دسمبر 2024تک سرکاری قرضوں کا مجموعی حجم 74ہزار ارب سے بھی بڑھ گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
دسمبر 2024تک سرکاری قرضوں کا مجموعی حجم 74ہزار ارب سے بھی بڑھ گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 29 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزارت خزانہ نے سرکاری قرضوں سے متعلق پہلی ششماہی رپورٹ جاری کردی۔
ششماہی رپورٹ کے مطابق دسمبر دو ہزار چوبیس تک سرکاری قرضوں کا مجموعی حجم چوھہتر ہزار ارب روپے سے بھی بڑھ گیا،چھ ماہ کے دوران اس قرض پر پانچ ہزار ایک سو بیالیس ارب روپے کا سود بھی ادا کیا گیا،جولائی تا دسمبر 2024 سرکاری قرضوں میں 2767 ارب روپے اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔6ماہ کے دوران قرضوں پر 5ہزار 142ارب روپے سود ادا کیاگیا، 90فیصد سود مقامی قرضوں پر دیا گیا،حجم 49 ہزار 883 ارب روپے رہا،اس دوران 24 ہزار 130 ارب روپے کے بیرونی قرضے ریکارڈ کئے گئے،6 ماہ میں اندرونی 2723 ارب اور بیرونی قرضوں میں 44 ارب روپے اضافہ ریکارڈ کیا گیا،اندرونی قرضوں کی شرح 67 اعشاریہ4فیصد اور بیرونی قرضوں کی 32اعشاریہ6فیصد رہی، اندرونی قرضوں کی واپسی کی اوسط مدت 2اعشاریہ9سال سے بڑھ کر 3اعشاریہ4سال ہوگئی۔
بیرونی قرضوں کی میچورٹی کی مدت 6اعشاریہ2سال کی آسان سطح پر ہے،جولائی تا دسمبر مالی خسارہ 1538 ارب روپے رہا،مقامی قرضوں سے پورا کیا،درمیانی سے طویل مدت کیلئے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور اجارہ سکوک جاری کئے،گورنمنٹ سیکیورٹیز بائی بیک اینڈ ایکسچینج پروگرام کا اجرا کیا گیا، تقریبا ایک ہزار ارب روپے کے بائی بیک کرنے سے 31 ارب روپے کی بچت ہوئی،وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق 6ماہ میں مہنگائی،مالی وکرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی،ایکسچینج ریٹ مستحکم رہا،جولائی تا دسمبر پرائمری بیلنس 3604ارب روپے ریکارڈکیاگیا،جولائی تا دسمبر مہنگائی کی اوسط شرح 7 اعشاریہ2 فیصد ریکارڈ کی گئی،میڈیم ٹرم ڈیبٹ اسٹریٹجی 26-2023 میکرو اکنامک حکمت عملی کا حصہ ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سرکاری قرضوں
پڑھیں:
ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی
پرانے اور ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے کو 46.73 ارب روپے میں فروخت کر دیا گیا۔ پاور ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق 61 یونٹس کے ملبےکی فروخت کیلیے ریزرو پرائس45.817 ارب روپے رکھی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق ریزرو پرائس اسٹیٹ بینک کے ماہرین نے مقرر کی تھی۔ پاور ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق سرکاری تھرمل پلانٹس میں جامشورو بلاک ون ٹو، گدو ٹو، سکھر کے پلانٹس شامل ہیں۔
سرکاری تھرمل پاور پلانٹس میں کوئٹہ، مظفر گڑھ بلاک ون اور بلاک ٹو فیصل آباد شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے حکومت کو تین غیر فعال پاور پلانٹس کیلئے مایوس کن ردعمل کا سامنا حکومت نے 450 میگا واٹ کا روش پاور پلانٹ حاصل کرلیااعلامیہ کے مطابق سرکاری تھرمل پاور پلانٹس کے ملازمین کو بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں تعینات کیا ہے، ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے پر سالانہ اربوں روپے کا خرچہ ہو رہا تھا۔
اعلامیہ کے مطابق ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے کی فروخت کا فائدہ بجلی صارفین کے بلوں میں بھی ہو رہا ہے، ان تمام سرکاری پلانٹس کے کپیسٹی چارجز بجلی کے بلوں میں شامل تھے۔