سید عباس عراقچی سے اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے یمنی امور کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
ہانس گرینڈ برگ سے اپنی ایک ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کیخلاف صہیونی رژیم کے نسل کُش حملوں اور لبنان و شام پر اسرائیلی جارحیت کے دوران امریکہ کے یمن پر حملوں کا آغاز اس بات کا ثبوت ہے کہ واشنگٹن، تل ابیب کے جرائم میں برابر شریک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" سے آج اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے یمنی امور "ھانس گرینڈ برگ" نے ملاقات کی۔ ھانس گرینڈ برگ کا دورہ تہران ایسی صورت میں انجام پا رہا ہے جب امریکہ نے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے حکم پر 15 مارچ سے یمن پر جارحیت کا دوبارہ سے آغاز کر رکھا ہے۔ اس موقع پر سید عباس عراقچی نے یمن پر امریکی فوجی حملوں کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے یمن پر بار بار حملے، معصوم شہریوں کا قتلِ عام اور ملک کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف صہیونی رژیم کے نسل کُش حملوں اور لبنان و شام پر اسرائیلی جارحیت کے دوران امریکہ کے یمن پر حملوں کا آغاز اس بات کا ثبوت ہے کہ واشنگٹن، تل ابیب کے جرائم میں برابر شریک ہے اور خطے میں عدم استحکام پھیلانے میں اس کا ساتھ دے رہا ہے۔ سید عباس عراقچی نے یمن اور خطے کی عوام کے بارے میں امریکہ کی غیر حقیقی سوچ پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سیاست دانوں کو سمجھنا چاہئے کہ خطے میں فساد کی اصلی وجہ مقبوضہ فلسطین میں قبضے کا تسلسل اور نسل کشی ہے۔
امریکہ یمن پر حملہ اور ایسی بے گناہ عوام کو قتل کر کے خطے میں استحکام کی بحالی کا دعویٰ نہیں کرسکتا جس کا واحد جرم مظلوم فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور حمایت کرنا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے امریکہ و اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی پامالیوں پر سلامتی کونسل کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو فوری و مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں تا کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں اور انسانی اقدار کی بے حرمتی کو روکا جا سکے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے یمنی امور نے سید عباس عراقچی کو اعیادِ نوروز اور فطر کی مبارک باد دی۔ انہوں نے یمن میں قیام امن کے لئے اقوام متحدہ کی کوششوں اور کردار کی حمایت کرنے پر اسلامی جمہوریہ ایران کی تعریف کی۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے حالیہ دورہ برسلز، یورپی یونین کے حکام کے ساتھ مشاورت اور یمن کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے انجام شدہ اقدامات کی تفصیلات بیان کیں۔ ہانس گرینڈ برگ نے یمن میں امن و سکون کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کی تازہ ترین کوششوں کے بارے میں بریف کیا۔ انہوں نے کہا کہ یمن میں قیام امن صرف یمنیوں ہی کے لئے نہیں بلکہ سارے خطے کے استحکام کے لئے ضروری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے لئے
پڑھیں:
اسحاق ڈار کا امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر حل کرانے پر زور
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے واشنگٹن میں ملاقات کی اور زور دیا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرایا جانا چاہیے۔جمعہ کو نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے یہ ملاقات محکمہ خارجہ میں ہوئی۔ تقریباً 40 منٹ تک جاری اس ملاقات کو اسحاق ڈار نے بہت اچھی میٹنگ قرار دیادفترخارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے پاک امریکا طویل النبیاد شراکت داری کا عزم کیا، اقتصادی و تجارتی تعلقات بڑھانے اور انسداد دہشتگردی و سکیورٹی تعاون مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔ساتھ ہی تشویش کے حامل دوطرفہ، علاقائی اور عالمی اشوز پر مل کر کام کرنے کا عزم دہرایا۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے حالیہ پاکستان بھارت جنگ بندی میں امریکا کے تعمیری کردار کی ستائش کی اور اس ضمن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اقدامات کو قابل تحسین قراردیا۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس جنگ بندی نے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تنازعہ بڑھانے سے روک لیا۔جموں وکشمیر کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مرکزی اشو ہے۔اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔اسحاق ڈار نے اس ضمن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں حالیہ متفقہ طور پر منظور قرارداد کا بھی ذکر کیا جس میں تنازعات کے پرامن حل پر زوردیا گیا ہے۔وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے ملٹی لیٹرل فورم بشمول اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قریبی تعاون کی اہمیت کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے اقتصادی امور، تجارت، سرمایہ کاری، انفارمیشن ٹیکنالوجی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور انسداد دہشتگردی تعاون پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاک امریکا طویل البنیاد شراکت داری پر زور دیا۔