اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مارچ 2025ء) لاطینی امریکہ کے 200 ملین آبادی والے ملک برازیل میں اس تبدیلی کا آغاز سب سے بڑے شہر ریو ڈی جنیرو سے ہوا، جہاں ایک پائلٹ پروجیکٹ کے تحت اسکولوں میں طالب علموں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔

یہ تجربہ کافی کامیاب رہا اور بچوں کے اسکولوں میں قیام کے دوران تعلیمی اور کھیلوں سے متعلق سرگرمیوں پر اتنے مثبت اثرات پڑے کہ اس کا دائرہ پورے ملک تک وسیع کر دیا گیا۔

فرانسیسی مڈل اسکولوں میں طلبا کے پاس موبائل فون ہونا ممنوع

صدر لولا ڈا سلوا کی طرف سے دستخط کے بعد اس سال جنوری سے نئے تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ ہی ایک نیا قانون ملک بھر میں نافذ ہوا۔ اس کے تحت طالب علموں کا کلاس رومز میں اور وقفے کے دوران موبائل فون اپنے پاس رکھنا ممنوع ہے۔

(جاری ہے)

قابل ذکر ہے کہ برازیل میں زیر استعمال موبائل فونز کی تعداد ملکی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔

لیکن اس نئے قانون کے ساتھ برازیل اب ان ممالک میں سے ایک بن چکا ہے، جو کم از کم دوران تعلیم بچوں کے ہاتھوں سے موبائل فون لے لینے کے لیے نتیجہ خیز اقدامات کر چکے ہیں۔ سماجی رابطوں میں بھی اضافہ

کامیلی مارکیز نامی ایک 14 سالہ طالبہ نے بتایا، "یہ تبدیلی ایک مشکل عمل تھا کیونکہ ہم ہر وقت موبائل فون استعمال کرنے کے عادی تھے۔

اس کے باعث انسان دوسروں سے کسی حد تک کٹ جاتا ہے۔ لیکن اب یہ عادت ختم ہونے کے بعد ہم آپس میں زیادہ ملنے جلنے لگے ہیں۔"

کامیلی مارکیز ریو ڈی جنیرو کے ایک سرکاری تعلیمی ادارے، مارٹن لوتھر کنگ اسکول کی طالبہ ہیں۔ انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، "اب تو میں اپنا موبائل فون اپنے ساتھ اسکول بھی نہیں لاتی۔"

ریو ڈی جنیرو میں اسکولوں میں موبائل فون پر پابندی کا جو تجربہ ایک سال پہلے شروع ہوا تھا، وہ اب تقریباﹰ پورے ملک میں نافذ ہو چکا ہے۔

بنگلہ دیش: مدرسے کی انتظامیہ نے طلبا کے موبائل فون جلا دیے

مارکیز اس اسکول کی ایسی واحد طالبہ نہیں ہیں، جو اپنا سیل فون گھر پر ہی چھوڑ آتی ہیں۔ بہت سے دیگر نوجوان طلبہ بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ اس لیے اب ایسے طالب علموں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے، جو اپنی اپنی کلاسز کا رخ کرنے سے پہلے اپنے سیل فون ایک ڈبے میں رکھتے ہیں۔

ابتدا میں مارکیز کا خیال تھا کہ یہ پابندی ''بیزار کن‘‘ اور ''بورنگ‘‘ ہے۔

اب لیکن وہ خوش ہیں کہ اس وجہ سے ان کی تعلیمی کارکردگی بھی بہتر ہوئی ہے اور سماجی رابطوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ استثنائی حالات میں استعمال کی اجازت

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو کے مطابق گزشتہ برس کے اواخر تک دنیا بھر کے ایجوکیشن سسٹمز میں سے 40 فیصد ایسے تھے، جن میں بچوں اور نوجوانوں کو اسکولوں میں اپنے موبائل فون ساتھ لانے پر کسی نہ کسی قسم کی پابندی عائد تھی۔

اہم بات یہ ہے کہ اس سے ایک سال قبل 2023ء میں یہ عالمی شرح تیس فیصد تھی۔

ڈچ کلاس رومز میں موبائل فونز اور ٹیبلٹس پر پابندی کا فیصلہ

ریو ڈی جنیرو کی بلدیاتی انتظامیہ کے ایجوکیشن سیکرٹری رینان فیریرینہا کہتے ہیں کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بعد جب بچے واپس اسکول آنا شروع ہوئے، تو وہ اوسطاﹰ پہلے سے زیادہ جذباتی، اتاولے اور موبائل فونز کے عادی تھے۔

فیریرینہا برازیل کی وفاقی پارلیمان کے رکن بھی ہیں اور اسکولوں میں سیل فون کے استعمال پر ملک گیر پابندی کے لیے وفاقی قانون سازی میں ان کی کوششیں بھی بہت اہم تھیں۔

