میزان بینک اور آئی کیپ کے درمیان سینٹر فار اسلامک فنانس کے قیام کیلئے شراکت داری
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2025ء) پاکستان کے معروف اسلامی بینک میزان بینک اور انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکانٹنٹس آف پاکستان (ICAP)نے سینٹر فار اسلامک فنانس کے قیام کے کیلئے ایک لیٹر آف انٹینٹ(LOI)پر دستخط کیے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد، تعلیم، ٹریننگ اور سرٹیفکیشن پروگرامز کے ذریعے پیشہ ورانہ صلاحیت کو بڑھا کر اسلامک بینکنگ اور فنانس انڈسٹری کو مضبوط بناناہے۔
اسلامک بینکنگ اور فنانس میں مہارت کی بڑھتی ہوئی طلب کو دیکھتے ہوئے آئی کیپ نے میزان بینک کے ساتھ شراکت داری کی ہے تاکہ آڈیٹرز، اکانٹنٹ، ریگولیٹرز اور اسلامک فنانس شعبے میں داخلہ کے خواہشمند افراد کیلئے ایک وقف پلیٹ فارم قائم کیا جاسکے۔ اس اقدام کے ذریعے خاص طورپر آڈیٹرز کو اسلامک بینکنگ ڈومین میں مزید مضبوط تشخیص کے قابل بنانے کیلئے شریعہ کے مطابق مالیاتی طریقوں، ریگولیٹری تقاضوں اور ایتھیکل آڈیٹنگ اسٹینڈرڈرزکے معیارات کی خصوصی ٹریننگ سے لیس کیا جائے گا۔(جاری ہے)
میزان بینک مقامی اور بین الااقوامی اداروں کی طرف سے مسلسل بہترین اسلامک بینکنگ کا ایوارڈ حاصل کررہا ہے پاکستان میں شریعہ کے مطابق مالیاتی خدمات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ بینک کا مقصد اس شراکت داری کے ذریعے اسلامک فنانس انڈسٹری کیلئے ایک اچھی تربیت یافتہ اورہنر مند افرادی قوت تیار کرنا ہے۔ سینٹر فار اسلامک فنانس میں پروفیشنلز کو اسلامک بینکنگ اور فنانس میں اہم اسکلزاور نالج سے آراستہ کرنے کیلئے اسپیشل تعلیمی پروگرامز، پروفیشنل ٹریننگ، اور سرٹیفکیشن کورسز متعارف کرائے جائے گے۔اس اقدام کا مقصد آئی کیپ اور میزان بینک کے مشترکہ تجربہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نالج گیپ کو پر کرنے اوراسلامک فنانس شعبے کی مجموعی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش ہے۔ دونوں اداروں نے انڈسٹری کی بڑھتی طلب کو پورا کرنے کیلئے اسٹرکچر آپریشنل فریم ورک کو یقینی بنانے کیلئے اپنی شراکت داری کی تفصیلات کی تشریح کرنے پر اتفاق کیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلامک بینکنگ اسلامک فنانس شراکت داری
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
اسلام آباد: حکومت نے اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری کر لی ۔ اس حوالے سے سینیٹر انوشہ رحمان نے “پاکستان اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956” میں ترمیم کا بل سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا ۔
نجی بل میں ایکٹ کی دفعہ 14 اور دفعہ 9 میں ترامیم کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ دوبارہ صدر مملکت مقرر کریں گے، جیسا کہ ماضی میں ہوتا تھا۔ واضح رہے کہ 2022 میں یہ اختیار صدر سے لے کر اسٹیٹ بینک بورڈ کو دے دیا گیا تھا۔
بورڈ کی خودمختاری پر سوالات؟
سینیٹر انوشہ رحمان نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی تنخواہ بورڈ آف ڈائریکٹرز طے کرتا ہے، لیکن بورڈ کے چیئرمین خود گورنر ہی ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے شفافیت پر سوالات اٹھنا فطری ہیں۔”
انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ تنخواہ طے کرنے کا اختیار صدر مملکت کو واپس دیا جائے۔
بورڈ میں پارلیمنٹ کی نمائندگی کی تجویز
بل میں ایک اور اہم تجویز یہ دی گئی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایک سینیٹر اور ایک رکن قومی اسمبلی کو شامل کیا جائے تاکہ ادارے پر پارلیمانی نگرانی کو مؤثر بنایا جا سکے۔