ہے۔ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی عناصر ملوث ہیں ، دہشتگردی میں ملوث افراد کا پیچھا کریں گے، ہم نے ہمیشہ مذاکرات کی با ت کی ہے، مذاکرات کے حوالے سے پالیسی واضح کر چکے، امن وامان کا ایک اجلاس ان کیمرا ہوا ہے، صوبے کی تاریخ میں پہلی بار یہ اجلاس ہوا۔شاہد رند نے کہا کہ تمام اراکین ا سمبلی کو اعتماد میں لیا گیا، ہم سمجھتے ہیں مسائل بیڈ گورننس کی وجہ سے ہیں، بلوچستان اسمبلی مذاکرات کا سب سے بڑا فورم ہے، موبائل نیٹ ورک سیکیورٹی خدشات کے باعث بند کیا گیا۔ترجمان صوبائی حکومت شاہد رند نے کہا کہ چند ہفتوں میں دو دہائیوں کے مسائل حل کرنا ممکن نہیں، صوبائی حکومت نے پروونشل ایکشن پلان ترتیب دیا ہے، اکتوبر سے اس پرعملدرآمد شروع کیا گیا۔شاہد رند نے مزید کہا کہ کون دہشتگرد ہے کون نہیں فرق واضح کرنا ضروری ہے، وزیراعظم نے بھی بات چیت کی دعوت دی، کوئٹہ میں ایک ہفتے سے دہشت گردی کا سنگین خطرہ تھا۔
صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں، جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی عناصر ملوث ہیں۔ ٹرین حملے میں مسافروں کو یر غمال بنا کر قتل کیا گیا، بلوچستان میں بے گناہوں کو مارا جا رہا ہے۔ ظہور بلیدی نے کہا کہ دہشتگردی میں ملوث افراد کا پیچھا کریں گے، دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں ہے۔ ایسے واقعات کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی۔ انھوں نے پریس کانفرنس میں مذید کہا کہ یہ سی پیک کو ناکام بنانے کی کوشش ہے، کل کے واقعے میں ایک ڈاکٹر کو بھی شہید کیا گیا۔ شعیب نوشیروانی نے کہا کہ بے گناہ لوگوں کو شہید کیا جا رہا، ہم مذمت کرتے ہیں، دہشت گرد معصوم افراد کو قتل کر رہے ہیں، ظلم اور بربریت کے خلاف بھرپور ایکشن ہوگا ، دہشتگردوں سے غیر روایتی انداز میں نمٹیں گے۔ بیرونی عناصر دہشتگردوں کی مدد کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس حملے بلوچستان میں واقعات کی نے کہا کہ شاہد رند حملے میں کیا گیا
پڑھیں:
ایران کے میزائل حملے: اسرائیلی وزیردفاع شہریوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی سے پیچھے ہٹ گئے
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ شدت اختیار کرتی جارہی ہے، اور دونوں ممالک کے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں۔ جس کے نتیجے میں دونوں اطراف جانی نقصان کے ساتھ انفراسٹرکچر بھی تباہ ہورہا ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز ایران کے شہریوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دینے والے بیان سے پیچھے ہٹ گئے۔
یہ بھی پڑھیں چین کی ایران اور اسرائیل سے کشیدگی فوری کم کرنے کی اپیل
اس سے قبل اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے وارننگ جاری کی تھی کہ تہران کے رہائشیوں کو اسرائیل پر ایرانی حملوں کی ’قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
تاہم اب اسرائیلی وزیرِ دفاع کی جانب سے ایک وضاحت سامنے آئی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کا ’تہران کے رہائشیوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’تہران کے رہائشی آمرانہ طرزِ حکومت کی قیمت ادا کریں گے اور انہیں ان علاقوں سے اپنے گھر چھوڑنے پڑیں گے جہاں اسرائیل کے لیے تہران میں حکومتی اہداف اور سیکیورٹی ڈھانچے کو نشانہ بنانا ضروری ہوگا۔‘ ہم اسرائیل کے شہریوں کا تحفظ جاری رکھیں گے۔
