بی این پی کے لانگ مارچ پر پولیس کی مبینہ شیلنگ، متعدد کارکنان کی گرفتاری کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے بلوچ یک جہتی کمیٹی کے کارکنان کی گرفتاری کے خلاف اور درج مقدمات کے خاتمے کے لیے وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا تھا۔ جمعہ کے روز بی این پی مینگل کی جانب سے لانگ مارچ کا آغاز کیا گیا جو خضدار، قلات، منگوچر، کھڈ کوچہ اور مستونگ سے ہوتے ہوئے لکپاس کے مقام تک پہنچ چکا ہے۔
بی این پی مینگل ضلع کوئٹہ کے صدر غلام نبی مری نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے لانگ مارچ کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ راستے میں کئی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں لیکن قافلہ رواں دواں رہا تاہم لکپاس کے مقام پر انتظامیہ نے کنٹینر لگا کر راستوں کو بند کر رکھا تھا۔ اس دوران انتظامیہ کی جانب سے پر امن لانگ مارچ پر شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 5 کارکنان زخمی ہوئے جبکہ 4 کارکنان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی لیکن ہم اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
یہ بھی پڑھیےماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے خلاف اختر مینگل کا لانگ مارچ کا اعلان، اے این پی کی حمایت
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک جاری بیان میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم اس وقت لکپاس پر موجود ہیں جہاں تمام داخلی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ کوئٹہ سے لانگ مارچ میں شریک افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور شدید شیلنگ کی جا رہی ہے۔ سینئر قیادت پر بھی براہ راست شیلنگ اور فائرنگ ہو رہی ہے۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم کوئٹہ کے عوام سے اپیل کرتے ہیں، وہ لکپاس کے دوسری جانب پہنچیں، اور مستونگ کے عوام سے گزارش ہے کہ وہ اپنی طرف سے لکپاس پر جمع ہوں۔ یہ بات واضح ہے کہ ہم اپنے مقصد کی طرف بڑھیں گے، چاہے ہمیں لکپاس کے نیچے ایک نئی سرنگ ہی کیوں نہ کھودنا پڑے۔
یہ بھی پڑھیےبی این پی کا لانگ مارچ قلات پہنچ گیا
سردار اختر مینگل کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم مضبوط ہیں، اپنے مقصد میں پُرعزم ہیں، اور سب سے بڑھ کر، ہم پُرامن ہیں۔ کوئی طاقت، کوئی جبر، ہمارے حوصلے کو متزلزل نہیں کر سکتا، نہ ہمیں ہمارے راستے سے ہٹا سکتا ہے۔
بی این پی کی جانب سے لانگ مارچ کو لکپاس پر روک دیا گیا گیا۔ آج دو پہر 12 بجے سردار اختر مینگل کی جانب سے پریس کانفرنس کی جائے گی۔ بعدازاں قافلے کو کوئٹہ کی جانب روانہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے لانگ مارچ پر شیلنگ اور گرفتاری سے متعلق کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل سردار اختر مینگل لانگ مارچ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل سردار اختر مینگل لانگ مارچ کی جانب سے لانگ مارچ سردار اختر مینگل کی گرفتاری بی این پی
پڑھیں:
حافظ آباد: شوہر کے سامنے خاتون کے گینگ ریپ میں ملوث تیسرا ملزم بھی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک
پنجاب کے شہر حافظ آباد میں شوہر کے سامنے خاتون کے مبینہ گینگ ریپ میں ملوث تیسرا ملزم بھی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا جب کہ گھناؤنے فعل میں ملوث 2 ملزمان پہلے ہی مبینہ پولیس مقابلے کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق پنچ پلہ کے قریب پولیس گشت پر تھی کہ ملزم کے ساتھیوں نے پولیس وین پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملزم اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔
گینگ ریپ کا دوسرا ملزم لئیق عرف لئیقی 2 روز قبل مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا تھا۔
