ٹک ٹاکر ڈاکو شاہد لونڈ کو قتل کرنے والا عمر لونڈ بھی فائرنگ میں ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
صادق آباد کے علاقے جمالدینی والی کے قریب ڈاکوؤں کے حملے کے دوران ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں عمر لونڈ، حذیفہ لونڈ اور ایک راہگیر جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق، مقتول عمر لونڈ نے چند ماہ قبل ٹک ٹاکر ڈاکو شاہد لونڈ کو قتل کیا تھا۔
واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔
ذرائع کے مطابق، یہ واقعہ ممکنہ طور پر بدلے کی کارروائی ہو سکتا ہے، کیونکہ شاہد لونڈ کے قتل کے بعد اس کے ساتھیوں کی جانب سے انتقامی کارروائی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔
واضح رہے کہ نومبر 2024 میں شاہد لونڈ کو مبینہ طور پر اس کے اپنے ہی ساتھیوں نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہد لونڈ اور عمر لونڈ کے درمیان تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، جس میں انتہائی مطلوب ڈاکو ہلاک ہو گیا تھا۔
پولیس ترجمان کے مطابق، حکومتِ پنجاب نے شاہد لونڈ کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کر رکھی تھی۔ وہ قتل اور ڈکیتی سمیت متعدد سنگین جرائم میں پولیس کو مطلوب تھا۔
ذرائع کے مطابق پنجاب پولیس نے مبینہ طور پر خطرناک ڈاکو عمر لونڈ کے ذریعے شاہد لونڈ کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی ۔ عمر لونڈ کو قتل کرنے کے لیے پولیس کے علی پور میں تعینات ایک اعلیٰ پولیس آفیسر نے راضی کیا، اور اس کے بدلے میں پولیس نے عمر لونڈ کے خلاف درج مقدمات ختم کرنے اور اس کی فیملی کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ شاہد لونڈ کے قتل کے بعد عمر لونڈ اور اس کا بھائی روجھان پولیس کے پاس پہنچے۔ عمر لونڈ پر روجھان اور رحیم یار خان میں ڈیڑھ درجن سے زائد مقدمات درج ہیں۔ شاہد لونڈ کو قتل کرنے کے بعد، عمر لنڈ کے گھر کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔
عمر لونڈ نے شاہد لونڈ کو قتل کرنے کے لیے ایک تقریب منعقد کی، جس میں سندھ سے بھی 8 سے 10 ڈاکو شریک تھے۔ تقریب کے دوران عمر لونڈ نے فائرنگ کر کے شاہد لونڈ کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا۔
ذرائع کے مطابق عمرلونڈ نے بتایا کہ شاہد لونڈ کو قتل کرنے کے بعد وہ سندھ اور گینگ کے دیگر افراد کو بھی ہلاک کرنا چاہتا تھا، مگر فائرنگ کے دوران اس کی رائفل میں گولی پھنس گئی۔ اس کے بعد، عمر نے دیگر ڈاکوؤں پر راکٹ لانچر سے فائر کیا، لیکن دوسرے راکٹ فائر کرنے کے دوران لانچر کی پن پھنس گئی۔ واقعے کے بعد، عمر چھوٹے دریا کو عبور کر کے راجن پور پہنچا اور وہاں سرنڈر کر دیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لونڈ کو قتل کرنے کے کہ شاہد لونڈ کے مطابق عمر لونڈ کے دوران لونڈ کے لونڈ نے کے بعد
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر :سیاحوں پر فائرنگ سے 24 افراد ہلاک، بھارتی میڈیا کا پاکستان کیخلاف زہریلا پروپیگنڈا
سری نگر: مقبوضہ جموں کشمیر کے سیاحتی مقام پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 24 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلح افراد نے بیسرن میڈوس میں تفریح کے لیے آئے سیاحوں کو نشانہ بنایا ہے۔
ابتدائی طور پر پانچ افراد جاں بحق جبکہ 20 شدید زخمی ہوئے تھے، جس کے بعد ناقص انتظامات کی وجہ سے موقع پر ہلاک سیاحوں کی تعداد 24 تک پہنچ گئی۔
وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ نے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حالیہ سالوں میں ہونے والا بہت بڑا حملہ ہے جس میں سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قبل ازیں سیاحوں کی آمد کے پیش ںظر علاقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا نے پاکستان دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے حسب روایت من گھڑت اور زہریلا پروپیگنڈا شروع کردیا ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں آج سہ پہر سیاحوں پر مبینہ حملہ ہوا اور بھارتی میڈیا اور بالخصوص را سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے حملے کے فوری بعد پاکستان کے خلاف زہر اُگلنا شروع کر دیا۔
حملے میں مذہب کا استعمال کرتے ہوئے غیر مسلموں کو نشانہ بنانے کا ڈراما بھی کیا گیا۔
بھارت روایتی طور پر کسی غیر ملکی سربراہ کے دورے یا اہم موقع پر فالس فلیگ کا ڈرامہ رچا کر دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے قابو سے باہر ہونے والے سیکیورٹی حالات سے ہٹانا چاہتا ہے۔
یہ محض اتفاق نہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر مُبینہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب امریکی نائب صدر بھی بھارت کا دورہ کر رہے ہیں اور اس سے پہلے بھی مودی حکومت سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے متعدد بار فالس فلیگ آپریشن کا ڈراما رچاتی رہی ہے۔
بھارتی حکومت اور بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں اپنی ظالمانہ پالیسیوں کی بدولت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں۔