جوہری معاہدہ نہ کیا تو ایران کے ساتھ بہت برا ہوگا، صدر ٹرمپ کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ ایران نے جوہری معاہدہ نہ کیا تو اس کے ساتھ بہت برا ہوگا۔
واشنگٹن میں اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جوہری معاہدہ نہ کیا تو ایران کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ ایران کے ساتھ بہت برا ہوگا۔
مزید پڑھیں: ایران نے ٹرمپ کے جوہری معاہدے پر مذاکرات کے حوالے سے خط کا جواب دے دیا
صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں ایران کے ساتھ برا کرنا نہیں چاہتا تاہم اگر ایران نے جوہری معاہدہ نہ کیا تو اس کے ساتھ برا ہوگا۔ میں نے ایران کو بھیجے گئے خط میں واضح کیا کہ اسے فیصلہ کرنا ہوگا۔ یا تو بیٹھ کر بات کرنا ہوگی یا پھر بہت برا ہوگا۔ میری ترجیح ہے کہ ایران کے ساتھ معاملہ حل کر لیا جائے۔ ایران نہ مانا تو بہت سے بری چیزیں ہوں گی۔
ایران نے صدر ٹرمپ کے خط کا جواب دیتے ہوئے امریکا سے براہ راست مذاکرات کو مسترد کردیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ امریکا سے بلواسطہ بات چیت ہوسکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایران کے ساتھ بہت برا ہوگا ایران نے
پڑھیں:
ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر
اپنے ایک بیان میں آویگدور لیبر مین کا کہنا تھا کہ ہمیں ایران میں صرف حکومت گرانے پر ہی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ اسلامی ٹائمز۔ صیہونی سیاسی پارٹی ISRAEL MY HOME کے سربراہ اور اسرائیلی اپوزیشن لیڈر "آویگدور لیبرمین" نے کہا کہ غزہ سے تمام صیہونی قیدیوں کو واپس لائے بغیر حماس پر غلبہ پانا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم "نتین یاہو" کے سیاسی مفادات ہی غزہ میں جنگ جاری رکھنے کی واحد وجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔ وہ کسی صورت اپنے جوہری یا میزائل پروگرام سے دستبردار نہیں ہو گا۔ آویگدور لیبرمین نے ایران پر اسرائیلی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران اپنے جوہری منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹتا تو دوبارہ حملے کے لئے تیار ہو جائے۔ تاہم مذکورہ صیہونی اپوزیشن لیڈر نے موقف اپنایا کہ ہمیں ایران میں صرف حکومت گرانے پر ہی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو فوجی بھگوڑے چلا رہے ہیں۔ حریدیوں کو رضاکارانہ فوجی خدمت سے مستثنیٰ کرنا یہودیت کی تعلیمات کے منافی ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ تمام اسرائیلیوں کو بلا استثناء فوج میں خدمات انجام دینی چاہئیں۔ واضح رہے کہ آویگدور لیبرمین، اسرائیل کے سابق وزیر جنگ بھی ہیں۔ جب کہ حریدی، صیہونیوں میں روحانی طبقے کو کہا جاتا ہے۔ انہیں اسرائیل میں بہت سارے استثنائی حقوق حاصل ہیں۔ فوج میں عدم خدمت اُن حقوق میں سے ایک ہے۔