پولیس کے مطابق پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لئے کوٹ نانک کے قریب چھاپہ مارا تو انہوں نے پولیس پر فائرنگ کردی، جواب میں پولیس نے بھی اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کی، فائرنگ کے نتیجے میں ملزم اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا تھا۔
حافظ آباد پولیس کے مطابق ملزم کی لاش کو مردہ خانے منتقل کردیا گیا، ملزم لئیق نے اپنے دو ساتھیوں اکرام مانگٹ اور خاور کے ساتھ مل کر خاتون سے اس کے خاوند کے سامنے باری باری جنسی زیادتی کا ارتکاب کیا تھا۔
حافظ آباد پولیس کے مطابق ملزمان کا چوتھا ساتھی چاند جنسی زیادتی کی وڈیو بناتا رہا، واقعہ ڈیرھ ماہ قبل مانگٹ اونچا کے علاقہ میں ہوا۔ واقعے کا ۔مقدمہ درج ہونے کے بعد چاروں ملزمان فرار ہوگئے تھے۔
گینگ ریپ کیس کا ایک ملزم خاور گزشتہ روز پولیس ریڈ کے دوران مبینہ طور پر اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا تھا، ایک ملزم لئیق آج مبینہ پولیس مقابلہ میں مارا گیا جب کہ اس کے 2 ساتھی ملزمان فرار ہو گئے۔
حافظ آباد پولیس کے مطابق فرار ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
2 جون کو حافظ آباد کے میں درج ہونے والے مبینہ گینگ ریپ کے مقدمے کی ایف آئی آر کے مطابق خاتون کو ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد ملزمان نے دونوں میاں بیوی سے بھی مبینہ طور پر اسلحہ کے زور پر جنسی عمل کروایا، اس کی بھی ویڈیو بنائی اور فرار ہو گئے۔
مقامی پولیس نے کہا کہ واقعہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے قبل پیش آیا لیکن گینگ ریپ کا شکار خاتون کے شوہر کے جانب سے مقدمے کا اندراج اس وقت کروایا گیا جب ملزمان کی جانب سے مبینہ گینگ ریپ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی۔
مقدمے کے اندراج کے اگلے ہی دن 4 جون بروز بدھ کو مقامی پولیس نے ایک ملزم کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا اور پھر اسی رات ملزم کی پراسرار حالات میں ہلاکت ہوئی۔
سی ٹی ڈی حافظ آباد کے انچارج اعجاز احمد نے کہا تھا کہ ’ملزم کو حراست میں لینے کے بعد دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی ٹیم انھیں اپنے ساتھ لیکر جا رہی تھی کہ راستے میں ملزمان نے اپنے ساتھی کو چھڑانے کے لیے پولیس پارٹی پر فائرنگ کر دی۔
اس واقعے سے متعلق حافظ آباد کے تھانہ کسوکی میں درج ایف آئی ار میں مدعی مقدمہ نے یہ موقف اختیار کیا کہ وہ 25 اپریل کو اپنی اہلیہ کے ہمراہ اپنی بہن کو ملنے کے لیے موٹر سائیکل پرنوشہرہ ورکاں گئے جب کہ گھر واپسی پر شام ہو گئی تھی اور راستے میں ان کی بیوی ایک شوگر مل کے پاس رفع حاجت کے لیے موٹرسائیکل سے اتریں۔
ایف آئی ار کے مطابق اسی اثنا میں ایک شخص نے مدعی مقدمہ سے شام کے وقت اس جگہ پر رکنے کی وجہ پوچھی جس پر انھوں نے بتایا کہ ان کی بیوی رفع حاجت کے لیے گئی ہے تو اسی وجہ سے وہ یہاں پر رکے ہوئے ہیں۔
مدعی مقدمہ کا مزید کہنا تھا کہ اسی دوران میں ملزم کا ایک اور ساتھی بھی وہاں پر آگیا اور اس کے کچھ دیر بعد ہی ملزمان کا تیسرا ساتھی بھی وہاں پہنچ گیا۔
اس واقعے کی ایف آئی آر میں مدعی مقدمہ نے دعویٰ کیا کہ ملزمان ان دونوں میاں بیوی کو کچھ فاصلے پر واقعہ قبرستان کے پاس لے گئے جہاں پر ان مسلح ملزمان نے دونوں میاں بیوی کو برہنہ کر دیا۔
مدعی مقدمہ نے بتایا کہ ملزمان نے (مدعی مقدمہ) کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے اور ان کی آنکھوں کے سامنے ان کی بیوی کو مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا جبکہ مدعی مقدمہ ایسا نہ کرنے کے حوالے سے ملزمان کی منتیں بھی کرتے رہے لیکن ملزمان باز نہ آئے اور ان کی بیوی کو ریپ کا نشانہ بناتے رہے۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان جب اس خاتون کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنا رہے تھے تو ان کا ایک ساتھی اس واقعے کی ویڈیو بھی بنا رہا تھا۔