گزشتہ برس کیے گئے ایک ملکی سروے کے مطابق برازیل میں ایک عام بچے کو اوسطاﹰ دس سال کی عمر میں اس کا پہلا موبائل فون مل جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تین سال سے کم عمر کے بچے روزانہ اوسطاﹰ ڈیڑھ گھنٹہ تک اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہیں۔

تیرہ سے سولہ سال تک کے نوجوانوں میں تو یہ دورانیہ یومیہ اوسطاﹰ تقریباﹰ چار گھنٹے رہتا ہے۔

رینان فیریرینہا نئے قانون کی افادیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں،"اگرچہ موبائل فون کے استعمال کو اعتدال میں رکھنا کسی بالغ کے لیے بھی مشکل ہوتا ہے، تو سوچیں کہ کسی بچے کے لیے یہ کتنا مشکل ہوتا ہو گا۔ اور کسی ٹیچر کے لیے یہ بات کتنی تکلیف دہ ہو گی کہ وہ بچوں کو پڑھا رہا ہو اور بچے سوشل میڈیا پر ویڈیوز دیکھ رہے ہوں؟"

نئے قانون کے نفاذ کے بعد ایک حالیہ جائزے سے ثابت ہوا ہے کہ اسکولوں میں طلبہ کی حاضری، تعلیمی کارکردگی، کھیلوں کی سرگرمیاں اور سماجی رابطے کافی بہتر ہوئے ہیں۔

کئی نوجوان طلبہ ایسے بھی ہیں، جو اس پابندی کے خلاف ہیں اور اس انتظار میں رہتے ہیں کہ کب اسکول سے گھر لوٹیں اور اپنے سیل فون استعمال کریں۔

اس نئے قانون کا مطلب تاہم سیل فون پر مکمل پابندی نہیں ہے۔ تعلیمی مقاصد، ایمرجنسی اور صحت سے متعلقہ امور میں اسکولوں میں موبائل فونز کے استثنائی استعمال کی اجازت ہے۔

ع ج/ ج ا (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں موبائل فون ریو ڈی جنیرو اسکولوں میں موبائل فونز پر پابندی سیل فون کے لیے کے بعد

پڑھیں:

منشیات کے استعمال پر نیدرلینڈز کے کرکٹر پر پابندی عائد

دبئی:

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے منشیات کے استعمال پر نیدرلینڈز کے کرکٹر ویویان کنگما پر پابندی عائد کردی۔

آئی سی سی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نیدرلینڈ کے فاسٹ بولر ویویان کنگما کو منشیات کے استعمال کے حوالے سے ٹیسٹ مثبت آنے پر 3 ماہ کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔

اعلامیے میں کہاگیا ہے کہ نیدرلینڈز کے فاسٹ بولر ویویان کنگما پر تین ماہ کی پابندی آئی سی سی اینٹی ڈوپنگ کوڈ کی خلاف ورزی پر عائد کی گئی ہے۔

آئی سی سی نے کہ اہے کہ 30 سالہ بولر کا ڈوپنگ ٹیسٹ 12 مئی کو متحدہ عرب امارات کے خلاف ورلڈ کپ لیگ 2 کے ون ڈے میچ کے بعد کیا گیا تھا اور ان کے نمونوں میں بینزولیکوگونین کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ویویان کنگما نے جرم کا اعتراف کیا ہے اور منشیات کا استعمال مقابلے کے بعد استعمال کیا تھا۔

آئی سی سی نے بتایا کہ نیدرلینڈز کے بولر پر پابندی کا اطلاق 15 اگست 2025 سے ہوگا اور اس سزا میں ایک ماہ کی کمی جاسکتی ہے اگر وہ ثابت کرپائے کہ انہوں نے اس حوالے سے منظور شدہ پروگرام کامیابی سے مکمل کرلیا ہے۔

آئی سی سی نے اینٹی ڈوپنگ کوڈ کے تحت ویویان کنگما کا 12 مئی کو متحدہ عرب امارات کے خلاف ایک روزہ میچ اور اس کے بعد کھیلے گئے میچوں کے ریکارڈ منسوخ کردیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر بھی پابندی عائد
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور
  • سکولز میں بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی: سکولوں میں موبائل فونز پر پابندی، فلسطینیوں سے یکہجہتی سمیت 7 قراردادیں منظور
  • منشیات کے استعمال پر نیدرلینڈز کے کرکٹر پر پابندی عائد
  • اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی کی قرارداد منظور
  • اسکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • سکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال پر پابندی کی قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی میں سرکاری و نجی اسکولز میں موبائل فون پر پابندی کی قرارداد منظور
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی