سرینگر کی مرکزی عیدگاہ میں عیدالفطر کی نماز پر پابندی عائد رہے گی، وقف بورڈ
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
میرواعظ کشمیر نے امید ظاہر کی تھی کہ حکام کسی قسم کی مداخلت یا رکاوٹیں پیدا نہیں کرینگے اور لوگوں کے مذہبی جذبات و حقوق کا احترام کرتے ہوئے عیدگاہ میں نماز عید کے انعقاد کو آسان بنائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انتظامیہ نے تعمیراتی کام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سرینگر کے مرکزی علاقے میں واقع عیدگاہ میں عیدالفطر کی باجماعت نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جموں و کشمیر وقف بورڈ کے چیئرپرسن اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایگزیکٹو ممبر ڈاکٹر درخشاں اندرابی نے اعلان کیا کہ عیدگاہ میں جاری تعمیراتی کام کی وجہ سے وہاں عید کی نماز نہیں ہوگی۔ انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ عیدالفطر کی نماز 10 بجے صبح عیدگاہ میں ادا کی جائے گی۔ حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی جانب سے آج عیدگاہ میں انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد وقف حکام پر زور دیا تھا کہ وہ یہاں نماز عیدالفطر کی نماز ادا کرنے کے لئے انتظامات کریں۔
میرواعظ کشمیر کے ایک بیان میں امید ظاہر کی گئی کہ حکام کسی قسم کی مداخلت یا رکاوٹیں پیدا نہیں کریں گے اور لوگوں کے مذہبی جذبات و حقوق کا احترام کرتے ہوئے عیدگاہ میں نماز عید کے انعقاد کو آسان بنائیں گے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ عید کی نماز سے روکنے کی کوشش نہ کی جائے جیسا کہ شب قدر اور جمعۃ الوداع کے موقع پر دیکھا گیا تھا، جس سے لوگوں میں بڑے پیمانے پر ناراضگی پائی جاتی ہے۔ میرواعظ کشمیر جنہوں نے انتظامات اور زمینی حالات کا جائزہ لینے کے لئے آج عیدگاہ سرینگر کا دورہ کیا، نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ موجودہ خشک موسم میں عید کا اجتماع بخوبی ہوسکتا ہے۔ انجمن نے وقف بورڈ پر بھی زور دیا کہ وہ اس موقع پر تمام ضروری انتظامات کو یقینی بنائے اور عوام سے نظم و ضبط کو برقرار رکھتے ہوئے کثیر تعداد میں شرکت کی اپیل کی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عیدالفطر کی عیدگاہ میں کی نماز
پڑھیں:
بیک وقت پنشن اورتنخواہ لینے پر پابندی عائد
اسلام آباد :وفاقی حکومت سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری ملازمت حاصل کرنے پرپنشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز ملے گی، وزارت خزانہ نے آفس میمورنڈم جاری کر دیا۔
وزار ت خزانہ نے آفس میمورنڈم کے حوالے سے بتایا کہ وفاقی حکومت کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو 60 سال کی عمر کے بعد اگر دوبارہ ملازمت پر رکھا جاتا ہے تو وہ سابقہ ملازمت کی پنشن یا موجودہ ملازمت کی تنخواہ میں سے کسی ایک کے حقدار ہوں گے۔
وزارت خزانہ نے پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی روشنی میں احکامات جاری کئے ہیں، جن کے تحت ریگولر یا کنٹریکٹ ری ایمپلائمنٹ یا اپوائنٹمنٹ کی صورت میں تنخواہ یا پنشن میں سے ایک ہی چیز ملے گی۔
وزارت خزانہ کے مطابق پنشنر کو پنشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز حاصل کرنے کا آپشن دیا جائے گا۔