سیاسی رہنماؤں میں سے عید الفطر کی نماز کس نے کہاں ادا کی؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
ویب ڈیسک:سربراہ مسلم لیگ ن نواز شریف نے جاتی عمرہ ،وزیراعظم نے لاہور میں عید کی نماز ادا کی۔
جمعیت علمایے اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمان نے عید لفطر کے موقع پر نماز عید کا خطبہ اپنے آبائی گاوں عبدلخیل، ڈیرہ اسماعیل خان میں دیا.
تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے عید الفطر کی نماز اپنے آبائی گاؤں ریحانہ میں ادا کی۔
لاہور میں ماہ شوال کا چاند دیکھنے کیلئے زونل رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس جاری
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے عید کی نماز اپنے آبائی گاؤں کھائی ہٹھاڑ، قصور میں ادا کی۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ملتان میں عید الفطر کی نماز ادا کی۔
وزیراعظم نے لاہور میں عید کی نماز ادا کی، جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور گورنر خیبر پختونخوا فیصؒ کریم کنڈی نے نماز عید کی ادائیگی کی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، نثار کھوڑو اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ گڑھی خدا بخش بھٹو میں عید کی نماز ادا کی۔
لبرلینڈ کے ایمبیسڈر ایٹ لارج کی پاکستانی عوام کو عید کی مبارکباد
نماز کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بینظیر بھٹو، شہید میر مرتضیٰ بھٹو اور شہید میر شاہنواز بھٹو کے مزارات پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔
انہوں نے مادرِ جمہوریت محترمہ نصرت بھٹو کے مزار پر بھی پھول چڑھائے اور شہدائے جمہوریت کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ملکی سلامتی، استحکام اور عوام کی خوشحالی کے لیے بھی خصوصی دعائیں کیں۔
بھارت؛ مسجد میں دھماکہ، عید سے قبل خوف و ہراس
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بلاول بھٹو کا سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی پر زور
بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی اور پاکستان و بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے پاکستانی وفد نے آج لندن میں برطانیہ کی وزارتِ خارجہ، دولتِ مشترکہ و ترقیاتی امور (FCDO) میں مشرقِ وسطیٰ، افغانستان اور پاکستان کے لیے پارلیمانی انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ، ہیمیش فالکنر سے ملاقات کی۔
ملاقات میں حالیہ بھارتی فوجی اشتعال انگیزیوں کے تناظر میں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گفتگو ہوئی۔
بلاول بھٹو زرداری نے خطے میں امن، بات چیت اور سفارتی حل کی حمایت پر برطانیہ کی قیادت اور کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے برطانوی وفد کو 22 اپریل 2025 کو پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا اور بھارت کی جانب سے بغیر کسی قابلِ اعتبار تحقیق یا ثبوت کے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو دوٹوک انداز میں مسترد کیا۔
انہوں نے بھارت کے یکطرفہ فوجی اقدامات، جن میں شہریوں پر حملے، پاکستانی شہریوں کی شہادت، بنیادی ڈھانچے کو نقصان اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، کو خطے کے لیے ایک خطرناک پیشرفت قرار دیا جو پورے جنوبی ایشیا کے استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے شدید اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان کے ذمہ دارانہ اور محتاط رویے کو اجاگر کیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے تحت پاکستان کے دفاع کے حق کی توثیق کی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے طاقت کے استعمال، یکطرفہ فیصلوں اور احتساب سے مبرا رویے پر مبنی ''نیا معمول'' قائم کرنے کی کوششیں ایک ایٹمی خطے میں وسیع تر تنازع کو جنم دے سکتی ہیں۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے برطانوی حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے اور بامقصد مذاکرات کو فروغ دینے میں متحرک کردار ادا کرتی رہے۔
بلاول بھٹو نے سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی اور پاکستان و بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر مسئلہ جموں و کشمیر کے حل پر، جو جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
وفد نے اس موقع پر بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اثرات سے بھی آگاہ کیا اور اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان پر پانی کی جنگ مسلط کی جا رہی ہے۔
ہیمیش فالکنر نے پاکستان کی امن کی خواہش کا خیر مقدم کیا اور خطے میں امن اور سفارتکاری کے فروغ میں برطانیہ کی دلچسپی کا اعادہ کیا۔ انہوں نے تمام تنازعات کے پرامن حل اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے برطانیہ کے تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ برطانوی حکومت جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔
وفد میں وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک، سینیٹر شیری رحمٰن، حنا ربانی کھر، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹر فیصل سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ ہیں۔
برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