نئی توانائی کی گاڑیوں کا چینی ترقیاتی ماڈل قابل تقلید ہے
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
نئی توانائی کی گاڑیوں کا چینی ترقیاتی ماڈل قابل تقلید ہے WhatsAppFacebookTwitter 0 30 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ :عالمی دنیا چائنا ای وی 100 فورم 2025 میں بہت سے مہمانوں نے کہا کہ چین کا نئی توانائی گاڑیوں کا ترقیاتی ماڈل قابل تقلید ہے۔اقوام متحدہ کے متعلقہ انچارج نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار سالوں میں، نئی توانائی گاڑیوں کی عالمی مارکیٹ میں تقریباً آٹھ گنا اضافہ ہوا ہے، اور 2024 میں، نئی توانائی کی گاڑیوں کی فروخت دنیا کی کل کاروں کا 20 فیصد رہی ، جس میں 60 فیصد سے زیادہ نئی توانائی کی گاڑیوں کی فروخت چین سے ہے.
اس کے علاوہ ، 2025 کے اوائل میں ، امریکہ میں نئی توانائی کی گاڑیوں کی فروخت کا تناسب اب بھی کم ہے۔اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل میں ٹرانسپورٹ کی ڈائریکٹر کیٹرن لوگر نے کہا کہ مجموعی طور پر نقل و حرکت میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال تک منتقلی کا آغاز ہو چکا ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ یہ شرح نمو اب بھی ہدف کی طلب کو پورا کرنے کے لئے ناکافی ہے۔ علاقائی اختلافات نمایاں ہیں اور اقوام متحدہ علم اور تجربے کے تبادلے، تکنیکی معاونت اور صلاحیت سازی کے ذریعے دیگر ممالک کی اس سلسلے میں مدد کر رہا ہے.
ان کا کہنا تھا کہ برقی گاڑیو ں کی جانب منتقلی میں چین کا ماڈل دوسرے ممالک کے لئے ایک رول ماڈل بن سکتا ہے ، جس سے نہ صرف ان ممالک کو درپیش چیلنجوں سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے ،بلکہ اس شعبے میں چین کی قیادت کو مستحکم کرتے ہوئے ایک مکمل صنعتی ماحولیاتی نظام کی تعمیر کی جا سکتی ہے ۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نئی توانائی کی گاڑیوں
پڑھیں:
چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر پر مزید گہرائی سے عمل درآمد کیا ہے، چینی صدر
آستانہ : دوسری چین وسطی ایشیا سمٹ آستانہ کے آزادی محل میں منعقد ہوئی۔
منگل کے روز چینی صدر شی جن پھنگ نے “علاقائی تعاون کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے “چین۔وسطی ایشیا روح کو آگے بڑھانا” کے عنوان سے کلیدی تقریر کی۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر پر مزید گہرائی سے عمل درآمد کیا ہے، تجارتی حجم میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور صنعتی سرمایہ کاری، سبز معدنیات، سائنسی اور تکنیکی اختراعات وغیرہ میں تعاون کو فعال طور پر آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
گزشتہ دو سالوں میں، چین۔کرغزستان۔ازبکستان ریلوے منصوبے کو باضابطہ طور پر شروع کیا گیا ہے، تیسری چین۔قازقستان ریلوے کی منصوبہ بندی کو بتدریج آگے بڑھایا گیا ہے، چین۔تاجکستان ہائی وے کا دوسرا مرحلہ ہموار انداز سے آگے بڑھایا گیاہے، اور چین۔ترکمانستان توانائی تعاون کو مستقل طور پر فروغ دیا گیا ہے۔
گزشتہ دو سالوں میں چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے ثقافتی مراکز کے قیام، چینی یونیورسٹیوں کی شاخیں اور لوبان ورکشاپس کھولنے میں پیش رفت کی ہے اور چین اور قازقستان اور چین اور ازبکستان کے درمیان باہمی ویزا استثنیٰ پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔محض گزشتہ سال چین اور قازقستان کے درمیان سفر کرنے والوں کی تعداد 12 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ پہلی چین۔وسطی ایشیا سمٹ کے اتفاق رائے پر مکمل عمل درآمد کیا گیا ہے، تعاون کی راہ وسیع سے وسیع تر ہو گئی ہے، اور دوستی کا پھول زیادہ سے زیادہ شاندار طور پر کھلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل مدتی عرصے میں، ہم نے “باہمی احترام، باہمی اعتماد، باہمی فائدے، باہمی تعاون اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے ساتھ مشترکہ جدیدیت کو فروغ دینے” کی “چین۔وسطی ایشیا روح” کی جستجو کی ہے اور اسے تشکیل دیا ہے۔ ہمیں “چین-وسطی ایشیا روح” کو رہنما کے طور پر لینا چاہیے، مزید کاروباری رویے اور زیادہ عملی اقدامات کے ساتھ تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے، “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کے اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینا چاہیے، اور مشترکہ طور پر ہم نصیب سماج کے ہدف کی جانب بڑھنا چاہیے۔
شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ سب سے پہلے، ہمیں باہمی اعتماد اور باہمی تعاون پر مبنی اتحاد کے حقیقی عزم پر قائم رہنا چاہیے۔ دوسرا، ہمیں عملی، موثر اور گہرائی سے مربوط تعاون کی ساخت کو بہتر بنانا چاہیے۔ تیسرا، ہمیں امن و استحکام کا ایک سلامتی نمونہ تشکیل دینا چاہیے اور دکھ و سکھ کو بانٹنا چاہیے۔ چوتھا، ہمیں اتحاد، باہمی افہام و تفہیم اور محبت کے ثقافتی رشتوں کو مضبوط کرنا چاہیے۔ پانچواں، ہمیں ایک منصفانہ، معقول، مساوی اور منظم بین الاقوامی نظم برقرار رکھنا چاہیے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ اس وقت چین ایک مضبوط ملک کی تعمیر اور قومی نشاۃ الثانیہ کے عظیم مقصد کو چینی طرز کی جدید کاری کے ساتھ جامع طور پر فروغ دے رہا ہے۔ چاہے بین الاقوامی حالات کیسے بھی تبدیل ہوں، چین ہمیشہ بیرونی دنیا کے لیے کھلے پن پر کاربند رہے گا اور وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ اعلیٰ معیار کے تعاون، مفادات کے انضمام کو گہرا کرنے اور مشترکہ ترقی کے حصول کا خواہاں ہے۔