ایران اور اسرائیل کے مابین بڑھتی ہوئی جنگ پیر کے روز ایک نیا اور خطرناک موڑ اختیار کر گئی جب ایرانی میزائلوں نے تل ابیب اور حیفا کو نشانہ بنایا، اور اسرائیل نے فوری طور پر ایران کے اندر جوابی فضائی کارروائیاں شروع کردیں۔ اس شدید کشیدگی کے پیش نظر عالمی رہنماؤں کا آئندہ سربراہی اجلاس اس تنازعے کو اولین ایجنڈے پر لے آیا ہے۔
پیر کی علی الصبح ایران نے اسرائیل پر متعدد بیلسٹک میزائل فائر کیے، جن کا ہدف تل ابیب اور حیفا کے اہم شہری و فوجی مراکز تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے، جب کہ امریکی سفارت خانے کی عمارت کو بھی معمولی نقصان پہنچا۔
اسرائیل کی جانب سے کئی میزائلوں کو روکا گیا، مگر کچھ میزائل شہری آبادیوں پر گرے۔
اسرائیلی فوج نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران میں بیلسٹک میزائل لانچر، ریڈار سسٹمز اور ایرانی انٹیلیجنس کے 4 اعلیٰ اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی ایران کی لڑائی میں اب تک ایران کے 224 افراد جبکہ 24 اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔ جبکہ دونوں ممالک کے انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ایران کے مغربی شہر کرمان شاہ میں فارابی اسپتال میزائل حملے میں مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ جبکہ اسرائیل کے شمالی بندرگاہی شہر حیفا میں تیل ٹرمینل اور ریلوے اسٹیشن متاثر ہوئے۔
ایران اور اسرائیلی کشیدگی کے باعث کینیڈا میں جاری جی 7 سربراہی اجلاس میں ایران اسرائیل کشیدگی سرفہرست ایجنڈا بن گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ مسائل کے حل کے لیے سفارتی راستہ اپنایا جائے۔
اس کے علاوہ یورپی یونین، اقوام متحدہ، چین اور روس نے بھی فوری جنگ بندی اور غیر ملکی شہریوں کے تحفظ کی اپیل کی ہے۔
ایران کی جوہری پالیسی میں ممکنہ تبدیلی
ایران کی پارلیمنٹ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے (NPT) سے دستبرداری پر غور کررہی ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہےاگر دشمن کے حملے جاری رہے تو ہم اپنے تمام ممکنہ دفاعی آپشنز استعمال کریں گے۔
معاشی اثرات: تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ
ایرانی حملوں اور اسرائیلی جوابی کارروائیوں کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 7 فیصد تک بڑھیں، تاہم بعد ازاں قدرے استحکام آگیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر جنگ خلیج فارس تک پہنچی تو قیمتیں شدید عدم استحکام کا شکار ہوں گی۔
امریکی سیاست میں ہلچل
امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک سینیٹر ٹیم کین نے ایک بل پیش کیا ہے جس کے تحت امریکی صدر ایران کے خلاف جنگی کارروائی کے لیے کانگریس کی منظوری کے پابند ہوں گے۔
امریکی ایوان نمائندگان کے کئی ارکان نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران پر براہِ راست حملوں سے گریز کریں۔
موجودہ منظرنامہ اور مستقبل کا اندیشہ
ایران اور اسرائیل دونوں نے مزید حملوں کے لیے عسکری نقل و حرکت تیز کر دی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور G7 اجلاس آئندہ 48 گھنٹوں میں فوری مداخلت پر غور کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں ایرانی میزائل حملے میں تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کو معمولی نقصان
یہ جنگ اب محض ایران اور اسرائیل کے درمیان محدود نہیں رہی، بلکہ عالمی امن، توانائی کی سلامتی، اور سفارتی توازن کو براہِ راست خطرے میں ڈال چکی ہے۔ دنیا کی نظریں اب جی سیون، اقوام متحدہ، اور واشنگٹن پر ہیں کہ آیا کوئی سفارتی حل نکلتا ہے یا یہ جنگ ایک خطرناک عالمی بحران میں تبدیل ہو جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں