صحافیوں کو اسرائیل کا خفیہ دورہ کرانا فلسطین کاز کے خلاف ہے، فلسطین فاؤنڈیشن
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
کراچی:
فلسطین فاؤنڈیشن نے غزہ کے مظلوم بچوں کی یاد میں کراچی کے علاقے کلفٹن تین تلوار میں احتجاج کیا اور کہا کہ صحافیوں کو اسرائیل کا خفیہ دورہ کرانا فلسطین کاز کے خلاف ہے۔
فلسطین فاؤنڈیشن نے کلفٹن تین تلوار پر احتجاج کیا جہاں مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنما موجود تھے۔
سیکریٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہا کہ احتجاج غزہ کے مظلوم بچوں کی یاد میں کیا جا رہا ہے، اہلیان فلسطین عید کے روز بھی حالت جنگ میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی عوام اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہیں، احتجاج کا مقصد اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں سے اظہار یک جہتی ہے، ہماری خوشی و غم مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہے۔
ڈاکٹر صابر ابو مریم کا کہنا تھا کہ ملک میں اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، ملک خداداد پاکستان میں فلسطینی کاز کے خلاف سازش ہو رہی ہے، چند صحافیوں کو اسرائیل کے خفیہ دورے کرانا فلسطین کاز کے خلاف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور صحافتی تنظیمیں اسرائیل دورہ کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیں، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو خطے میں ناجائز ریاست کا واضح پیغام دیا ہے۔
رہنما فلسطین فاؤنڈیشن کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان کا اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا واضح مؤقف رہا، آج عید کے دن اپنی خوشیوں میں اپنے فلسطینی بھائیوں کو یاد رکھیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطین فاؤنڈیشن کاز کے خلاف
پڑھیں:
فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اقوام متحدہ کی ساکھ داؤ پرلگ جائے گی، اسحاق ڈار
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء)پاکستان کے نائب وزیراعظم اوروزیر خارجہ اسحاق ڈار نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو اقوام متحدہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے‘عالمی برادری فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائے ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سہ ماہی مباحثے کی صدارت کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطینی مسئلے پر تفصیلی خطاب کیا۔اس مباحثے کا موضوع مشرق وسطیٰ کی صورتحال بشمول فلسطینی مسئلہ تھا جس میں اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کی۔(جاری ہے)
اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں، اسکولوں، اقوام متحدہ کی تنصیبات، اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنانا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں کے بھی خلاف ہیں۔نائب وزیراعظم نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو اقوام متحدہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔اسحاق ڈار نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائے تاکہ فلسطینی عوام کی تکالیف کم کی جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں یہودی آبادکاریاں بند اور ہنگامی انسانی بنیاد پر امداد فوری طور پر غیر مشروط بحال کی جائے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل شام کی گولان کی پہاڑیوں اور دیگر رقبے سے بھی پیچھے ہٹ جائے اور 1967ء کے وقت کی سرحدیں بحال کی جائیں اور اسرائیل یہودی آبادیوں کو ملانے کے منصوبے سے بھی باز رہے۔اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور جامع امن کے لیے شام، لبنان اور ایران کے مسائل کے حل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ وقت آ چکا ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف، آزادی، وقار اور اپنی خودمختار ریاست کے حقوق دیے جائیں۔ اس سلسلے میں دفتر خارجہ کی جانب سے ایکس پر بھی پیغام جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان کی سربراہی میں اس مباحثے کو وزیر سطح تک اپ گریڈ کیا گیا ہے۔اس خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے اور اس مسئلے کے حل کے لیے عالمی برادری کی مشترکہ کوششوں کو بڑھایا جائے۔